بھارت کے آئین کی دفعہ 35aے تحت میں کشمیر میں
کشمیریوں کے علاوہ کسی کو بھی جائداد خریدنے کی اجازت نہیں۔ اس شق کو ختم
کرنے کے لیے بھارت کی سپریم کورٹ میں کیس داہر ہے۔کشمیر کے مسلمانوں نے ایک
دن کے لیے بھی بھارت کی غلامی قبول نہیں۔ بھارت نے جب سے کشمیر پر قبضہ کیا
ہے، بھارت کی سفاکیت اور ظلم ستم سہہ رہے ہیں۔ بھارت نے کشمیر میں آٹھ لاکھ
سفاک فوج تعینات کی ہوئی ہے۔ ۱۹۴۷ء کے بعد سے ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں
کو شہید کیا جا چکا ہے۔ ہزاروں کو قید اور گم کر دیا گیا۔ قید کے دوران
کشمیری نوجوانوں کو زہریلہ کھانا کھلا کر آپائچ کر دیا۔ ا ب درجنوں اجتمائی
قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔ بھارت کی سفاک فوجیوں نے دس ہزار سے زیادہ نہتی
بے گناہ معصوم اور مجبور خواتین کو اجتماہی طور پر بے آبرو کیا۔ گن پاؤ ڈر
چھڑک کر کشمیریوں کے مکانات ، بازار،مزار، پھلوں کے باغات، زری زمین کو
خاکستر کر دیا گیا۔ بیلٹ گن چلا کر کشمیریوں کو اندھا کر رہا ہے۔کون سا ظلم
ہے جو کشمیریوں پر روا نہیں رکھا گیا۔ لائن آف کنٹرول بلا اشعال بمباری کر
کے آزاد کشمیر کے بے گناہ شہریوں کو آئے دن شہید کر رہا ہے۔ دنیا کی ہیومن
رائٹز تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں حقائق جاننے کے لیے رسائی نہیں دے رہا۔
اقوام متحدہ نے کشمیر میں مظالم پر اپنی رپورٹ بھی جاری کی ہے۔ اتنے مظالم
کے باوجود کشمیری ہر سال ۱۴ ؍اگست کو یوم پاکستان مناتے ہیں اور ۱۵؍ بھارت
کی آزادی کے دن یوم سیاہ مناتے ہیں۔اس سال بھی ۱۴؍ اگست کو پوری وادی میں
پاکستان کا سبز پر چم لہرایا گیا۔ پاکستانی پرچم کو سلامی دی گئی۔اور
پاکستان کا قومی ترانہ سنایا گیا۔ ۱۵؍ اگست بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ
کے طور پر منایا گیا۔ کشمیر کی بھارتی پٹھو حکومت نے پورے کشمیر غیر
اعلانیہ کرفیو لگایا۔
کٹر ہندو اور انتہا پسند مودی سرکار کشمیر کیا پورے بھارت میں مسلمانوں پر
ظلم کر رہی ہے۔ وہ کبھی بھی سیدھے ہاتھوں کشمیر پاکستان کو نہیں دیں گے اس
کے لیے مسلمانوں کی طرف سے جہاد فی سبیل اﷲ ضروری ہے۔ بھارت کاکشمیر پر
قبضہ برقرار رکھنا تاریخی وجہ ہے۔ ہندوؤں نے پاکستان کو کبھی بھی تسلیم
نہیں کیا۔ وہ پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اسے کو واپس اکھنڈ بھارت بنانا
چاہتے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت وہ مشرقی پاکستان کو پاکستان سے علیحدہ کر چکے
ہیں۔ مودی نے بنگلہ دیش میں بڑے فخر سے اعلان کیا تھاکہ پاکستان کو بھارت
نے توڑا۔ اس کے وزیرداخلہ کہہ چکے ہیں پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے۔ اب
پاکستان کے دس ٹکڑے کریں گے۔ یوم آزادی بھارت کی اپنی تقریر میں مودی خود
کہہ چکا ہے کہ بلوچستان اور گلگت سے مجھے مدد کرنے کے لیے ٹیلیفون کالز آ
