میں نے اپنا پہلا کالم کیسے لکھا

محترم قارئینِ کرام السلامُ علیکم

آج محترم کاشف اکرم بھائی(کویت) کا ایک میسج بذریعہ نیٹ موصول ہُوا جِس میں کاشف بھائی نے لکھا کہ اُنہیں ہمارا اندازِ تحریر پسند ہے اور ساتھ ہی اُنہوں نے مجھے حُکم دِیا کہ ہَم اُنہیں یہ بتائیں کہ کالم کیسے لکھا جاتا ہے۔

قارئین کرام کِتنی عجیب سی بات ہے کہ آج یہ ہمارا سُووَاں کالم ہے جِس میں آپ سے اپنے پہلے کالم لکھنے کا تجربہ بیان کر رہا ہُوں ویسے دِیکھا جائے تُو آج ہَم اِس کالم کی وجہ سے وہیں پر پُہنچ گئے کہ جہاں سے آغاز کیا تھا بَقُولِ شاعر۔ پُہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خَمیر تھا ۔ آج بھی وہی اِکائی کا ہِندسہ ہے اگر کُچھ فرق ہے تُو بَس اِتنا کہ دو سال کے لمبے سفر میں ہمارے کالموں نے اپنے ساتھ دو ساتھی صِفر کی صورت میں شامِل کرلئے ہیں۔

یہ غالباً 17 جولائی 2009 کا واقعہ ہے دِن بروز جُمعہ تھا میں اپنے آفس میں کِسی ضروری کام سے آیا تھا ورنہ جُمعہ ہماری چُھٹی کا دِن ہُوتا ہے وقت گُزارنے کیلیےانٹر نیٹ پر موبائیل فون کیلئے اسلامی سافٹ وئر سرچنگ کر رہا تھا ہمیں چند لنک نظر آئے ہمیں لیکن جِتنے بھی لِنک نظر آئے وہ نام کے اعتبار سے بیگانگی کا اظہار کررہے تھے جبکہ ہَمیں ایک لِنک ایسا بھی نظر آیا جو اپنے نام کی وجہ سے ہمیں نا صرف اپنی جانب متوجہ کر رَہا تھا بلکہ کُچھ اپنا اپنا سا بھی لگ رَہا تھا۔

سُو ہَم نے اللہ کریم کا نام لیا اور وہ لِنک کھول لیا ویب اوپن ہُونے کے بعد ہَم نے دِیکھا کہ ہر شعبے کیلئے الگ الگ ٹائٹل رَکھے گئے تھے اور بڑی نِفاست سے اُنکی ترتیب بنائی گئی تھی ہَم نے پہلے تُو جلدی جلدی اپنا مطلوبہ سافٹ وئر ڈاؤن لوڈ کیا اور اُسکے بعد ایک سرسری سا جائزہ ہُوم پیج کا لیا اِس میں ایک شعبہ ہمیں شاعری کا بھی نظر آیا اُس دِن چُونکہ نمازِ جُمعہ کا اہتمام بھی کرنا تھا لہٰذا تفصیلی مُطالعہ کل کریں گے یہ سوچ کر سائٹ کو بند کیا اور آفس سے گھر چلے گئے۔

دوسرے اور تیسرےدِن کاروباری مصروفیت کی وجہ سے ہَم اُس لنک کو نہ کُھول پائے لیکن چوتھے دِن 20 جولائی کا ہمارا دِل چاہا کہ ہَم اُس لنک کو کھولیں لیکن اب مسئلہ یہ تھا کہ مجھے نام یاد نہیں آرھا تھا بس اِتنا معلوم تھا کہ کُچھ اپنا اپنا سا نام تھا اور پھر ہمیں نام یاد آہی گیا کہ اُسکا نام تھا(ہماری ویب ڈاٹ کام)۔

لِہٰذا کُچھ وقت شاعری پڑھنے کے بعد جب ویب سائٹ کا تفصیلی مطالعہ کیا تُو ایک بات صاف ہُوچُکی تھی کہ بِلا شُبہ یہ ایک ایسی مکمل سائٹ تھی کہ جِس پر وہ سب کُچھ موجود تھا جو ایک قاری کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

آخر میں شعبہ آرٹیکل میں ایک کالم پڑھتے ہُوئے ایک جانب لکھا دِیکھا ،، اپنی تحریر شائع کریں، سُو ہَم نے بھی ایک کالم بَعنوان ،، ہَم پریشان کیوں ہیں،، کہ عنوان سے لکھ ڈالا اُس وقت خبر نہیں تھی کہ یہ سلسلہ اِتنا دراز ہُوگا 21 جولائی 2009 کو یہ کالم ہماری ویب پر پوسٹ بھی ہوگیا آج یہ کالم لکھتے ہُوئے اِحساس ہورہا ہے کہ یہ کِتنا عجیب اور حَسِین اِتفاق ہے کہ ہماری شادی کی تاریخ بھی 21 جولائی تھی اور ہماری پہلی تحریر بھی 21 جولائی کو پوسٹ ہوئی شائد اِسی واسطے ہَم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ نیٹ کی دُنیا میں (ہماری ویب)میری پہلی مُحبت ہے اور اللہ کریم سے دُعا ہس کہ تا زِندگی یہ مُحبت قائم رِہ سَکے(آمین)۔

