یورپ اور غیر مسلم ممالک مسلمانوں کے مذہبی جذبات
مجروح کرکے انہیں اشتعال دلانے اور پھر دنیا بھر میں دہشت گرد ثابت کرنے کی
کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ غیر مسلم ممالک کی جانب سے کبھی گستاخانہ خاکے
بنائے جاتے ہیں ، کبھی حجاب اور داڑھی کو دہشت کی علامت قرار دے کر پابندی
لگا دی جاتی ہے ، تو کبھی قبلہ اول کو اسرائیلی تحویل میں دینے کی بات کر
کے مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے۔ اور اب ہالینڈ کے ملعون
سیاستدان گیرٹ وائلڈرز جوکہ ہالینڈ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت فریڈم پارٹی
کاسربراہ ہے کی جانب سے ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت ہالینڈ میں رسول اﷲ صلی
اﷲ علیہ وسلم کے خلاف گستاخانہ مواد پر مبنی نمائش کے اعلان سے پوری دنیا
کے مسلمانوں کی دل آزادی ہوئی ہے۔ بلاشبہ ایسی مذموم مہم اسلام کی بے حرمتی
اور دنیا بھر میں نقص امن کی سازش ہے، جس سے دنیا بھر میں امن و امان کے
لئے شدید خطرہ ہے پیدا ہوگیا ہے۔ حکومت پاکستان نے ہالینڈ میں اسلام سے
متعلق توہین آمیز خاکوں پر ڈچ سفیر کو دفترخارجہ طلب کرکے اپنا احتجاج
ریکارڈ کروا تے ہوئے واضع کیا ہے کہ ہالینڈ میں اسلام سے متعلق کارٹون
مقابلے پر ناصرف پاکستان بلکہ مسلم امہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس
طرح کے کارٹون مقابلے عالمی سطح پر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے اور
اشتعال کا باعث بنیں گے۔ پاکستان کسی بھی صورت ایسی گستاخانہ حرکت کبھی
برداشت نہیں کرسکتا اور نہ ہی ہم سے توقع رکھی جائے کہ ہم ایسی گستاخی کو
برداشت کرسکتے ہیں‘‘۔ اس حوا لے سے نگران وزیر خارجہ عبد اﷲ حسین ہا رو ن
نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں خاکوں کے مسئلے پر
سخت ترین اقدامات کی سفارش کی گئی ہے’’ کہ گستاخانہ خاکوں سے ہماری برداشت
کا امتحان لیا گیا ہے اور یاد رکھا جائے کسی بھی فورم پر ایسی حرکت کرنے
والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور ہم ہر فورم پر اپنا احتجاج کا حق محفوظ
رکھتے ہیں‘‘۔ گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان
سراج الحق نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے ڈیڑھ ارب سے زائد
مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ فور ی طور پر اسلامی سربراہی
کانفرنس بلا کرمغرب کو واضع پیغام دیا جائے کہ آزادی اظہار کی آڑمیں گستاخی
کے پے در پے واقعات ناقابل قبول اور قابل مذمت ہیں۔ اگر گستاخانہ خاکوں کی
اشاعت کرنے والے جریدے کے حق میں 40سے زائد مغربی ممالک کے سربراہان اور
اسرائیلی وزیراعظم سمیت 15لاکھ افراد سٹرکوں پر آسکتے ہیں تو کروڑوں مسلمان
بھی شان رسالت میں گستاخی کے خلاف میدان میں آسکتے ہیں، اگر مغربی ممالک
میں ایسے واقعات کی روک تھام نہ کی گئی تو دنیا میں تیسری جنگ عظیم چھڑ
سکتی ہے۔ ہم آزادی اظہار کے حامی ہیں لیکن کسی قسم کی انتہا پسندی کے حق
میں نہیں ہیں۔ فرانس میں مساجد کی تعمیر، داڑھی رکھنے اور حجاب کرنے پر
پابندی بھی دہشت گردی ہے، یورپی یونین کو اس کا نوٹس لینا چاہیے‘‘۔
