خویندے کور

اسلام نے عورت کو کیا خوب مقام دیا ہے،اس کی زندہ مثال قرآن مجید فرقان حمید کی پوری ایک سورت ہے جو عورتوں کے حقوق کے بارے میں ہے۔اس کے علاوہ نبی کریم ﷺ نے ہر موقع پر واضح فرمایاہے کہ ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے‘‘وہ الگ بات ہے کہ من حیث القوم ہم اپنی بیٹیوں کو ان کے جائز حقوق سے یکسر محروم رکھتے نظرآتے ہیں۔حالانکہ نبی پرنورﷺ کی واضح حدیث سے ہم اپنی دنیا سمیت آخرت بنا سکتے ہیں لیکن ہم چونکہ ظاہری فائدوں کے پجاری ہیں اس لئے اپنی بیٹیوں کو لاڈلی کا درجہ نہیں دے پاتے ۔اور جس کا براہ راست نقصان معاشرہ میں سرائیت کرتی برائیاں ہیں کہ جن کا تدارک یقینا پڑھی لکھی اورسمجھ دار عورت کی مرہون منت ممکن ہے۔جیسے ایک عورت کا پڑھا لکھا ہونا کسی بھی خاندان کی ترقی کا ضامن ہے ،لیکن ہمیں یہ باتیں تب یاد آتی ہیں جب ہماری اپنی اولادیں برائیوں کے رستے چل کافی دور نکل جاتی ہیں تب جاکر ہمیں احساس ہونے لگتا ہے کہ کاش ہم اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ اور بہترین تعلیم دلا دیتے ہیں تو آج ہماری اولادیں اچھائی برائی میں فرق کرنا جان جاتیں۔او ر اسی شاید اسلام اور حضور پرنور ﷺ نے آج سے چودہ سو سال قبل ہی واضح کردیا تھا کہ علم کا حصول مرد وعورت پر فرض ہے،یعنی مرد وعورتیں حرام اور حلال کی تمیز جان سکیں۔انہیں معاشرہ بنانے میں اپنا کردار آسان ہوجاتا،لیکن ایسا تبھی ممکن ہوتا ہے جب ہم بیٹوں کے ساتھ بیٹیوں کی بہتر تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔اس بارے حضور پرنورﷺ کا فرمان ہے کہ’’جس کی دو بیٹیاں ہو اور ان کی بہتر تربیت ہو تو وہ قیامت کے دن میرے ساتھ ہوگا ‘‘یہاں پر آپﷺ نے اپنی دو انگلیوں کے اشارے سے فرمایا دیا کہ وہ میرے اتنے قریب ہوگا کہ جناب کتنا آسان فرما دیا ہے میرے نبیﷺ نے اپنی قربت حاصل کرنے طریقہ۔تاہم یہ باتیں ہمارے ظاہری فائدے کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ہم اپنی کمتر سوچ یا ہم تو اسے خرافات ہی کہیں گے کہ’’ بیٹیوں کو تعلیم نہ دو‘‘ کیونکہ بیٹیاں ہی اولاد کی پرورش کرتی ہیں اگر ماں پڑھی لکھی ہو گی تو معاشرہ پنپتا نظرآئے گا ۔لیکن بیٹی ان پڑھ تو اولاد کے پڑھ لکھ جانے اور اعلیٰ تربیت کی بھلا کیسے توقع کی جاسکتی ہے۔بہرکیف عورت ہی معاشرہ کو بناتی اور بگاڑتی ہے۔اگر عورت کو بہتر تعلیم وتربیت دی جائے تو معاشرہ کی ترقی میں اس کا کردار نظرآئے گا۔یہاں ہم کیونکر بھول جاتے ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سب سے زیادہ فقہ اور احادیث کی راوی ہیں۔آپﷺ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد جلیل القدر صحابہ کرام ؓ اماں عائشہ ؓ کے پاس مسائل معلوم کرنے آتے تھے۔بوجوہ ان سب کے ہم اپنی کرتے نظرآتے ہیں۔بہرکیف خواتین کو ان کے جائز حقوق دلانے کے سرگرم ایک تنظیم ’’خویندے کور‘‘کے زیر انتظام گزشتہ روز ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ، جس میں پاکستان کی معروف قانون دان رخشندہ ناز کاخواتین کے حقو ق بارے بھرپور لیکچر موجود تھا۔ورکشاپ دو سیشن پر مشتمل تھی جس میں صوبہ خیبرپختونخوا میں وہ مسائل زیر غور لائے گئے جن کا حل کی وقت کی عین ضرورت ہے۔ساتھ شرکاء کو آئندہ چند ماہ میں اپنے اپنے طور خواتین کے لئے آواز اٹھانے کے لئے ٹاسک دیا گیا جس پر یقینا آئندہ چند ماہ میں کام کیاجائے گا۔بہرصورت ’’خویندے کور‘‘اور اس جیسی کئی ایک تنظیمیں اپنے اپنے طور سہی مگر خواتین کے جائز حقوق بارے آواز اٹھارہی ہیں۔ان کی کاوشوں کی بدولت آج خواتین باشعور ہوچکی ہیں۔آج صوبہ کی خواتین اپنے جائز حقوق بارے جان چکی ہیں۔اور جن کی وجہ سے نسل نو معاشرہ کو بنانے میں اپنا مثبت کرداراداکررہی ہیں۔یادرہے کہ اسلام نے عورتوں کو پہلی بار انسانی حقوق دئے اور انہیں طلاق کا حق دیا

