ہر دو صورتوں میں

شاہ میں اور اس کے جی حضوریے میں اور تو کی گرفت میں رہتے ہیں۔ جی حضوریے شاہ کے حضور تو اور عوام میں‘ میں کے حصار سے باہر نہیں آتے۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ حکم اور ملکیت اللہ کی ذات گرامی ہی کو زیبا ہے۔ موت انہیں یاد نہیں رہتی حالاں کہ ان کے سامنے سیکڑوں آئے اور زندگی کی سیکرین سے غائب ہو گئے۔

شاہ پچو کو ہمیشہ فوج کی صحت کا خیال رہا اور وہ جوانوں کے لنگر خانے کا دورہ کرتا رہتا۔ اس کی صفائی ستھرائی ملاحظہ کرتا رہتا۔ لنگر کمانڈر کے حصہ میں کبھی شاباش اور کبھی کیڑے آتے اور وہ ہر دو صورتوں میں یس سر کے سوا کچھ بھی نہ کہہ پاتا۔ بعض اوقات اعلی درجے کے کھانے میں بھی ان گنت نقص نکال دیتا اور وہ آئندہ احتیاط سے کام لینے کا وعدہ کرتا۔

ایک مرتبہ لنگر پر بیگن پکے ہوئے تھے۔ شاہ نے کہا اتنی گھٹیا خوراک جوانوں کو دی جاتی ہے اس سے تو ان کی صحت خراب ہو جائے گی۔ پاس کھڑے وزیراعظم نے بیگن کے لاتعداد نقص گنوا دیے ساتھ میں ان کے اثرات کو بھی واضع کر دیا۔ لنگر کمانڈر نے معافی مانگی اور آنندہ سے احتیاط کام لینے کا ہاتھ جوڑ کر وعدہ کیا۔

کچھ دن گزرے ہوں گے کہ جوانوں نے لنگر کمانڈر سے بیگن کے بھرتے کی فرمائش کی جو اسے ان کے اصرار کے سبب پوری کرنا پڑی۔ اتفاق دیکھیے کہ شاہ پچو کا بھی لنگر پر آنا ہو گیا۔ لنگر کمانڈر اندر سے لرز لرز گیا۔ غلطی کر بیٹھا تھا کیا کرتا۔ شاہ پچو نے اس روز بیگن کی تعریف کی تو وزیراعظم نے بیگن کی تعریف میں زمین آسمان ایک کر دیا۔ اس کے صحت پر اثرات کو بھی واضح کیا۔ اس پر شاہ پچو نے کہا کہ اس دن تو تم بیگن کو لعن طعن کر رہے تھے اور آج اس کو سبزیوں کا بادشاہ قرار دے رہے ہو یہ کیا بات ہوئی۔ اس نے ہاتھ جوڑ کر کہا حضور میں بیگن کا غلام نہیں آپ کا غلام ہوں۔ آپ کا کہا میرے لیے سند کا درجہ رکھتا ہے کہ آپ غلط کہہ ہی نہیں سکتے-

Maqsood Hasni
About the Author: Maqsood Hasni Read More Articles by Maqsood Hasni: 184 Articles with 210993 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.