آج پاکستان بھی ۷۱ سال کا ہو گیا، کسی نومولود کی طرح جب
۱۹۴۷ء میں اُس کی پیدائش ہوئی تو یہ کمزور بے شک تھا لیکن ایک والد کی صورت
میں قائد کے مضبوط کندھوں نے اُسے تھامے رکھا اور اُسے ہر ابتدائی مشکل سے
باہر نکالا۔ لیکن کیا معلوم تھا کہ یہ ساتھ جلد چھوٹ جائے گا اور یہ چھوٹا
ساتھ اُس سے اُس کا بچپن بھی چھین لے گا اور کیا معلوم تھا کہ اِسی اثناء
میں ملک کے اپنے اندر چھپے دشمن اسے نوچ ڈالیں گے، پھر حال کچھ ایسا ہو گیا
کہ پاکستان کو چاروں جانب سے خطرات لاحق ہونے لگے۔ اِن ملک دشمن عناصر نے
اُسے اپنے پڑوسیوں کی صورت چھپے بیٹھے آستین کے سانپوں کو باہر نکلنے اور
چھپٹنے کا موقع فراہم کر دیا، تیجہ یہ نکلا کہ اب دہشتگردی سمیت ہر پریشانی
اسے لاحق ہو گی اور حل نکالنے والا رہبر اُسے بہت پہلے ہی اکیلا چھوڑ گیا۔
پاکستان بڑھتا گیا اپنے قد میں ہی نہیں اپنی اقدار میں بھی، قائد کے اصول
اَب اسے پرانے معلوم ہونے لگے اور اسے تو "دورِ حاضر" کا پاکستان بننا تھا۔
ایسی صورت میں نتیجہ وہی نکلا جو نکلنا تھا، وہ اپنی نئی سیکھی اقدار کے
بیچ ایسا الجھا کہ قائد کے اصول بھی بھلا بیٹھا اور دَر بدر ہو گیا۔ کبھی
ایک کے در سے مانگا تو کبھی دوسرے کے، ایسے کرتے کرتے جانے کتنی سالگرہ
آئیں اور گزر گئیں۔ آج جب اِس کی اکترویں سالگرہ ہے تو ایک نئی امید ایک
نئی آس اسے لگائی گئی ہے، اصولوں اور اقدار کا تو علم نہیں کہ وہی پرانے
ہوں گے یا نئے ہاں مگر "نئے پاکستان" کا نعرہ ضرور لگا ہے۔
امید ہے کہ پاکستان ہمیشہ ایسے ہی کھلتا رہے اور ہم اِس گلشن میں لگے
پھولوں کی طرح ہمیشہ مہکتے رہیں۔
جشن آزادی مبارک، پاکستان زندہ باد
|