حکمت آمیز باتیں-اٹھارواں حصہ

یہ تحریر فیس بک کے آفیشل پیج https://www.facebook.com/ZulfiqarAliBukhari پر میری کہی گئی باتوں کا مجموعہ ہے، میری سوچ سے سب کو اختلاف کا حق حاصل ہے۔جملہ حقوق بحق راقم محفوظ ہیں۔

آزادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ حدود و قیود سے باہر نکل جائیں۔

جب تک چوری کرنے والے کو سزا نہ دی جائے چور کو سدھارنے کی تمام تر کوشسشیں ناکام ہو جاتی ہیں۔

محض اپنے مفادات کے حصول کی خاطر دوسروں کی تذلیل کرنے والوں سے بڑھ کر اور کوئی ظالم شخص نہیں ہو سکتا ہے۔

اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے والے کم ہی ذہنی دباو کا شکار ہوتے ہیں۔

اگر آج ناکامی کا شکار ہو رہے ہیں تو امید رکھیں کہ کل کو آپ کو کامیابی ضرور ملے گی، اکثر آگ پر تپ کر ہی سونا کندن بنا کرتا ہے۔

دوسروں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنے والے کبھی تنہائی کا شکار نہیں ہوتے ہیں۔

محبوب کی خوشی کی خاطر خود پر جبر کرکے اسے خوش رکھنا حقیقی محبت کہلاتی ہے۔

محبت کا جادو جب کسی کے سر پر سوار ہوتا ہے تو پھر وہ تاعمر اس کے اثرات سے نہیں نکل سکتا ہے۔

حقیقی محبت میاں بیوی کے درمیان میں ہوتی ہے۔

جب تک تعلیمی اداروں تعلیم سے زیادہ دیگر معاملات پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی، تب تک ہمارے ہاں تعلیمی معیار بہترین اور طالب علم باشعور نہیں ہو سکتے ہیں۔

بدعنوان عناصر کو جب تک آہنی ہاتھوں سے نہ نمٹا جائے تب تک ملکی حالات سدھر نہیں سکتےہیں۔ان کی بدولت ہی ملک میں بیشتر خرابی ہو رہی ہے۔

جہدوجہد اور محنت سے منزل تک پہنچ کر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

ووٹ کی طاقت سے کیا کچھ کیا جا سکتا ہے اس کا اندازہ آپ کو اس بار شعور دیئے جانے کی مہم کے بعد ؤاضح نظر آگیا ہوگا تبدیلی کی لہر نے بڑے سیاسی شعبدہ بازوں کو ناکام کر دیا ہے جو یہ بات ظاہر کر رہی ہے کہ عوام کو زیادہ عرصہ تک خوابوں دکھا کر بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا ہے۔

الزامات میں سچائی نہ بھی ہو تو بھی دھواں وہیں سے نکلتا ہے جہاں کچھ ہوا ہو،لہذا ووٹ دینے سے پہلے دیکھ لیں کہ واقعی وہ ووٹ کا حقدار ہے؟؟؟ برے شخص سے ایماندارفرد ووٹ کا زیادہ مستحق ہے۔

ہمارے ہاں عورتوں کو حقوق سے محروم رکھ کر تمام تر فسادات کی جڑ سمجھ لیا جاتا ہے مگر اگر ہم محبت، تحفظ اور احساس کے ساتھ برتاو رکھیں توسب اپنی مرضی منوا سکتے ہیں مگر اس کے لئے پہلے عورت کے دل میں اترنا ضروری ہے۔

خواہشات اور ضرورتوں کے پورا کرنے میں جب انسان لگ جائے تو پھر وہ اپنے نفس کا غلام بن جاتا ہے جو اسے کہیں کا بھی نہیں رہنے دیتا ہے۔

جس رشتے کی بنیاد خلوص ،اعتماد اور محبت ہووہاں کوئی بھی درڑا نہیں ڈال سکتا ہے۔

سچائی ہر انسان میں موجود ہے مگر کوئی اپنے اندر جھانکنا پسند نہیں کرتا ہے کہ اندر کی سچائی سے کہیں وہ خود ہی لہو لہان نہ ہو جائے، معاشرہ بے شک جھوٹ کو ترجیح دیتا ہے مگر سچائی بھی سامنے آجاتی ہے۔سچائی کو دیکھنے کے لئے آنکھوں کے آگے سے جھوٹ کے پردوں کو ہٹانا ضروری ہے جب وہ ہت جائے تو سچ بھی نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔

دوسروں کو انکی غلطیوں کا احساس دلوانا چاہیے وہ بروقت نہ سہی تاخیر سے ہی سہی اپنے آپ کو ضمیر کے کہٹرے میں ضرور لا کھڑا کریں گے اور اپنا احتساب کریں گے۔

زندگی کی ناکامیوں سے سبق لینے والے ہی کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔

