ضلع اوکاڑہ میں شیر ایسا دھاڑا کہ مخالفین چاروں شانے چت
ہوگئے ، مسلم لیگ (ن)ضلع کی چار قومی اور صوبائی اسمبلی کی سات نشستوں پر
بھاری اکثریت سے جیت گیا جبکہ آزادکامیاب ہونے والی امیدوار جگنو محسن کو
بھی مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی کے امیدوار راؤ اجمل کی مکمل حمایت اور
سپورٹ حاصل رہی جس سے ضلع اوکاڑہ سے خواتین امیدواروں کی کامیابی کی روایت
بھی برقرار رہی سال 2013کے جنرل الیکشن میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر ثمینہ
نور کھرل کامیاب ہوئی تھیں جبکہ 25جولائی 2018کو ہونے والے جنرل الیکشن میں
سابق صوبائی وزیر مسلم لیگ (ن) سید رضا علی گیلانی کوسیدہ میمنت محسن
المعروف جگنو محسن نے بھاری اکثریت سے شکست دے کر ضلع میں خواتین کی جنرل
الیکشن میں کامیابی کی سابقہ روایت کو برقرار رکھا جنرل الیکشن 2018کے غیر
سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق ضلع کی چار قومی اور آٹھ صوبائی اسمبلی کی
نشستوں پر مسلم لیگ (ن) نے کلین سویپ کر دیا حلقہ این اے 141سے مسلم لیگ
(ن) کے امیدوارچودھری ندیم عباس ربیرہ نے 92841جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے
سید صمصام علی شاہ بخاری نے 60817ووٹ حاصل کیئے حلقہ این اے 142سے مسلم لیگ
(ن) کے امیدوار چودھری ریاض الحق جج نے 140733 پاکستان تحریک انصاف کے
امیدوار راؤ حسن سکندر نے 76592ووٹ حاصل کیئے شہر کی اس نشست پر ریاض الحق
جج نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر کے اپنی سابقہ ضمنی الیکشن میں
ووٹوں کی جیت کو پیچھے چھوڑ دیا یہ وہ حلقہ تھا جہاں سے مسلم لیگ (ن) کی
یقینی کامیابی کے بارے میں میڈیا اور اہل حلقہ کو ووٹنگ کے متوقع نتائج کے
بارے معلوم تھا حلقہ این اے 143ضلع اوکاڑہ کی سب سے بڑی تحصیل دیپالپور
جہاں سے میڈیا اور سیاسی تجزیہ کار گلزار سبطین پاکستان تحریک انصاف کے
امیدوار کو فیورٹ قرار دے رہے تھے لیکن یہاں پر سابق مسلم لیگی ایم این اے
راؤ محمد اجمل نے ایک بار پھر بھاری اکثریت حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا
یہاں پر راؤ محمد اجمل خاں نے صوبائی اسمبلی کی آزاد امیدوارسیدہ میمنت
المعروف جگنو محسن کی مکمل حمایت اور سپورٹ حاصل کی جس سے ان نشستوں پر
دونوں امیدوار قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستیں بھاری اکثریت سے جیتنے میں
کامیاب ہو گئے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار قومی اسمبلی راؤ محمد اجمل نے یہاں
سے 80425 جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سید گلزار سبطین شاہ نے 49099ووٹ
حاصل کیئے حلقہ این اے 144سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق ممبرقومی اسمبلی
میاں معین خاں وٹونے آزاد امیدوار سابق وزیر اعلی پنجاب اور یہاں سے
کامیابی کے لیئے ہارٹ فیورٹ قرار دیئے جانے والے میاں منظور وٹو کو شکست سے
دوچار کر کے بڑا اپ سیٹ کر دیا مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میاں معین خاں وٹو
نے 61467ووٹ حاصل کیئے جبکہ آزاد امیدوار میاں منظور خاں وٹو نے 52461ووٹ
حاصل کیئے صوبائی اسمبلی کے نتائج کو دیکھا جائے تو صوبائی حلقہ 183پی پی
