کالم لکھتے ہوئے تاریخ 14اگست ہے لیکن حالات دیکھ کر
لگتا ہے ہمارے ذہن غلام اور مفلوج ہیں۔ہم جسمانی طور پر تو آزاد ہو گئے
لیکن افسوس ذہنی طور پر تنگ نظر اور غلام۔یہ غلامی نجانے کب ختم ہو گی۔اس
کا انتطار کئی سالوں سے ہو رہا ہے۔کسی غیر ملکی خاتون نے پرپاکستانی پرچم
اٹھایا اور ڈانس کرتے ہوئے پی آ ئی اے کے طیارے میں ویڈ یو بنوا ڈالی۔خاتون
نے بقول اس نے یہ کام پاکستانی کے یوم آزادی اور پاکستان میں سیاحت کے فروغ
کے لئے کیا ہے۔ہم مانتے ہیں اس طرح کی ویڈیو بنوانا اور اس کوانٹر نیٹ پر
چڑھانا غلط کام ہے لیکن یہ کام ایک غیر ملکی خاتون کا تھا جس پر نیب نے
نوٹس لے ڈالا۔
مذکورہ خبر پر ہمیں اس لئے تشویش ہوئی کہ نیب نے آج تک کئی اور غلط کاموں
پر کبھی نوٹس نہیں لینا جن پر نوٹس لینا از حد ضروری ہے مثلاً حالیہ
الیکشنوں میں دھاندلی نہیں بلکہ دھاندلہہوا ہے۔جس پر اپوزیشن سمیت صدر
پاکستان نے بھی الیکشن کمیشن کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے۔آر ٹی ایس سسٹم کا
ڈاؤن ہونا،فارم 45کا نہ ملنا اور الیکشن کے بعد فارم45کا ریکارڈ سمیت مقامی
تندوروں پر دستیاب ہونا سرا سر الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کا ثبوت
ہے۔کسی بھی ملک میں الیکشن کرانے کے لئے اس ملک کی بہت بڑی سرمایہ کاری کی
جاتی ہے۔اس کے علاوہ انسانی محنت اور وقت کا استعمال ہوتا ہے۔پاکستان کی
طرح کے ممالک میں نہایت ایمانداری اور ذمہ داری سے الیکشن کرائے جاتے
ہیں۔مگر ہمارے ہاں اس دفعہ کے الیکشنوں میں کچھ زیادہ ہی عجیب کام ہوا
ہے،پاکستانی تاریخ میں اتنی زیادہ تعداد میں ووٹ کبھی بھی مسترد نہیں ہوئے
جتنے اس دفعہ ہوئے۔لگتا ہے کہ کوئی ٹھپہ لگانے والی مہر ہاتھ میں لیکر
مخصوص لوگوں کے ووٹ ضائع کر کے دوسرے ارکان کو زبردستی جتاتا رہا۔
الیکشن ہونے سے پہلے اور الیکشن ہونے کے بعد محض ن لیگ کو تضحیک کا نشانہ
بنایا گیا۔تضحیک کے اس عمل میں نیب کا ادارہ بھی سب سے زیادہ نمایاں رہا،ن
لیگ کے ارکان کو چن چن کر کھڈے لائین لگایا گیا۔پاکستانی تاریخ میں پہلی
بارایسے کیا گیاکہ کسی ایک پارٹی کو پر ی پول رگنگ سے باہر کیا گیا۔نیب
چیئرمین نے جب میاں نواز شریف پر جھوٹا الزام لگا یا تب بھی انہوں نے نیب
چیئرمین کو ادارے سے الگ ہونے کے لئے پریس کانفرنس کی۔پھر کیا جب پریس
کانفرنس ہوئی اس کے بعد نیب کی تمام توپوں کا رخ صرف ن لیگ پر رہا۔
الیکشن میں دھاندلی ہو جانے کے خود چیف جسٹس صاحب نے چئیرمین الیکشن کمیشن
کے بارے میں یہی فرمایا کہ جس دن الیکشن ہوئے اس شام ان کا فون تین دفعہ
کیا گیا لیکن لگتا ہے کہ چئیرمین الیکشن کمیشن سو رہے تھے انہوں نے فون تک
نہیں سنا۔اس کے بعد رزلٹ میں تاخیر ہونے اور رزلٹ غلط ہونے پر جب ن لیگ نے
احتجاجی پریس کانفرنس کی اس میں یہی مطالبہ کیا کہ چیئرمین الیکشن کمیشن
ذمہ لیتے ہوئے اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں تب بھی کچھ نہ ہوامزید یہ کہ نیب
نے اس پر بھی نوٹس نہ لیا۔
پاکستان میں کتنی جگہ کرپشن ہو رہی ہے وہاں نیب کے نوٹس ہونا ضروری ہیں مگر
گستاخی معاف کبھی نوٹس نظر نہیں آیا۔پانی کے غیرقانونی ٹیوب ویل پاکستان کے
ہر علاقے ،ہر محلے او ر ہر شہر میں چلائے جارہے ہیں اور چلانے والے زیادہ
