چند ماہ پیشتر سند ھ ہائی کورٹ کے فیصلہ نے پرائیویٹ
سکولوں کے ہزاروں طلبہ کے والدین میں خوشی کی لہر دوڑا دی کہ موسم گرما کی
چھٹیوں میں سکول انتظامیہ ماہانہ فیس وصول نہیں کر سکے گی اِس فیصلہ سے
صوبہ سند ھ کے پرائیویٹ سکول مالکان ابھی پریشان ہی تھے کہ اسلام آباد ہائی
کورٹ کے فیصلہ نے راولپنڈی اور اِس سے ملحقہ علاقوں میں پرائیویٹ سکولوں
میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کوبھی خوشی سے نہال کردیا کہ وہ بھی موسم
گرما کی چھٹیوں کی فیس دینے کے پابند نہیں رہے یہ معزز جج کی عدالت کا ایسا
فیصلہ تھا جس پر پاکستان بھر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے
والدین سمیت بچے خود بھی خوش تھے کہ وہ موسم گرما کی تعطیلات میں اپنے
والدین سے اِس رقم میں سیرو تفریح کا مطالبہ بھی کریں گے اور خوب انجوائے
بھی ،سانچ کالم کے قارئین کو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے آنے والے فیصلہ کے
بعد جب تفصیلات سے آگاہ کیا تو مجھے سینکڑوں کالیں موصول ہوئیں کہ کیا
پنجاب کے پرائیویٹ سکولوں پر بھی یہ فیصلہ لاگو ہو گا ؟سند ھ ہائی کورٹ کے
دائرہ کار بارے والدین معلومات حاصل کر ہی رہے تھے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ
کا فیصلہ آگیا کہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے موسم گرما کی دو ماہ کی فیس طلبہ
سے وصول نہیں کر سکتے، جس پر بعد ازاں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان نے
اپیل دائر کی لیکن معزز جج نے اپنے فیصلے کو برقرار رکھا اُس فیصلہ کے بارے
میڈیا کی خبر پرنظر ڈالتے ہیں" اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز
صدیقی نے موسم گرماکی چھٹیوں میں فیس وصولی کا معاملہ پر پرائیویٹ سکولز کے
خلاف درخواست پر سماعت کی ،جسٹس شوکت عزیز نے واضح کیا کہ پرائیویٹ سکولز
کا موسم گرما کی چھٹیوں میں فیس وصول نہ کرنے کا حکم برقرار ہے، تعلیم کی
سوداگری ظلم و استحصال ہے، جو کل ہنڈا 70 پر تھے آج پانچ پانچ لینڈ کروزرز
پر پھرتے ہیں،جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ پرائیویٹ سکولز کا گرمی کی
چھٹیوں کی فیس وصول کرنا توہین عدالت ہے، جن سکولوں نے حکم عدولی کی ان کو
توہین عدالت کے نوٹس بھیجیں گے،یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں اسلام آباد
ہائی کورٹ میں پرائیویٹ سکولوں میں گرمیوں کی چھٹی کے حوالے فیصلے کے بعد
پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن ریگولیٹری اتھارٹی نے سکولوں کی جانب سے
گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس لینے سے متعلق نو ٹی فکیشن جاری کیا تھا،واضح رہے
کہ گذشتہ ماہ ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے پرائیویٹ سکولوں کو موسم گرما کی
تعطیلات کی فیس نہ لینے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی جن والدین نے اپنے بچوں
کی موسم گرما کی فیس پہلے سے جمع کرا دی، ان کی فیس تعطیلات کے بعد ایڈجسٹ
کرنے کا حکم بھی دیا تھا،قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں موجود
پرائیوٹ سکولوں کو موسمِ گرما کی تعطیلات کی فیس وصول نہ کرنے کا حکم بھی
جاری کیا تھا"۔قارئین کرام ! اِسی کیس کو لے کر ماہ جون میں سپریم کورٹ کے
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نجی سکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس
کی سماعت ہوئی، اس دوران نجی سکولوں کی جانب سے شاہد حامد اور سلمان اکرم
