الیکشن شفاف یا دھاندلی

عام انتخابات دو ہزار اٹھارہ کا کامیاب انقاد ہوگیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان سمیت نگران حکومت اور تمام سرکاری ادارے کامیاب انتخابات کروانے پر مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ پاکستان کی فوج نے جس طرح سخت گرمی میں ڈیوٹی دے کر الیکشن کو کامیاب کروانے میں کردار ادا کیا ہے وہ واقع ہی قابل داد ہے ۔مختلف مبصرین کے مطابق عام انتخابات دو ہزار اٹھارہ پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات ہیں مگر بعض مبصرین کے مطابق الیکشن میں دھاندلی کے وجود کے ہونے کا کہا گیا ہے ۔ عام انتخابات میں ڈیوٹی پر معمور مختلف پریزائیڈنگ آفیسرز اور دیگر پولنگ اسٹاف سے میری بات ہوئی ہے انکا کہنا ہے ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا گیا جبکہ مختلف پارٹیز کے ایجنٹس کا بھی یہی کہنا تھا کہ الیکشن صاف و شفاف طریقے سے ہورہے ہیں۔ اس لئے میری نظر میں عام انتخابات صاف طریقے سے ہی ہوتے دیکھائی دیئے ہیں اور رہی بات دھاندلی کی وہ تو پاکستان میں ہر بار ایسا ہوا ہے کے ہارنے والی پارٹی کی طرف سے دھاندلی کا آلاپ بجایا جاتا ہے۔

عام انتخابات دو ہزار اٹھارہ میں پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں زیادہ اکثریت حاصل ہے اور پاکستان مسلم لیگ نواز دوسرے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی تیسرے نمبر پر موجود ہے اور اگر صوبائی اسمبلی میں دیکھا جائے تو پاکستان تحریک انصاف مسلسل دوسری بار ایک کامیاب پارٹی کی صورت میں ابھری ہے اور ایسا صوبہ خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے اور بلاشبہ اس بات کا کریڈٹ پاکستان تحریک انصاف کو جاتا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کی بنا پر مسلسل دوسری بار ایک صوبے میں اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی ہے ۔ سندھ میں اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی حکومت بنانے کے لئے مضبوط پوزیشن میں موجود ہے اور صوبہ بلوچستان میں بی این پی اکثریت حاصل کرچکی ہے جبکہ سب سے دلچسپ صورت حال صوبہ پنجاب میں ہے جہاں پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریک انصاف میں سے کوئی بھی جماعت حکومت بناسکتی ہے۔

وفاق میں حکومت بنانے کے لئے پاکستان تحریک انصاف کو ایک سو پینتیس سیٹیں درکار ہیں جبکہ انکے پاس کم از کم ایک سو پندرہ سیٹیں کنفرم ہوچکی ہیں اگر آزاد ارکان یا دیگر دوسری چھوٹی جماعتوں کے ارکان کو پاکستان تحریک انصاف اپنے ساتھ ملاکر ایک سو پینتیس نشستیں حاصل کر لے تو مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بن جائے گی مگر ایک سو پینتیس نشستوں والی حکومت ایک مضبوط حکومت نہیں ہوگی کیونکہ اس پر ہر وقت عدم اعتماد کی تلوار لٹکتی رہے گی ، یعنی اگر کوئی اتحادی ناراض ہوگیا یا کسی اور نے اسے خرید لیا تو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت خطرے میں پڑ جائے گی اور اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آسکتی ہے۔

ایک مضبوط حکومت بنانے کے لئے پاکستان تحریک انصاف کو کم سے کم ایک سو پچاس سے لے کر ایک سو ساٹھ سیٹوں کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لئے عمران خان صاحب پاکستان پیپلزپارٹی سے بھی اتحاد کرسکتے ہیں مگر ایسا ممکن نہیں کیوں کہ عمران خان صاحب کی طرف سے صاف کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی سے ہاتھ نہیں ملائیں گے اور بلاول بھٹو زرداری صاحب نے بھی یہ کہہ دیا ہے کہ وہ ڈٹ کر اپوزیشن کریں گے اور حکومت کو بتائیں گے کہ اپوزیشن کیسے کی جاتی ہے ۔ اگر پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان پیپلزپارٹی سے ہاتھ ملا لیا تو انھیں بدلے میں زرداری صاحب کے خلاف کرپشن کے تمام کیسز بند کرنے پڑیں گے اور کرپشن کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کا جہاد رک جائے گا اور لوگ عمران خان صاحب کو بھی نواز شریف صاحب کی طرح گالیاں دینا شروع کردیں گے ۔اس لئے عمران خان صاحب کو چاہئے کہ وہ بہتر طریقے سے اپنی حکومت بنا کر پاکستان کی عوام سے کئے وعدے پورے کریں ورنہ یہ نہ ہو کہ آپ پاکستان کی عوام سے کئے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوجائیں اور پاکستان کی عوام آپکا منہ تکتی رہے ۔

دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں سب سے دلچسپ صورت حال پنجاب میں ہے جہاں حکومت بنانے کے لئے پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان تحریک انصاف سر توڑ کوشش کر رہی ہیں میری نظر میں پنجاب میں حکومت پاکستان تحریک انصاف کی ہی بنے گی کیوں کہ پاکستان تحریک انصاف کے لئے یہ وقت اچھا چل رہا ہے ۔ آزاد اراکین اس کھیل کا سب سے بڑا مہرہ ہیں کیوں کہ اگر آزاد ارکین پنجاب اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہاتھ ملا لیا تو پاکستان مسلم لیگ کو پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے مشکل پیش آسکتی ہے ۔اب وقت ہی بتائے گا پنجاب میں حکومت کون بناتا ہے ؟ پاکستان تحریک انصاف یا پاکستان مسلم لیگ نون ؟ مگر خدا تعالیٰ کی ذات سے میری دعا ہے کہ وفاق اور پنجاب میں حکومت وہی پارٹی بنائے جو پاکستان کے لئے کچھ نہ کچھ بہتر کر سکے کیوں کہ ہم پہلے ہی بہت سے نقصات اٹھا چکے ہیں اور مزید نقصانات اٹھانے کی ہمارے پاس کوئی گنجائش موجود نہیں ہے ۔ اے خدا وند کریم ہمیں ایسی حکومت عطاء کر جو سہی معنوں میں ہمارے پیارے ملک پاکستان کے لئے دل سے کام کرے تاکہ ہمارا ملک ترقی کی منازل طے کرتے دنیا کا مقابلہ کر سکے خدا ہمارے پیارے ملک پاکستان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے ۔ آمین ۔

Muhammad Owais Sikandar
About the Author: Muhammad Owais Sikandar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.