تر مقامی بلدیاتی لوگ ہیں لیکن اس پر نہ جانے نیب اور عدلیہ نوٹس کیوں نہیں
لیتی۔راولپنڈی شہر کو دیکھ لیں شہر میں ہر علاقے میں پانی کے غیرقانونی
ٹیوب ویلز سے ’’بوزر‘‘ بھربھر کے مہنگے نرخوں بیچے جا رہے ہیں۔سپریم کورٹ
میں پانی کیس ضرور چلا لیکن غیر قانونی ٹیوب ویل کسی نے بند نہیں کرائے۔
اب جبکہ متنازعہ الیکشن کے بعد نئی حکومت اقتدار سنبھالنے کی تیاریوں میں
ہے تو نئی حکومت کے لئے نہایت ضروری ہے کہ وہ الیکشن کمیشن،نیب اور تمام
اداروں کا قبلہ درست کرے۔اگر لوگوں کو الیکشن پر اعتراض ہے تو ہماری حکومت
کو جہاں جہاں جو جو اعتراض ہے وہاں ایماندارانہ اور ذمہ دارانہ طریقے سے
انویسٹی گیشن کر کے تمام اعتراضات ختم کرنے ہونگے،جو جو اس معاملے میں
مشکوک پایا جائے اس کی گردن ناپی جائے اور اسے پکڑا جائے۔اگر نئی حکومت
ایسا کرنے میں ناکام رہی تو اپوزیشن بھی مضبوط اور موثر ہونے کی وجہ سے
حکومت کو چلنے سے روک سکنے کی بھرپور اہلیت میں دکھائی دیتی ہے جس وجہ سے
ملکی حالات مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔اب ہمارا ملک مزید کسی پریشانی کا
متحمل نہیں ہو سکتا۔
تبدیلی کا دعوی کرنے والوں نے اپنی حکومت کے آغاز سے پہلے ہی تبدیلی کا بھی
بیٹرہ غرق کر دیا ہے۔آزاد ارکان کو جہانگیر ترین کا ’’دی ٹرانسپورٹر‘‘ کے
ہیرو کی طرح لوگوں کا خریدنا اورزبردستی حکومت بنانا عوام کے سامنے ہے اور
عوام اب اتنی پاگل نہیں جتنی سمجھی جا رہی ہے۔سب کو پتہ ہے کہ تبدیلی کی آڑ
میں کون کون سے غیر قانونی اور ناجائز فوائد حاصل کئے جائیں گے۔پی پی پی
،ایم کیو ایم اورن لیگ سے ٹوٹے موقع پرست کارکنان تبدیلی کوپاؤں میں روندتے
ہوئے اپنے آپکو اقتدار کے نشے میں کیا کیا چن چڑھائیں گے یہ عوام کو ابھی
دیکھنا باقی ہے۔
سب کو پتہ ہے کہ ہمارے ذہن مفلوج اور سوچ غلام ہے۔ہمارے جسم 14اگست 1947کو
ضرور آزادہوئے لیکن ہماری تنگ نظری اور ذہنی غلام ختم نہیں ہوئی۔آؤ ملکر
دلوں میں وسعت لائیں اور ملک میں ملکر غلامانہ سوچ کی تدفین کریں۔تب جا کر
ہماری نیب،ہمارا یہ الیکشن کمیشن اور ہماری عدلیہ کسی ایک فرد یا پارٹی کو
نشانے پر نہیں لینگے بلکہ ہر کسی کے ساتھ مساوی اور مثبت رویہ دکھائیں
گے۔نواز شریف کوئی دہشت گردیا غدار نہیں بلکہ اس قوم وملک کا محسن ہے جس نے
اپنے ہردور میں ملک و ملت کی تر قی میں اپنا حصہ ڈالا۔آؤ نواز شریف کی
تضحیک کرنے والوں کی آنکھیں کھولیں۔آؤ پاک فوج کو سربلند کریں آؤ ملک کا
پرچم سر بلند کریں۔
کالم کے آخر میں حرف اکادمی کے خوبصورت سہہ ماہی ’’حرف انٹرنیشنل‘‘ کے
دوسرے شمارے کا تذکرہ بہت ضروری ہے۔اس کے ایڈیٹر محمد بشیر رانجھا صاحب ہیں
جو کہ بہت تجربہ کار ہیں جو کہ آئی ایس پی آر کے رسالوں میں بھی بطور مدیر
کام کر چکے ہیں۔رسالہ نہایت ہی ادبی مگر دلکش تحاریر پر مبنی ہیں۔اس میں
نامی گرامی ادبی شخصیات کے افسانے،مضامین،غزلیات اورشخصیات کا تذکرہ ہے۔اس
میں تمام لکھاریوں کی تحاریر کو اعلیٰ ادبی تخلیقات کی وجہ سے شامل کیا گیا
ہے۔یہ شمارہ اگست تا اکتوبر2018ء کے لئے چھاپا گیا ہے اس قیمت صرف 100روپے
ہے اور بذریعہ ڈاک سہ ماہی ’’حرف انٹرنیشنل‘‘ مکان نمبر2، گلی نمبر8-A،
محلہ قریشی آباد ،سادہ روڈ چک جلال دین راولپنڈی سے دستیاب ہے۔
|