راجا پیش ہوئے،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ
حکومت کو کہیں مہنگے نجی سکولوں کو سرکاری تحویل میں لے لیں،چیف جسٹس نے
کہا کہ حکومتوں کی نااہلی ہے، جنہوں نے تعلیم کو ترجیح نہیں دی، جتنی فیس
نجی سکول لیتے ہیں وہاں غریب کا بچہ نہیں پڑھ سکتا، سماعت کے دوران چیف
جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نجی سکولوں میں سرکاری سکولوں سے زیادہ بچے پڑھ رہے
ہیں یا تو ہم خود نجی سکولوں کی فیسوں کا تعین کردیں یا پھرریاست پیسے دے
کر عام آدمی کے بچوں کو پڑھائے یا پھر ان سکولوں کو تحویل میں لے،چیف جسٹس
نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا بچوں کا بنیادی حق ہے جبکہ آرٹیکل 25 اے میں
تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور 16 سال تک مفت تعلیم دینا ریاست کے
ذمہ ہے،دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میں اچھے سکولوں میں نہیں پڑھا
ہوتا تو آج کلرک ہوتا کیونکہ تعلیم قوم کی ترقی کی بنیاد ہے،چیف جسٹس میاں
ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ گرمیوں کی فیس والد کتاب میں ڈال کر دیتے تھے،
جو ہم خود جمع کرواتے تھے،اس دوران سلمان اکرم راجا کی جانب سے کہا گیا کہ
جن نجی سکولوں کی میں نمائندگی کر رہا ہوں وہ 1500 سے 3 ہزار ماہانہ فیس
وصول کر رہے ہیں، اگر 2 ماہ کی فیس نہ لیں تو ہمیں اپنے سکولوں کو بند کرنا
پڑے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر والدین کی بات سنے
بغیر ہم آپ کو ریلیف نہیں دے سکتے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلی مرتبہ
زندگی میں گرمیوں کی تعطیلات کی فیس ادا نہ کرنے والے والدین اور بچوں کو
خوشی ہوگی، والدین یہ فیس بچوں کی تفریح پر لگائیں گے،چیف جسٹس نے کہا کہ
ہم اس معاملے پر پبلک نوٹس جاری کرنے جارہے ہیں، جس میں والدین سپریم کورٹ
میں آکر اس بارے میں بتائیں گے۔بعد ازاں عدالت نے نجی سکولوں کو گرمیوں کی
تعطیلات کی فیس وصول کرنے سے روکتے ہوئے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کرنے
کا حکم دے دیا،یاد رہے کہ نجی سکولوں کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے
کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ،واضح رہے کہ پشاور
ہائیکورٹ نے نجی سکولوں کو موسم گرما کی تعطیلات کی آدھی فیس وصول کرنے کا
حکم دیا تھا۔اس سماعت کی خبر پر پرائیویٹ سکولوں میں داخل طلبہ کے والدین
کافی حد تک پر اُمید تھے کہ سندھ ،پشاور اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے
فیصلوں کو برقرار رکھا جائے گا اگلی سماعت کا انتظار اِس لیئے بھی کیا
جارہا تھا کیونکہ گرمیوں کی تعطیلات ختم ہونے میں چند دن ہی باقی رہ گئے
تھے والدین کو پریشانی یہ تھی کہ کہیں فیصلہ مالکان کے حق میں آ گیا تو
سکول کھلتے ہی اُنہیں دو ماہ کی فیس کے ساتھ ساتھ ماہ اگست کی فیس بھی ادا
کرنا پڑے گی اِ س سے پہلے کہ میں آپکو یکم اگست کے فیصلہ کی تفصیل بتاؤں
چند ماہ پہلے کے مختلف ہائی کورٹس کے فیصلوں پر بھی نظر ڈالتے جائیں ۔05
مارچ 2018 کو اپنے فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن
کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پرائیویٹ سکولوں کو ماہانہ فیس جمع کرانے میں
تاخیر کی صورت پر لیٹ فیس چارجز وصول کرنے سے بھی روک دیا تھا۔05 اپریل
2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے پرائیویٹ سکولوں کی فیسیں 5 سے بڑھا کر 8 فیصد
کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔سانچ کے قارئین کرام !یکم
اگست 2018کو وطن عزیز کے بیشتر پرائیویٹ تعلیمی ادارے کھل گئے اور والدین
انتظارمیں تھے کہ گرمیوں کی چھٹیوں سے پہلے اور دوران تعطیلات اس معاملہ کو
لے کر ہونے والی سماعتوں سے پرائیویٹ سکولوں میں زیر تعلیم لاکھوں بچوں کے
والدین کو ریلیف ملے گایا نہیں لیکن فیصلہ معزز عدالت سے جو آیا اُسکی خبر
آپکی نظر کرتے ہیں ۔" اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے نجی
تعلیمی اداروں کو موسم گرما کی تعطیلات میں طلبا سے فیس وصولی کی اجازت دے
دی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے وفاقی
دارالحکومت میں موسم گرما کی تعطیلات میں نجی تعلیمی اداروں کو طلبا سے فیس
وصولی کے معاملے کی سماعت کی عدالت نے گرمیوں کی چھٹیوں میں فیس وصول کرنے
کی اجازت دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے
جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے گرمیوں کی چھٹیوں میں نجی
سکولوں کو طلبا سے فیس وصولی سے روک دیا تھاسپریم کورٹ نے سنگل بنچ کا
فیصلہ معطل کرکے معاملہ واپس ہائی کورٹ کو بھجوا تے ہوئے یہ معاملہ کسی اور
بنچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی بدھ کو جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب
نے کیس کی از سر نو سماعت کی اور موسم گرما کی تعطیلات میں طلبا سے فیس
وصولی کو درست قرار دے دیاواضح رہے کہ ایک نجی سکول میں زائد فیسوں کے
معاملے پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نجی سکولوں کو موسم گرما کی تعطیلات میں
بچوں سے فیس وصول کرنے سے روک دیا تھا جس پر بعض نجی سکولوں نے اپیلیں دائر
کیں سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے حکم نامے کو معطل
کرتے ہوئے کیس ہائی کورٹ واپس بھیج دیا تھا اور اسے کسی دوسرے بنچ میں از
سر نو سماعت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی"۔اب اس فیصلہ کے بعد والدین
جنھوں نے موسم گرما کی چھٹیوں کی فیس جمع نہیں کروائی تھی وہ دو ماہ کی فیس
تو جمع کروائیں گے ہی بلکہ ماہ اگست کی فیس بھی ساتھ جمع کروانی پڑے گی
کیونکہ بیشتر سکول مالکان نے ماہ اگست کے آغاز میں بچوں سے ٹیسٹ(امتحانات )
لینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور جو طالب علم تین ماہ کی فیس جمع نہیں
کروائے گا وہ ٹیسٹ میں نہیں بیٹھ پائے گایا اُسے بعد میں رزلٹ نہیں مل پائے
گا ہم معزز عدالت کے فیصلہ پر عمل درآمد کرنے کے پابندجو ہو چکے ہیں ،کچھ
ایسا ہی ماہ رمضان میں ٹی وی چینلزپر سحری اور افطاری کے اوقات میں اُچھل
کود اور انعام گھر جیسے واہیات پروگراموں کو بند کرنے کے بارے فیصلہ پر
عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن چند دن کی خوشی کے بعد معزز عدالت
نے ٹی وی مالکان کی نظر ثانی کی درخواست پر سابقہ فیصلہ معطل کر دیا تھا
جہاں تک بات ہے پیمرا کی کہ وہ نجی ٹی وی چینلز کو قانون کے تابع رکھنے میں
کامیاب ہو جائے گا تو یہ ناممکن نظر آتا ہے پیمرا کی جانب سے آج تک کیئے
کسی بھی حکم پر عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آتا پیمرا لسٹ میں موجود ٹی وی
چینلز کیبل آپریٹر لگانے سے پہلو تہی کرتے ہیں جبکہ انڈین چینلز پر پابندی
اور تعداد سے زیادہ سی ڈی چینلز پر پروگرام نشر کیئے جارہے ہیں شکایت کی
صورت میں کسی بھی قسم کا نوٹس بھی نہیں لیا جاتا ٭٭٭ |