جبکہ یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں کیلئے آقائے دوجہاں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی
ناموس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ کی جانب سے گستاخانہ
خاکوں کے مقابلوں کا اعلان پوری امت مسلمہ کے لئے ناقابل قبول ہے۔ اس مذموم
اعلان کیخلاف احتجاج کرنا ہر مسلمان کا ایمانی فریضہ اور حضور صلی اﷲ علیہ
وسلم سے محبت کا تقاضہ ہے۔ اﷲ ربّ العزت نے نبی رحمت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم
کو کل کائنات کے انسانوں کے لیے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا۔نبی رحمت صلی
اﷲ علیہ وسلم کی انسانیت کے لیے محنت اور خدمات ناقابل فراموش ہیں۔حضرت
محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی مقدس ہستی نے بنی نوع انسان کو جینے کا سلیقہ دیا،
معاشرے سے نسلی امتیاز کا خاتمہ کیا ،انسان کو ذلت اور پستی کی گہرائیوں سے
نکالا، ظلمت کا پردہ چاک کیا، باطل پرستی کو ٹھکرا کر جھوٹے خداؤں سے اس
دھرتی کو پاک کیا، عورت کو اس کا حقیقی مقام دلوایا، انسان کو علم وفکر کے
نئے راستے دکھائے، کامیابی اور کامرانی کی نئی راہیں کھولیں۔عالمگیر بھائی
چارہ، مساوات اور باہمی تعاون کی بنیاد رکھی۔ اسلام دشمن کافروں نے پیغمبر
اسلام صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان اقدس میں ناپاک جسارت کرکے عالم اسلام کے
مسلمانوں کی غیرت کو للکارا ہے۔ اسلام دشمنوں کی اس ناپاک حرکت سے ان کی
منافقت اور خیانت کا پردہ چاک ہوگیا ہے کہ اسلام دشمنی میں یہودونصاریٰ آپس
میں متحد اور معاون و مددگار ہیں۔ مغرب کی ہرچیز بدل چکی ہے ، انفرادی اور
اجتماعی زندگی کے طور طریقے بدل چکے ہیں، ان کے رویے اور اقدار بدل چکے ہیں
۔ طرز زندگی اور سوچ بچار کے تمام زاویے بدل چکے ہیں لیکن مغرب کی اسلام
دشمنی میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا ۔ سوشل میڈیا جسے آزادی رائے کے اظہار کا
نام دیا جاتا ہے پر آئے روز شعائر اسلام کی توہین کی جاتی ہے۔ سوال یہ پیدا
ہوتا ہے کہ یہ کیسی آزادی کا اظہار ہے جو عیسائیوں ،یہودیوں، ہندوؤں اور
دیگر مذاہب کا مذاق اڑانے کی اجازت تو نہیں دیتا لیکن اس کے سائے میں اربوں
افراد کی ہر دل عزیز شخصیت کا مذاق اڑا کر مسلم امہ کو مشتعل کیا جاتا ہے؟
یقینا یہ مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے، اس کا مقصد صرف
اتنا ہی ہے کہ ان خاکوں کے ذریعے مسلمانوں کو طیش دلایا جائے اور پھر ان کے
ردعمل کو ثبوت بنا کر ان پر دہشت گرد کا لیبل لگادیا جائے۔ان توہین آمیز
خاکوں کے معاملے پر اہل اسلام کا جوردعمل سامنے آیا وہ ایمان افروز اور
حوصلہ افزا ہے اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمانوں میں آج بھی ایمان کی
رمق موجود ہے، اور مسلمانوں کو جان مال عزت سے زیادہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و
سلم کی حرمت پیاری اور عزیز ہے ۔ آج نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے
مسلمانوں کی یہی آواز ہے کہ اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف
سخت کارروائی عمل میں لا کر انہیں نشان عبرت بنایا جائے۔ |