شکست کھا ئی مریدوں نے پیر ہار گئے جِسے تھا ناز غزل پر
وہ میر ہار گئے
مرے عزیز نتیجوں سے صاف ظاہرہے عوام جیت گئے ہیں وزیرہارگئے
وطن عزیز پاکستان میں 25جولائی 2018ء کو ہونے والے انتخابات میں عوام نے
اپنے ووٹ کی طاقت اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے کی بنیاد پر نئے پاکستان کے
لئے باہر نکل کر اپنا حق رائے دہی دبا کر استعمال کیا ؛اور برسوں سے
جمہوراور جمہوریت کا لبادہ اُڑھے ایوان پرقابضین کو شکست سے دوچار کردیاہے
اور ایسا زبردست اپ سیٹ دیاہے کہ بڑے بڑے عیار و مکار سیاست دانوں اور
مولویوں اور ملاووں کو ایوانوں سے نکال باہرکیا ہے۔ آج تب ہی یہ سب سینہ
کوبی کرتے ہوئے صاف ستھرے اور دھاندلی سے پاک الیکشن میں اپنی ہار کا بدلہ
الیکشن کمیشن سے لینے پر تلے بیٹھے ہیں، جبکہ الیکشن کمیشن پاکستان نے
انتخابی عمل کو دھاندلی سے پاک کا حلف اُٹھاتے ہوئے مکمل انتخا بی نتائج
جاری کردیئے ہیں ،تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک اِنصاف نے حالیہ الیکشن
میں قومی اسمبلی میں 1کروڑ 68لاکھ23ہزار792ووٹوں کے ساتھ مُلک کی سب سے
زیادہ ووٹ لینے والے جماعت بن کر وفاق میں حکومت بنانے کا حق رکھتی ہے، اِس
طرح 2013ء کے انتخابا ت کے مقابلے میں پی ٹی آئی نے88لاکھ ووٹ زائد حاصل
کئے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) 1کروڑ 28لاکھ 94ہزار225ووٹ لے کر دوسرے
نمبر پر ہے، اس کے سال گزشتہ کے مقابلے میں 22لاکھ ووٹ کم ہوگئے ہیں جبکہ
پاکستان پیپلز پارٹی 68لاکھ 94ہزار296 حاصل کرکے گزشتہ الیکشن کے مقابلے
میں 25لاکھ ووٹوں کے اضافے کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے ۔
آج الیکشن کمیشن کے انتخابی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کو وفاق میں حکومت
بنانے کاحق حاصل ہے؛ آج جہاں پی ٹی آئی حکومت سازی کے لئے جوڑ تور اور نمبر
گیم میں متحرک ہے، تو وہیں گزشتہ دِنوں الیکشن میں شکست خوردہ جماعتیں
بالخصوص جمعیت علماء اسلام (ف) کی بلوائی گئی، آل پارٹی کانفرنس کے بعدجاری
ہونے والے اعلامیہ میں وفاق سمیت صوبوں میں دوبارہ الیکشن کرانے کے لئے
مظاہرے اور احتجاجی تحاریک چلانے کاجیسا اعلان کیاگیاہے؛ یقینا اِن شکست
خوردہ جماعتوں کا احتجاج مُلک میں انارگی پھیلائے گا ۔
جبکہ کچھ ن لیگ اور پی پی پی کے قریبی سیاسی رہنماوں نے ایک دوسرے سے صلاح
مشوروں کے بعد تجویز دی کہ کیوں نہ ہم دونوں مل کر وفاق میں حکومت بنالیں،
جِسے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری اور سابق صدر پاکستان
آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ن ، متحدہ مجلس عمل اور دیگر جماعتوں کے ساتھ
مل کر وفاق میں حکومت سازی کی تجویز مسترد کردی ہے، اور یہ موقف اختیار
کیاہے کہ ہمارا ایسا کرنا جمہوری عمل کے لئے نقصان دہ ہے، آج جس کی وفاق
میں اکثریت ہے،یقینا حکومت بنانے کا حق بھی اِسے ہی حاصل ہے اور جہاں تک
دھاندلی سے متعلق احتجاج کرنے کا سوال ہے، تو پی پی پی کا یہ کہنا بڑی
اہمیت کا حامل ہے کہ اِس کے لئے ایوان سے بہتر کوئی مقام نہیں ہے، جہاں سے
آئین اور قانون کے مطابق بہتر طریقے سے احتجاج کیا جاسکتاہے، لہذا ، حلف
لیا جائے اور ایوان میں بیٹھاجائے۔
اِس میں شک نہیں ہے کہ پی پی پی نے اپنے اِس موقف سے واضح کردیاہے کہ یہ
ایک حقیقی معنوں میں ایوان اور عوام کی جمہوری پارٹی ہے اور ووٹرز کے حقوق
کو ایوان سے دلانے والی مُلک کی واحد جماعت ہے یہ مُلک کی وہ جماعت ہے جو
ایوان سے احتساب اور چیک اینڈ بیلنس کا عمل کو جاری رکھنا چاہتی ہے اور
مُلک کو ہارے ہوئے عناصر کی انارگی پھیلانے والی احتجاجی تحاریک سے محفوظ
رکھنا چاہتی ہے ۔
جبکہ دوسری جانب 30 جولائی سے شروع ہونے والی ہاری ہوئی جماعتوں کی احتجاجی
تحریک سڑکوں پر نکل کر اور الیکشن کمیشن کے دفاتر کاگھیراو کرتے وقت کوئی
ہاتھوں میں پھول اُٹھائے ہوئے آگے نہیں بڑھے گی ،لازماََ اشتعال انگیزی اور
تشدد سے بھر پور ہوگی ۔جوایک طرف تو جمہوراور جمہوری طرزِ عمل سے نئی حکومت
کے لئے انتقال اقتدار میں مشکلات کا باعث ثابت ہوگی ،تو وہیں ہاری ہوئی
جماعتوں کا اشتعال انگیز طرزِ عمل دوسری نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کو
مداخلت کا بھی موقعہ فراہم کردے گی۔
کیوں کہ آج نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں یہ تاثر عام ہواہے کہ
25جولائی کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات مُلکی تاریخ کے انتہائی
صاف اور شفاف اور ظاہر و باطن دھاندلی سے پاک فوج کی نگرانی میں الیکشن
ہوئے ہیں،ایسے میں ہار نے والی جماعتوں کی جانب سے پولنگ اسٹیشنوں میں اِن
کے ایجنٹوں کو صرف فارم 45کی عدم فراہم کو جواز بنا کر دھاندلی کا واویلا
کیا جانا؛خود اِن کے مطالبے کو مشکوک بنا رہاہے۔اَب بس کردو، نئے پاکستان
کے خاطر....