اعتبار اس چڑیا کا نام ہے جو ایک بار دہلیز سے اُڑ جائے تو پھر لوٹ کر نہیں آتی۔

محبت اور خلوص سے غیر اپنے بن جاتے ہیں، مگر اپنوں کو یہ نہ دیا جائے تو وہی غیر بھی ہو جاتے ہیں۔

سیاسی اور ذاتی مفادات پر ملک و قوم سے غداری کرنے والے محب وطن نہیں ہو سکتے۔

تمام تر قوتیں منزل کے حصول پر لگا دی جائیں تو وہ حاصل ہو ہی جاتی ہے۔

جب عورت ہی عورت کے لئے دشمن ہو جائے تو پھرعورت کا بسا بسایا گھر ٹوٹ جاتا ہے۔

جب معاشرے میں انصاف کی فراہمی اورمجرم کو سزائیں ملنا شروع ہوتی ہیں تو امن و سکون کی لہر کے ساتھ ساتھ خوشحالی و ترقی بھی عوام کا مقدر بن جاتی ہیں۔

مجھے معاشرے کی برائی بیان پر کرنے پر مذمت کرنے والے اوراس صفحے کو لائک کر کے جانے والے معاشرے میں کھلی عام ہوتی برائی تو دیکھ سکتے ہیں مگر سچائی کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں جو کہ ثابت کرتا ہے کہ یہ معاشرہ ہی عدم برداشت کا شکار ہو چکا ہے۔

سچائی کے آگے جھوٹ ریت کے محل جیسا ہے۔

جھوٹ بولنے پر تو ہم شرمندہ نہیں ہوتے ہیں مگر سچ بول کر پتا نہیں کیوں شرمساری سی محسوس ہونے لگتی ہے۔

دوسروں کو ذہنی اذیت کا شکار کرکے پرسکون رہنے والے بے حس افراد ہوتے ہیں۔

جو آپ کے پاس ہے وہی سب سے بڑی خوشی اور سکون کا سبب ہونا چاہیے۔

جو آپ کے نصیب میں لکھا ہے وہ آپ ملے گا، جو نہیں لکھا اس کے لئے دعا کے ساتھ محنت کریں گے تو اجر ضرور ملے گا۔

اگر آپ تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی سے بات نہیں کرسکتے تو آپ کی تعلیمی ڈگریوں کا حصول بے کار ہے۔

غلطی ہر انسان سے ہو سکتی ہے مگرغلطی کو دہرانا بدترین بے وقوفی ہے۔

ہمیں سنانے کا تو بہت شوق ہے، مگر ہم کسی کی سننا پسند نہیں کرتے ہیں، تب ہی آج ہم کم سیکھ پا رہے ہیں کہ جو سنتا ہے وہ بہت کچھ حاصل کرتا ہے۔

کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہم سوشل میڈیا پر اچھائی کے پرچار کے حوالے سے بہت کچھ شیئر کرتے ہیں مگر اپنے ہی پڑوس میں یا غربت سے دور خاندانوں کی مدد کرنے میں نا تو وقت صرف کرتے ہیں نا ہی کسی کے ساتھ اچھائی کا سوچتے ہیں مگر سوشل میڈیا پر خود کو فرشتہ ضرور ثابت کرتے ہیں۔

مثبت طرز فکر آپ کو بے شمار نفیساتی مسائل سے نجات دلو اسکتی ہے۔

چند باتیں کسی کے لئے خاص اورکسی کے لئے عام ہوسکتی ہیں لہذا دوسروں کی سوچ پر اپنی سوچ مسلط نہ کریں،ورنہ مسائل جنم لیں گے۔

اگر شوہر اپنی ذمہ داری سے پہلو تہی کرے اور بیوی دوسروں کی باتوں میں آجائے تو ایسے رشتے جلدی اپنے انجام کو پہنچ جاتے ہیں لہذا اعتماد کے ساتھ دونوں کو اپنے تعلق کو قائم رکھنا چاہیے،تمام ترمعاملات مل کر حل کرنے چاہیں۔

ہمارے معاشرے میں جوان لڑکے/لڑکیوں کے ھر نفسیاتی مسئلے کا حل شادی ھے۔یہ حل نکال کر بچوں کی ازدواجی زندگی تباہ کردی جاتی ھے جسکے نتیجے میں انکا اعتماد متاثر ھوتا ھے کیونکہ وہ ذہنی طور پر تیار نہیں ھوتے جبکہ ان کے والدین اور اساتذہ کو چاھیے کہ بچوں کو انکی دوسرے معاملات جیسے تعلیم، کچھ الگ اور بہتر کرنے کا جذبہ، یا اپنی ذات کی تکمیل کے لیے عملی جدوجہد کے لیے پورا وقت اور ساتھ دیں۔

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522643 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More