ہم سب کے ساتھ ہی زندگی میں کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں
ایسا ضرور ہوتا ہے جہاں پہ ہمیں لگتا ہے ہ زندگی ٹھہر سی گئی ہے یہ نہ آگگے
جا رہی ہے نہ پیچھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر پیچھے جانے کا تو سوال ہی نہیں ورنہ
ہر انسان اپنی زندگی کو پیچھے دھکیل کر اپنے حساب سے اس مقام پر لے کر جانا
چاہتا جہاں پر وہ بے حد خوش تھا۔
خوشی ، سکون، اطمینان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصل میں وہ کیفیات ہیں جنکے حصول کے
لئے ہم سب ہی زندگی میں کچھ نہ کچھ کر رہے ہوتے ہیں۔ جب ہم روٹی کھا چکتے
ہیں تو ہمیں اطمینان ہوتا ہے۔ جب بجلی آرہی ہو چلتے پنکھے یا اے سی تلے ہوں
تب ہمیں سکون ملتا ہے۔ جس کام میں ہاتھ ڈالیں وہ توقع کے مطابق پورا ہو
جائے تو خوشی حاصل ہوتی ہے۔
ہمیں یہ لگتا ہے کہ ہم روٹی کپڑا مکان کے لئے لڑ رہے ہیں ہم ان کے حصول کے
لئے کوشش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت میں ہم "خوشی، سکون ، اطمینان" کے لئے ہی
سب کچھ کر رہے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے اکثر اے سی میں سونے والا پنکھے میں
سونے والے سے ذیادہ بے چین رہتا ہے۔
بے چینی اللہ کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ جب ہم
بے چین ہوتے ہیں تب ہم اس بے چینی کو ختم کرنے کے لئے پھر ہم کام کرتے ہیں۔
جب ہم کام کرتے ہیں تو ہمیں بے چینی سے راحت محسوس ہوتی ہے۔ ہم دیکھیں تو
زندگی میں ہم سب کو ہی کبھی نہ کبھی بے حد و حساب بے چینی ضرور لاحق ہوتی
ہے۔
ہم بے چینی سے لڑتے ہیں اور اسکو نکالنے کے لئے کوشش کرتے ہیں پر وہ ہاری
جان نہیں چھوڑتی اور ہمیں اندر سے ایسے جکڑ اور پکڑ لیتی ہے کہ زندگی مشکل
سے مشکل ترین لگنے لگتی ہے۔ کام کرنے پر بھی بے چینی بائے بائے نہیں کہتی۔
دن بہ دن پڑھتی جاتی ہے۔ ہر انسان کے ساتھ اس بے چینی کی وجہ اور اس بے
چینی کا قصور مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔
ایگزامز رزلٹ، مہنگائی، پیار محبت، غصہ ، پراجیکٹ میں ناکامی، نوکری کا
جانا ، کام کا وقت پر مکمل نہ ہو سکنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے شمار
وجوہات ہوتی ہیں اس بے چینی کی۔ ایک چیز یقینی ہے وہ یہ کہ بے چینی ہوتی
ضرور ہے اور دوسری چیز یہ کہ بے چینی گفٹ ہوتی ہے،
کیونکہ جب کبھی بے چینی لگاتار ہوتی رہتی ہے تو ہمیں یہ دھکیل کر اچھی طرف
لے جانا چاہتی ہے یہ ہماری مرضی ہوتی ہے کہ ہم اس بے چینی کے لئے کیا کرتے
ہیں۔ اگر ہم اپنی زندگی پر نظر دوڑائیں تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ کبھی
نکبھی ہمین زندگی میں بے چینی لاحق رہتی ہی رہتی ہے اور ہم اس سے مستقل لڑ
رہے ہوتے ہیں اور یہ بے چینی ہوتی ہے جو ختم ہونے کا نام تک نہیں لے رہی
ہوتی۔
اصل میں انسان کے لئے بے چین ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ وجہ چاہے جو بھی ہو
انسان کو بے چینی اکثر مضبوطی کی بلدیوں پر لے جاتی ہے۔ مگر پہلے بئ چینی
ہوتی ضرور ہے کیونکہ یہ بے چینی ہی ہوتی ہے جو انسان کو اچھا انسان۔ اس
معنوں میں جو کہ مفید رکن معاشرے کا بنے اور اپنی بے چینی کو کسی اچھی کام
کی شکل میں ڈھال دے۔بننے میں مدد دیتی ہے۔
مگر آپکو بے چینی کا ایک عرصہ گزارنا ہوتا ہے جبتک آپ وہ رو کر یا ہنس کر
نہیں گزارتے آپ وہ نہیں بنتے جو اللہ تعالیٰ آپکو بننا چاہتا ہے۔
بے چینی نہیں ختم ہوتی کوئی بات نہیں کام کرنے پر بھی ختم نہیں ہوتی تب بھی
کوئی بات نہیں کیونکہ وہ اپنا وقت آنے پر ختم ہوگی۔ جب آپ کچھ بن چکے ہوں
گے۔ اسی لئے زندگی میں ہر کیفیت کو اچھے سے استعمال کرنے کی عادت ڈالیں ۔
|