اب کاشف بھائی کے سوال کے جواب میں اپنی تحریر کا طریقہ درج کر رہا ہُوں تاکہ نئے لکھنے والوں کیلئے کُچھ رہنمائی ہُوسکے۔

ویسے تُو اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ لکھنے کی صلاحیت عطیہ خُداوندی ہُوتی ہے کیونکہ نہ ہی مجھے کسی نے لکھنا سکھایا اور نہ ہی میں نے اِس کام کیلئے کِسی کی شاگردی اختیار کی لیکن حقیقت یہی ہے کہ کسی بھی شعبہ میں اگر اُستادوں کی رہنمائی حاصل ہوجائے تو اُس شعبہ میں بارہ چاند لگ جاتے ہیں اگرچہ میں خُود بھی اِس فن میں خاص مہارت نہیں رکھتا لیکن چند ایسی باتیں جس پر عمل کرنے کے بعد ہوسکتا ہے کہ آپکی قوت استعداد میں اضافہ ہوجائے پیش خِدمت ہیں۔

(1) سب سے پہلے جس موضوع پر لکھنا چاہتے ہیں اُس موضوع کا خُوب مُطالعہ کرلیں تاکہ اپنی بات کو بھرپور انداز سے قاری تک پُہنچا سکیں آجکل کافی کُتب انگلش اور اُردو زُبان میں انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں جِن سے آپ فیضیاب ہوسکتے ہیں۔

(2) جِس موضوع پر لکھنے جارہے ہیں اِس موضوع کو گُوگل پر بھی سرچ کرلیں اسطرح آپکو دوسرے کالم نویسوں کی رائے بھی معلوم ہُوجائے گی اور آپ کے مُطالعے میں اِضافے کا سبب بھی ہُوگی۔

(3)اگر کسی دوسرے کی تحریر کا کوئی حِصہ اپنے کالم میں شامِل کرنا چاہتے ہیں تو صاحب مضمون کا حوالہ نیچے دیدیں کیونکہ کِسی دوسرے کی تحریر کو اپنا بنا کر پیش کرنا علمی خیانت ہے اِس عمل سے احتراز برتیں۔

(4) اپنا نقطہ نظر ضرور پیش کریں لیکن اُسکے لئے دلیل بھی قائم کریں اور انداز کو سلیس رَکھیں تاکہ ہر ایک آپ کی بات کو سمجھ سکے۔

(5)اسلامی آرٹیکل لکھتے ہُوئے سب سے پہلے قرانی حوالے مع آیت نمبر دیں اُسکے بعد احادیث مُبارکہ سے استفاذہ کریں اور اسکے بعد سلف صالحین کے واقعات اور ارشادات نقل کریں اسطرح نہ صرف آپکے مضمون میں جامعیت ہوگی بلکہ آپکی تحریر نکھر کر قارئین کے سامنے آئیگی۔

(6) لفظوں کی تکرار سے بَچیں اور اتنا طویل کالم نہ لکھیں کہ پڑھنے والے کو بُوریت کا اِحساس ہُونے لگے نہ ہی اَتنا مُختصر لکھیں کہ کوئی آپکا پیغام سمجھ ہی نہ پائے۔

(7عامیانہ اور بازاری گُفتگو سے گُریز کریں کہ یہ آپکے وقار کیخلاف ہے اور آپکی شخصیت پر اثرانداز ہوگی ایسی تحریر لکھیں جو آپ اپنے گھر میں بھی پڑھ کر سُنا سکیں کیونکہ پڑھنے والوں میں ہر عُمر کے لوگ شامل ہُوتے ہیں اِسکے علاوہ خَواتین بھی یہ کالمز پڑھتی ہیں۔

(8) اپنی تحریر مُکمل ہُونے کے بعد ایک سے دو بار اسکا باریک بینی سے از سرِ نو مُطالعہ کرلیں جب مطمئین ہوجائیں تبھی پوسٹ کریں۔

(9) )کمنٹس باکس میں آنے والی آرا کا مطالعہ کریں اور دوسروں کی رائے کا احترام کریں اگر کسی غلطی کی نشاندھی کی جائے تو بلا جھجک اُس پر عمل کریں یہ آپکی اصلاح کا سبب بنے گی۔

نوٹ ۔ تحریر چاہے روزانہ لکھیں یا مہینے میں ایک بار لیکن با مقصد تحریر لکھیں اس طرح ایک حلقہ خُود بخود آپکی تحریروں کا منتطر رہے گا وگرنہ بے مَقصد تحریریں قارئین کو آپ سے متنفر کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔

والسلام مع الاکرام آپکی دُعاؤں کا طالب
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1095732 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More