جنرل گلپ پاشا نے حضور صل اﷲ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر ایک کتاب لکھی ہے (The Life And Tims of Mohammad) وہ اس میں پہلے اسلامی حقوق وراثت کی تعریف کرتے ہیں اور پھر آگے لکھتے ہیں: حضور صل اﷲ علیہ وسلم نے لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے کا بالکلیہ خاتمہ کردیا ۔ریونڈجی ایم راڈویل ایک انتہائی متعصب عیسائی ہے، مگراعترافِ حق سے اپنے آپ کو نہ روک سکا کہ قرآن نے خانہ بدوشوں کی دنیا بدل ڈالی، دخترکشی کو ختم کردیا،اور تعدد ازدواج کو محدود کرکے احسان عظیم کردیا، چنانچہ اس نے بے اختیار لکھ دیا قرآنی تعلیمات سے سیدھے سادے خانہ بدوش ایسے بدل گئے کہ جیسے کسی نے ان پر سحر کردیا ہو، اولاد کشی ختم کرنا، توہمات کو دورکرنا، بیویوں کی تعداد گھٹاکر ایک حد مقرر کرنا، وغیرہ وہ چیزیں ہیں جو عربوں کے لئے بلاشبہ برکت اور نزول حق تھیں، گوعیسائی ذوق اسے تسلیم نہ کرے ۔اسلام نے عورتوں کی تمدنی حالت پر نہایت مفید اور گہرا اثر ڈالا ذلت کے بجائے عزت ورفعت سے سرفراز کیا اور کم و بیش ہر میدان میں ترقی سے ہم کنار کیا چنانچہ قرآن کا وراثت وحقوق نسواں یورپ کے قانون وراثتاور حقوق نسواں کے مقابلہ میں بہت زیادہ مفید اور فطرت نسواں کے زیادہ قریب ہے۔ تاریخی طور پر اسلام عورتوں کو جائیداد کے حقوق دینے میں بہت زیادہ فراخ دل اور ترقی پسند رہا ہے، اسلام مسلم عورتوں کو یہ حق سو سال پہلے دے چکا تھا۔

Waqar Ahmad Awan
About the Author: Waqar Ahmad Awan Read More Articles by Waqar Ahmad Awan: 65 Articles with 51672 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.