رہی ہیں۔ یہ بیانات واضع ثبوت فراہم کرتے ہیں۔ نریندر مودی صاحب راشٹریہ
سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) کٹر مذہبی دہشت گردجماعت کا رکن ہے۔ انتہا
پسند دہشت گردہندوؤں نے یہ تنظیم ۱۹۲۵ء میں بنائی تھی۔اس کا منشور سیکولر
ہندوستان میں ہندو کٹر قوم پرست حکو مت( ہندوتوا)کا قیام ہے۔ اپنے قیام کے
وقت سے یہ تنظیم اپنے مقصد کے حصول کے لیے دہشت گردانہ کاروئیاں کرتی رہی
ہے۔ اس تنظیم کی پر تشدد کاروائیوں اور کٹر انتہا پسند منشور کی وجہ سے
انگریزو ں نے اپنے دور حکومت میں اس پر پابندی لگائی تھی۔ مودی کی مرکزی
حکومت کو انتہا پسند کٹرمذہبی جماعت آر ایس ایس اور دیگر انتہا پسند
جماعتیں چلا رہی ہیں۔ مودی جب صوبہ گجرات کاوزیر اعلیٰ تھا تو اسی تنظیم کی
حمایت سے ۲۵۰۰ سے زیادہ مسلمانوں کو آر ایس ایس کے گنڈوں سے قتل کروانے کا
مجرم ہے۔ اس متشدد تنظیم کے دہشت گرد کارکنوں نے پورے بھارت میں مسلمانوں
کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ اس کے مظالم کو سامنے رکھتے ہوئے بھارت کے امن
پسند اور سیکولر دانشور اب یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ جیسے ہندوؤں کی
متشدد اور متعصب پالیسیوں کی وجہ سے مسلمانوں نے آل انڈیاکانگریس کو چھوڑ
کر ۱۹۰۴ء ڈھاکا میں مسلمانوں کے لیے اپنی الگ سیاسی جماعت، آل آنڈیا مسلم
لیگ بنائی تھی۔ آل انڈیامسلم لیگ نے ہندوؤں کے مسلمانوں کے ساتھ تعصب کی
وجہ سے پاکستان کی مہم چلائی اور ہندستان سے علیحدہ ہو گئے۔ اب اسی ڈگر پر
چل کو آر ایس ایس کی متشد اور دہشت گردانہ پالیسیوں کی وجہ انتہا پسند
ہندوبھارت میں ایک اور پاکستان کی بنیاد رکھنے پر مسلمانو ں کو مجبورکر رہے
ہیں۔ اس وقت بھارت میں مسلمانوں کی تہذیب ، تمدن اور ثقافت کو مسخ کیا جا
رہا ہے۔ پورے بھارت میں مندر کی جگہ مسجد بنانے کا جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا۔
سب سے پہلے مغل بادشاہ ظہرالدین بابر کی اجودھیا میں بنائی گئی مسجد کو یہ
کہہ کر شہید کر دیا گیا کہ یہ مسجد مندر کو ڈھا کر بنائی گئی ہے۔ جبکہ اس
کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ اسی پروپیگنڈے کے تحت بھارت میں ہزاروں
مساجد کو یہ کہہ کر دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ ہندو ان کو مسمار کر دیں گے
کیونکہ اس جگہ پہلے مندر تھے۔مسلمانوں کی آبادیوں میں تاریخی جگہوں کے نام
بھی اسلام سے تبدیل کر کے ہندوانا رکھے جا رہے ہیں ۔ بھارت طول و عرض میں
گائے کو ذبح کرنے مسئلہ بنایا ہوا ہے۔ درجنوں مسلمانوں کو گائے کا گوشت
کھانے کی بنیاد ،بلکہ شک کی بنیاد پر بے دردانہ قتل کیا جا رہا ہے۔
مسلمانوں کو دھمکیاں دے کر مساجد میں آذان سے روکا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کہا
جا رہا ہے کہ فلاں دن ٹوپی پہن کر باہر نہیں نکلنا ۔ اس دن ہندوؤں کا تہوار
