اسلام آباداحتساب عدالت کے میاں نواز شریف کو سزا دینے کے
فیصلے کے حوالے سے پورے ملک کی طرح آزادکشمیر ‘ گلگت بلتستان میں بھی تبصرے
جاری ہیں ‘ شہر‘ گاؤں ‘ دفتر ‘ قہوہ خانوں میں سب اپنی اپنی بساط کے مطابق
خیالات کا اظہار کر رہے ہیں تو پورے ملک کی طرح ان دونوں خطوں میں بھی لیگ
کی طرف سے احتجاج کا رنگ مختلف نہیں تھا ‘ پورے ملک ہی کی طرح یہاں احتجاج
میں بالواسطہ استفادے سے ہمکنار ستاروں کی چال کے حساب میں مصروف رہے تاہم
بلاواسطہ استفادہ کاروں کی طرف سے آواز سے آواز ملانے کی سعی کی گئی اس سے
قبل وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر کے صدر کی
حیثیت سے لاہور مرکزی صدر ‘ مرکزی صدر شہباز شریف و قائدین کے ہمراہ منشور
کے اعلان کی تقریب میں شریک ہوئے اور شہباز شریف سے ملاقات کے بعد بصورت
خیالات جذبات کا اظہار کیا ‘ کشمیری مہاجرین مقیم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے
اُمیدواروں کو ووٹ دیکر کامیاب بنائیں گے ‘ ان سے پہلے یہی بات سابق
وزیراعظم تحریک انصاف کے صدر بیرسٹر سلطان محمود ‘ پیپلز پارٹی کے صدر
چوہدری لطیف اکبر اپنی اپنی جماعتوں کے حق میں کر چکے ہیں جن کی باقی ٹیمیں
بھی کارنرز میٹنگز کا اہتمام کر رہی ہیں ‘ یہاں آزادکشمیر میں ایک فلاحی
ادارے کے تعاون کے باوجود حکومت کے ادارے کی طرف سے کینسر کے مریضوں کے
علاج کے لیے ادویات کی فراہمی میں اپنے حصے کی رقم کی ادائیگی میں تعطل آ
جانے کے باعث تشویش کا بار بار اظہار سامنے آ رہا ہے ‘ مگر کیا کریں نواز
شریف وزیراعظم تھے تو وزیراعظم پاکستان ہیلتھ کارڈ کے نام سے سکیم کا اجراء
کیا گیا جس کا طریقہ کار ایسا تھا کہ گریڈ 21 سے لے کر نیچے تک اور
کارکوٹھی ‘ کاروبار کرنے والے سب مالداروں کے نام بھی نکلے جس کا مقصد
مفلوک الحال علاج نہ کرانے کی مالی سکت رکھنے والوں کی خدمت تھا ‘ پورے ملک
سے آزادکشمیر گلگت بلتستان ماسوائے آئین کسی بھی طرح جدا نہیں ہیں اور دنیا
کے مختلف ممالک اداروں کی طرف سے پاکستان کو بطور قرض یا امداد کی اس طرح
کی سکیموں کے لیے دیئے جانے کا ہر طرف ہر جگہ یہ حال ہو ‘کوئی خدا کا بندہ
ان ممالک اداروں کو باضابطہ مطلع کرتے ہوئے مطالبہ کر دے تو باقی کیا بچے
گا ‘ سیاست میں بھی ولی کردار جیسے پیروکار ہوتے ہیں ‘ پاکستان بیت المال
کے چیئرمین (وقت) زمرد خان نے چوہدری مجید حکومت کے دوران مطلع کیا تھا
پورے ملک میں سے علاج معالجہ کیلئے کیسز میں ہیپاٹائٹس کے سب سے زیادہ
آزادکشمیر سے ہوتے ہیں ‘ جس کی اب ناقابل یقین حد تک بڑھ جانے کی اطلاعات
پر کان دھرنے اور توجہ دینے والا کوئی نہیں ہے کیوں کہ ایک نہیں سو طرح کے
تعصبات میں کیچڑ کی طرح لت پت معاشرے میں تعصب ہر برائی ‘ کام چوری کی ڈھال
بن چکا ہے ورنہ بطور وزیر بلدیات چوہدری یاسین کی وزارت میں تمام اضلاع میں
کم و بیش دو سو واٹر فلٹر پلانٹس لگائے گئے تھے جو موجودہ وزیر بلدیات راجہ
نصیر خان کے نوٹس لینے پر غفلت کی مثال ثابت ہوئے ہیں ان میں سے نوے فیصد
ناصرف اڑھائی سال سے بند پڑے ہیں بلکہ ان کے لیے مرمت اوور ہالنگ وغیرہ
کیلئے ہر سال تین کروڑ کے فنڈز بھی سوالیہ نشان ہیں ان کا ذمہ دار کون ہے ‘
اور کون سے رشتے ‘ناطے تعلق آڑے آ جاتے ہیں راجہ نصیر خان خود بھی
ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں وہ جانتے ہیں یہ کیا کرب ہے جس کا موجب ناقص پانی
ہوتا ہے مگر احتسابی نعرے ہوا کے غبارے ہوتے ہیں تو ادارے ریٹائر حاضر سروس
کو کھپانے اور گریڈ دلا کر چپ چاپ دودھ پی کر سو جانے کا نام ہیں جس کاموجب
تعصبات کا ہیپاٹائٹس سے بڑا مرض ہے جو سارے معاشرے کو گونگا بہرہ بنا چکا
ہے یہاں بلدیاتی اداروں کی طرف سے نواز شریف کے فیصلے کی طرح لمبے چوڑے
ٹیکسز کے پلندے جاری کر دیئے گئے ہیں ‘ ٹیکسز کے بغیر حکومتوں ‘ ریاستوں کا
نظام شہریوں کو اپاہج بنانے جیسا مرض ہے مگر اس کا اطلاق پچاس روپے کو سو
کر کے کیا جا سکتا ہے یکدم ہزار کرنا فتوری یا بیمار ذہن کا ثبوت ہے جسے
ہسپتال میں داخل کر دینا چاہیے ؟؟؟ |