آج بالفرض اگردھاندلی کا شور مچانے والی جماعتوں کے ہاروالے کسی حلقے میں
اِن کے بقول اِن کے ایجنٹ کو فارم 45نہیں دیاگیاہے؛ تو یہ اپنی جیت والے
حلقے سے ملنے والے فارم45دکھائیں ۔ اگر اِنہیں اِن کی جیت والے حلقے کے
پولنگ اسٹیشنوں سے فارم 45ملا ہے، تو پھر یقین کرلیا جائے کہ اِن کے ایجنٹ
کو اِن کی شکست والے پولنگ اسٹیشنوں سے بھی فارم 45ضرور دیاگیاہوگا اَب یہ
اور بات ہے کہ یہ اُسے چھپارہے ہیں۔اور اپنی ہار والے حلقے سے فارم 45کی
عدم فراہم کو جواز بنا کر احتجاج کرناچاہتے ہیں۔اورہارے ہوئے حلقے میں
دوبارہ گنتی کے لئے درخواستیں جمع کروارہے ہیں ۔اور الیکشن کمیشن پر
دھاندلی کا الزام لگا کر استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔اِنہیں چاہئے کہ آج جب
ہاری ہو ئی جماعتوں کے سربراہان اپنی جماعتوں کے ہارے ہوئے اُمیدواروں کے
حلقوں کی فارم 45کی عدم فراہمی پرگنتی دوبارہ کرانے کا مطالبہ کررہے ہیں،
تو پھر اِنہیں یہ بھی چاہئے کہ یہ اپنی جیت والے حلقوں کے فارم 45کے ساتھ
الیکشن کمیشن حاضر ہوں۔ تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے ، سوچیں ،
کہ آج جب اِن کے پاس جیت والے حلقے کے پولنگ اسٹیشنوں کے فارم 45موجود ہیں،
تو پھر لامحالہ الیکشن کمیشن کے عملے نے اِن کے ایجنٹوں کو ہارے ہوئے حلقے
کے پولنگ اسٹیشنوں سے بھی فارم 45ضرور دیئے ہوں گے اگر ایسا نہیں ہے تو پھر
ایکشن کمیشن اِن جماعتوں کے جیت والے حلقوں کی بھی خود سے دوبارہ گنتی کرے
تاکہ بیلنس برابر ہوجائے اور حق و سچ سا منے آجائے۔
تاہم اِس سے اِنکار نہیں ہے کہ اَرض مقدس پاکستان میں ہر الیکشن کے بعد
شکست خوردہ عناصر کا دھاندلی کا راگ چھیڑاجانا کوئی نیاتونہیں ہے ، پاکستان
کی تو تاریخ گواہ ہے کہ یہاں گزشتہ سے پیوستہ دس انتخابات بھی بعداَز
اختتام دھاندلی کے الزامات سے خالی نہیں رہے ہیں۔ آج فرق صرف اتنا ہے کہ
پچھلے الیکشن 2013ء میں ایک پارٹی پی ٹی آئی انتخابی دھاندلی کا رونارورہی
تھی ، تب یہ چار حلقے دوبارہ کھلوا نے کا مطالبہ کررہی تھی، تو اِس کے اِس
مطالبے اور خواہش پر باقی ہنس رہے تھے۔ مگر اِس مرتبہ ماضی میں رونے والی
جماعت اپنی فتح کا جشن منارہی ہے، اوردوسری بڑی چھوٹی ن لیگ اور پی پی پی
سمیت دیگر سات جماعتیں گلے مل مل کر اپنی شکست پر سرپر خاک ڈالتے گریبان
چاک کرتے ہوئے۔ آہو فغاں کررہی ہیں، اور اپنی متوقع جیت کے برعکس ہونے والی
شکست کی سُبکی مٹانے اور اپنے سینے میں لگی شکست کی آگ کو ٹھنڈاکرنے کے
خاطر واویلا شروع کردیاہے۔ اِسی لئے برسوں سے مملکتِ خدادادپاکستان میں ہر
الیکشن میں ہارنے والی جماعت یا اُمیدوار کی طرف سے دھاندلی کے الزامات کے
تناظر میں شاعر نے پہلے ہی عرض کردیاتھا کہ:۔
میں نجومی تونہیں پر پیش گوئی ہے مری سامنے دیوار پر لکھ دیں بہ الفاظ جَلی
جیتنے والا کہے گا یہ الیکشن تھے فیئر ہارنے والا یہ گرجے گا ہوئی ہے
دھاندلی
|