یوم پاکستان ۔۔۔۔۔۔گھربنانے والے بے گھروں کی نئی صبح

یوم پاکستان ۔۔۔۔۔۔گھربنانے والے بے گھروں کی نئی صبح

مملکت خداداد پاکستان کا اس سال چودہ اگست کو 72واں یوم آزادی منایا جارہا ہے جس کے لیے پورے ملک میں جوش وخروش ہے اس کا جنون کی حدتک اظہار سارے سال مقبوضہ کشمیر میں دیکھنے کو ملتا ہے خاص کریوم آزادی پاکستان کے دن باقائدہ پرچم کشائی اور سلامی کی تقریبات میں بزرگ نوجوان مردعورت بچے شریک ہو کر ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے کے نعروں پر دھمالیں ڈالتے ہیں ، اب بھارت کے اندر علی گڑھ یونیورسٹی کے ہزاروں طلبہ ہوںیامذہبی جنونیت تعصبات اونچ نیچ نفرتوں کے الاؤ میں جلتے اسکے دیگر علاقوں کے مسلم سمیت سکھ ،عیسائی دیگر اقلیتیں ہوں اور پاک ناپاک ذات کے گورکھ ھندہ سے دوچار دلت ہوں وہاں کے عوام ظلم بربربت تعصبات کے جبر قہر سے تنگ آکر اپنے دفاع میں پاکستان پاکستان کے بلند آواز میں نعرے لگا تے ہوئے مزاحمت کا اظہار کرتے ہیں یہ سب مناظر موجود ہ سوشل میڈیا کے دورمیں آپ اپنے موبائل سیٹ لیب ٹاپ کی سکرین پرایک کلک کے ساتھ ملاحظہ کرسکتے ہیں اور بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں سرزمین پاک کے وجود کا احساس بھی ظلم جبر غلامی کی ہتکڑیوں بیڑیوں میں جکڑے لوگوں کے لیے راحت کاسامان ہے تواسکا اپنا وجود اللہ کے رحم کرم نعمت سے کم نہیں ہے جو شروع دن سے اپنے دشمنوں اور اسکے دوستوں کی سازشوں کا مقابلہ کرتا آرہا ہے مگر اسکا یہ حال پریشانی خود اپنے اندر کے خلفشار ہوس وزرکے عوامل کی پیدوار ہے غلام بنانے والوں سے آزادی مل گئی مگر اسکے مذہب فرقہ، علاقہ ،زبان، برادری،پیر جیسے ناموں پر استحصال کرنے والے مائنڈ سیٹ کا دور غلامی جاری ہے جسکے خلاف سراٹھانے والے کونشان عبرت بنائے جانے کی روایت بھی رک نہ سکی یہی وہ بنیاد اور ظلم تھا جس کے خلاف جدوجہد آزادی کا آغازہواتھا آزادی انصاف قانون حقوق چہروں ناموں رنگ نسل تعصبات کے غلام تھے اور آج بھی ہیں جسکے شکنجے اور ناخدابنے بتوں کو پاش پاش کرنے والے آج بھی ادھر اور اُدھر دونوں اطراف اپنے آباؤ اجداد کی جدوجہد قربانیوں سے لبریزرسم شبیری کا فریضہ ادا کرنے کی سزا بھگت رہے ہیں اپنے دور کے ظلم سے غلاموں ،مظلوں کو آزادی دلانے کے پیروی علامت کربلا کے شہداء مظلوموں بہادروں میں موجودہ پاکستان بوجہ مسلم اکثریت والا علاقہ تھا مگر اصل سرکٹانے والے غیر اکثریتی مسلمہ علاقے کے عوام تھے جنکے گھروں کے گھر آبادیاں بستیاں کا روبار جل کر خاکسترہوگے لاش گرتی رہیں ماں ،باپ، بہن، بیٹیاں، بھائی، بیٹے، بچے حتیٰ کہ پیٹ کے اندر پلتے نونہال جل گئے قتل ہوگئے مگر بن کر رہے گا پاکستان کا کلمہ گونجتارہا جسکے معماروں میں مشرقی پاکستان(بنگلہ دیش)کے عظیم تربنگالیوں کا کردار ’’حر ‘‘سے کم نہیں تھا مگر ناانصافیوں ظلم تعصبات کے اندرونی سامراج نے ان کو جدا کر دیا یہ کیسی حقیقت ہے جن کو بوجھ اور کم ترسمجھا گیا تھا وہ آج ترقی اور وقار کے سفر پر گامزن ہیں اور یہاں اپنے دور کی کربلا کے ہجرت کے سفر سے گزرکر آنے والے مظلوم انکی آل اولاد آج بھی کرایے کے ایک کمرے اور جھونپڑیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور چلے آرہے ہیں ملک کے ہر شہر آبادی کے اندر یہ اہل زبان ہنر مند جرات وفاء کے وارث لاوارث نظرآتے ہیں۔