عید الاضحی؛ صبروطاعت کے عہد کا دن

اﷲ رب العزت نے انسانوں کو دنیا میں آزمائش اور امتحان کے لئے بھیجا ہے، ارشادربانی ہے:جس نے موت اور زندگی اس لیے پیدا کی تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ بہتر ہے(سورہ ملک۲) یہ آزمائش حسن عمل کو جاننے اور پرکھنے کے لیے ہوتی ہے ،اﷲ کے ساتھ بندہ کا جتنا خاص تعلق اور لگاؤ ہوتا ہے اس کی آزمائش اتنی ہی سخت ہوتی ہے۔چنانچہ انبیاء کی ابتلاء عام لوگوں سے جدا اورمختلف ہوتی ہے،اسی طرح اولیاء،اتقیاء،زہاداور عام لوگوں کی آزمائش ہوتی ہے۔غرضیکہ اﷲ اپنے بندوں کو خوب آزماتا ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام چوں کہ خلیل اﷲ ہیں اس وجہ سے ہرہرمقام پر ان کی آزمائش ہوئی،حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھاکہ اپنے لخت جگر اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کررہے ہیں(انبیاء کے خواب الہامی ہوتے ہیں) اﷲ تعالی اس واقعہ کا نقشہ قرآن کریم میں بیان فرماتے ہیں:جب وہ لڑکا (اسماعیل ؑ ) ابرہیم ؑ کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا تو انہوں نے کہا : بیٹے ! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں آپ کی کیا رائے ہے؟(الصافات ۱۰۲)تو یہ کم سن بچہ جو ابھی بلوغت کی منزل پر بھی نہ پہنچا تھاجواب دیتا ہے: اے ابا جان!آپ کو جو حکم ہوا کر گزریے،آپ ان شاء اﷲ مجھ کو صبر کرنیوالوں میں سے پائیں گے(الصافات)

بیٹے کے جذبہ ٔ قربانی اورصبر واستقامت والے جواب کو سن کر باپ چھری کو دھار لگا کر تیار کرتاہے اور چھری بغل میں دبا کر سوئے مقتل رواں دواں ہوتاہے، قربان جائیے! بیٹے کے اس عزم و حوصلہ اور راہ خدا میں قربانی کے جذبہ پر خود باپ کو ایسی تدبیر اختیار کرنے کا مشورہ دیتا ہے جس سے کوئی چیز قربانی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے ،وہ عرض گزار ہوتا ہے کہ اے ابا جان ! مجھے ذبح کرتے وقت پیشانی کے بل لٹا دینا تاکہ شفقت پدری کی وجہ سے آپ کا ارادہ متزلزل نہ ہوجائے ۔ کیا منظررہا ہوگا! جس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے چھری چلانی شروع کی اور ابراہیم واسماعیل علیہماالسلام اپنی آزمائش میں پورا اترے، تواﷲ عزوجل کو اپنے دوست حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ اداء اس قدر بھائی کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو قربانی کے لیے جنت سے ایک دنبہ لے کر بھیجااور تاقیام قیامت قربانی کے اس عمل کو آنے والی نسلوں پر واجب کردیا۔حضرت ابراہیم کی صرف یہی ایک قربانی نہیں بلکہ آپ کی پوری زندگی قربانی سے عبارت ہے،آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اﷲ کی اطاعت وفرماں برداری میں گزرا اور جو حکم بھی اﷲ کی طرف سے نازل ہوا فورا اس کوبجالائے ۔جان و مال ،ماں ،باپ،وطن ومکان،لخت جگرغرضیکہ سب کچھ اﷲ کی رضا کی خاطر ترک کردیا۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی اور قربانی کا یہ عظیم واقعہ ہمیں اس طرف متوجہ کرتا ہے کہ اپنے اندر یہ جذبہ اور حوصلہ پیدا کریں کہ دین کا جو تقاضا اور اﷲ تعالی کا جو حکم جس وقت ہماری جانب متوجہ ہوگااس پرضرورعمل پیراہوں گے اور عیدالاضحی کے دن یہ عہد کریں کہ اپنے عزیز واقارب ،دوست واحبا ب،والدین ،اہل وعیال اور نفسانی خواہشات حتی کہ کسی بھی چیز کو مالکِ دوجہاں خالق کون ومکان کے حکم کے مقابلہ ترجیح نہیں دیں گے۔اﷲ رب جل وعلی عمل کرنے کی توفیق ارزانی فرمائے۔آمین
سارا جہاں خلاف ہو پرواہ نہ چاہیے مدنظر تو مرضیٔ جاناناں چاہیے
بس اس نظر سے جانچ کے کرتو یہ فیصلہ
کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیے
اﷲ رب العزت نے نداء دی :آپ نے خواب کو سچ کردکھایا،
 

Shuaib Alam Qasmi
About the Author: Shuaib Alam Qasmi Read More Articles by Shuaib Alam Qasmi: 7 Articles with 6065 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.