ہے۔ لوگوں میں اشتعال پھیلے گا۔مسلمانوں کے قبرستانوں کو بند کیا جا رہا ہے۔
الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے
قبرستانوں کی وجہ سے زمین کم پڑھ رہی ہے۔گھر واپسی اسکیم چلائی جا رہی ہیں
۔ کہتے ہیں مسلمان حکمرانوں کی زبردستی سے جن ہندوؤں نے مہذب تبدیل کر کے
مسلمان بن گئے تھے۔ واپس ہندو ہو جائیں۔
بھارت کے آئین سے کشمیر35a دفعہ کو ختم کرنے کی مہم بھی اسی سلسلے کی کڑی
ہے۔ مودی اور اس کے وزیروں کی دھمکیاں، پوری دنیا میں گریٹ گیم کے کارندوں،
بھارت، امریکا اور اسرائیل کی نائن الیون کے بعد ایک سازش کے تحت مسلمانوں
کو دہشت گرد ثابت کرنے کی مہم کو اپنے طور پر یہ سمجھ کر کہ وہ کامیاب ہو
گئی ہے، بھارت کو شہہ مل گئی ہے۔ وہ افغانستان اور کسی حد تک ایران کو اپنے
ساتھ ملا کرپاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ وہ اس طرح پاکستان کو
مجبور کر رہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی ،سفارتی اور سیاسی امداد سے
دستبردار ہو جائے۔ مگر یہ کیسے ممکن ہے۔ کشمیر اخلاقی، تہذیبی، ثقافتی،
علاقائی ،مذہبی اور خاص کر تقسیم ہند کے بین لاالقوامی طور پر تسلیم شدہ
فارمولے کے تحت پاکستان کا حصہ ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ میں پوری دنیا سے
وعدہ کیا ہوا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود اداریت دے گا کہ وہ
اپنی آزاد رائے سے بھارت میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا پاکستان میں شامل ہونا
چاہتے ہیں۔ اس کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ اور اگر بھارت طاقت ،دہشت گردی اور
اپنے آقاؤں کی آشیرباد سے پاکستان کو مجور کرنا چاہتا ہے تو اُسے معلوم
ہونا چاہیے کہ پاکستان کی فوج اور عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح گھڑی
ہو جائے گی۔ اﷲ کا شکر کہ پاکستان کی فوج نے بھارت، امریکا اور اسرائیل کی
طرف سے پھیلائی ہوئی دہشت گردی پر اپنے ۷۵ ہزار سے زاہد فوجیوں اور شہریوں
کی قربانیوں دے کر، بڑی حد تک قابو پا لیا ہے۔ آئندہ بھی کسی قسم کی دہشت
گردی کا مردانہ مقابلہ کیا جائے گا۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اور
دینا کی کوئی بھی طاقت، ایٹمی ، میزائل طاقت اور جہادی پس منظر رکھنے والے
اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ختم نہیں کر سکتے۔ پاکستان ہمیشہ کی طرح،
کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی امداد جاری رکھے گا۔ کشمیری جلد
آزادی کا سورج دیکھیں گے۔ وہ کسی صورت بھی کشمیر کی انفرادی حیثیت کو ختم
کرنے والی بھارت کے آئین کی دفعہ 35aکو ختم نہیں ہونے دیں گے۔ اس طرح
کشمیریوں کی آبادی کم کرنے کی بھارتی کوشش کو ناکام بنائیں گے۔ ایک نہ ایک
دن کشمیری آزاد ہو کر پاکستان سے ملیں گے۔ انشاء اﷲ۔ |