سے جاوید علاؤ الدین ساجدنے 42426ووٹ حاصل کیئے جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار
جاوید مہر نے94پولنگ اسٹیشن کے نتائج کے مطابق 21642 ووٹ حاصل کیئے صوبائی
حلقہ پی پی 184سے آزاد امیدوار سیدہ میمنت محسن المعروف جگنو محسن نے
45620اور آزاد امیدوار سید رضا علی گیلانی جنھوں نے مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ
لینے سے انکار کیا تھا نے 23740 ووٹ حاصل کیئے یہاں پر سیدہ میمنت المعروف
جگنو محسن کو مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی کے کامیاب امیدوار راؤمحمد اجمل
کی مکمل حمایت حاصل رہی ،حلقہ پی پی 185سے مسلم لیگ (ن) کے افتخار حسین
چھچھرنے 33777نے ووٹ حاصل کیئے آپ 2013میں بھی صوبائی اسمبلی کے امیدوار
منتخب ہو چکے ہیں آپ کے مد مقابل میاں منظور وٹو کی دختر پاکستان تحریک
انصاف کی امیدوار تھیں جنھوں نے 26072ووٹ حاصل کیئے حلقہ پی پی 186 سے مسلم
لیگ (ن) کے نورلا امین وٹو نے 44723ووٹ حاصل کیئے جبکہ میاں منظور وٹو کے
بیٹے میاں خرم جہانگیر وٹو جو کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار تھے انھوں
نے 39643ووٹ حاصل کیئے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 187سے مسلم لیگ (ن) کے
علی عباس کھوکھر نے 33890ووٹ حاصل کیئے آپ سابقہ الیکشن 2013میں بھی
کامیابی حاصل کر چکے ہیں آپ کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے طارق ارشاد
تھے جن کے بارے سیاسی تجزیہ کار متوقع کامیابی کی توقع رکھتے تھے آپ نے
28201ووٹ ہی حاصل کر سکے جبکہ صوبائی اسمبلی کے اس حلقہ سے2013کے جنرل
الیکشن میں جیتنے کی ہیٹرک کرنے والے سابق صوبائی وزیر میاں یاور زمان نے
چوتھی بار کامیابی سمیٹی آپ نے 54760ووٹ حاصل کیئے آپکے مدمقابل پاکستان
تحریک انساف کے نوجوان امیدوارچودھری عبداﷲ طاہر تھے جنھوں نے سخت مقابلہ
کیا اور انتہائی کم مارجن سے شکست کھائی آپکے ووٹوں کی تعداد 52159رہی اس
حلقہ سے پاکستان تحریک انصاف کو کامیابی کی بڑی امید تھی لیکن سابق صوبائی
وزیر نے مسلسل چوتھی بار اس نشست سے کامیاب ہوکر تحریک انصاف کے خواب کو
چکنا چور کر دیا صوبائی حلقہ پی پی 189اوکاڑہ شہر کی نشست ہے جہاں پر انجمن
تاجران صدر اور معروف کاروباری شخصیت سلیم صادق کو پاکستان تحریک انصاف نے
دیگر نظریاتی کارکنوں کو نظر انداز کر کے ٹکٹ دیا تھا لیکن یہاں پر نوجوان
مسلم لیگی چودھری منیب الحق ایڈووکیٹ نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر
کے تحریک انصاف کو نظر آتی کامیابی کو کوسوں دور دھکیل دیا اس حلقہ سے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوارچودھری منیب الحق نے 69524ووٹ حاصل کیئے
جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سلیم صادق نے 40500ووٹ حاصل کیئے صوبائی
اسمبلی کے حلقہ پی پی 190سے آخری اطلاعات تک پاکستان مسلم لیگ (ن) کے
امیدوار غلام رضا ربیرہ نے ایک سخت مقابلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے
رائے حماد اسلم سے کامیابی حاصل کر لی ہے پاکستان بھر میں تحریک انصاف نے
جنرل الیکشن میں بلے نے خوب چھکے مارے اور کامیابیاں سمیٹیں ہیں لیکن ضلع
اوکاڑہ میں مسلم لیگ (ن) کا شیر خوب دھاڑا اور مخالفین کو شکست دینے میں
کامیاب ٹھہرا ٭٭ |