یہ اہل وفا وطن سے عشق کی مجنون لیلا ء جیسی داستان ہیں تو یہاں آزادکشمیر میں اس جدوجہد کے وارثوں کے نگہبان مہاجر کیمپیوں میں تصویر غم نظر آتے ہیں کیوں یہاں جج جرنل ،لیڈر،آفیسر،مولانا ،جرنلسٹس ،سرمایہ دار ڈویژن نواب پیر (خدا ترس نہیں)کے اتحاد اسلام قومی مفاد وطن حب الوطنی تحریک کشمیر جیسے مقدس کلمات کو طوائف کیطرح بیچ کر نیلام کرنے والے مافیاتماشے لگاتے آرہے ہیں جو اصل دیمک ہیں اور ناخدا بنے اس ملک کے عوام کو ایک قوم بننے نہیں دے رہے تھے مگر اس عوام نے ہمیشہ جب جب ملک پر مصبیت آئی، آزمائشیں آئیں، اپنی بھوک ننگ کو بھول کر وطن کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے اپنے آباؤاجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایثار جرات وفاء کے سرزمین پاک کے ساتھ حربن کر کھڑے ہوگئے، جسکا منظر کوئٹہ سے کراچی تک سب نے عام انتخابات کے موقع پر دیکھا عوام نے اپنے ووٹ کی پرچی سے پاکستان کو انتخاب بناتے ہوئے ’’اسٹیس کو‘‘ توڑدیا حتیٰ کہ کراچی کورنگی سے راجہ اظہر خان مظفرآباد بٹ منگ کا نوجوان بغیرمال پہنچان تن تنہاء تحریک انصاف کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی کارکن منتخب ہوگیا جسکی مظفرآباد تقریب میں تقریر آبدیدہ لہجے کے ساتھ گواہی دے رہی تھی لفظ پاکستان ایک تنہاء انسان کو ممبرا سمبلی بنادیتا ہے جسکا جذبہ وہی تحریک پاکستان کی روح رکھتا ہے یہ وہ جذبہ ہے جواب سب جماعتوں اداروں اور مکاتب فکر کو اختیارکرنا ہوگا خودکو دوسرے سے بڑا مسلمان پاکستانی بننے کے ابوسفیانی دماغ سے آزادی دلانا ہوگی ملک ملت بڑے بڑے محلات گاڑیوں دولت پروٹوکول سے نہیں بلکہ سادگی اور دوکمروں کے گھر سے اپنے کردار کے ساتھ وقار عزت کی منزلیں حاصل ہوتی ہیں عمران خان کے خلاف محاذ اور احتجاج کے پروگرام بنانے کے بجائے بلاول بھٹو کیطرح پارلیمنٹ میں جا کر کردار ادا کریں اور سراج ریئسانی شہید کے بیٹے جمال ریئسیانی کی طرح پاکستان کو نصب العین مقصد بنائیں جسکا اظہار عادل خان جیسے ،تعلیم روزگار کے لیے گئے کو ٹکٹ دیکر عمران خان نے اسکی زبان سے تحریک پاکستان والے جذبہ پاکستان کو جگانے کا راستہ بنایا وہ جن کے آباؤجداد نے یہ عظیم گھر پاکستان بنایا ان بے گھروں کو گھر دیں اور انصاف قائم کریں ،حضرت جون ایلیاء نے فرمایا تھا یہ دنیا عقلمند وں سے بھری پڑی ہے اسے درمند وں کی ضرورت ہے جو پوری قوم میں جاگ اُٹھا ہے اور بڑے بڑے خود کو مذہب کے ٹھیکیدار وڈیرے ،لیڈر ،کہلانے والو کی شان وشوکت دولت روب دب دبے کے ناخداؤں کو شکست دیکر اپنے جیسے غریب سفید پوش مخلص لوگوں کو اسمبلی میں بھجوا کر نئے پاکستان کی ابتداء علامہ اقبال کے اس شعر کی تعبیر بن کر دی ہے
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
نئی صبح نئی شام پیدا کر
انشاء اللہ یہ ملک سب سے عظیم ترقوت بن جائے گا آمین ثمہ آمین ۔
 

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 149199 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.