اپنی حالت کا خود احساس نہیں ہے مجھ کو
میں نے اوروں سے سنا ہےکہ پریشان ہوں میں
کل جس جس میں تکبر تھا خوار ہوا۔ آج جس جس میں تکبر ہے ، آنے والے کل میں
ھو سکتا ھے کہ وہ بھی رسوا ہو۔
یہ اللہ کا قانون ہے۔۔۔۔ یہ اللہ کا فیصلہ ھے... یہ میرے اللہ کی حکمت
ھے.... اور یہ میرے اللہ کا قانون ھے جو کبھی نہیں بدلتا۔...جب بھی کوئی
قوم اپنی خودی کو بلند کرنا چاہتی ھے اور قدم بڑھاتی ھے میرا اللہ آسمان سے
اپنے فیصلے فرما دیتا ھے....
میں بهی عمران خان کے وژن کے ساتھ ہوں اور پاکستان کی تعمیر میں اپنا حصہ
ڈالنا چاہتا ہوں.
جوان تو ہوں نہیں کہ کوئ بڑا کام کروں البتہ کل ہی گرد و نواح میں کوئ غریب
بچوں کا سکول ڈهونڈوں گا اور ویاں کے بچوں کو مفت تعلیم دیا کروں گا.
انشاءاللہ جو قوم سیاسی اور ذاتی مفاد کاشکار ہو کر جمود اختیارکرلے اسے
جگانا یا اجتماعی مفاد کی طرف لانا ایک عجوبہ ہے.
وہ بتانا یہ تھا کہ خان صاحب کہ تقریر عقل, سمجھ, شعور والوں کے لئےتھی نہ
کہ مفاد پرست, سیاسی وابستگی والوں کے لئے....
وقت نے ثابت کر دیا ھے اور انشاءاللہ کرے گا بھی کہ عوام نے ایک سچے لیڈر
کا ساتھ دیا جو لوگ مذاق اڑایا کرتے تھے آج وہ بھی مان رہے ہیں جو آج نہیں
مان رہےکل وہ بھی مانیں گے..
نواز شریف سمیت تمام حکمرانوں کی ذاتی جیب میں پیسہ بھی عوام کا ہی ہوتا
تھا۔۔۔۔اور اسی پیسے کی اب انشاءاللہ ریکوری بھی ہونی ہےلگتا ہے صحافیوں
میں بھی اکثر سٹنڈڈ گروتھ والے ہیں
اعتراض اٹھا رہے ہیں کہ عمران خاں صاحب نے فلاں چیز کا ذکر نہیں کیا، اس
چیز کا ذکر نہیں کیا.. ان سٹنڈڈ گروتھ والوں کو کوئی سمجھائےکہ خان صاحب
نےخطاب کرنا تھا کوئی انسائیکلوپیڈیا پڑھ کر نہیں سنانا تھا.. جس چیز کا
زکر اب نہیں کیا پھر کر دیں گے...اس میں کیا قیامت ھے....
وزیراعظم صاحب نے نئے پاکستان کے خدوخال واضح کردئیے، پہلی بار کوئی حکمران
ملک کیلئے بول پڑا ہے دل سے بڑا ہے، پہلی بار پاکستان کو ایسا وزیراعظم ملا
ہے جس کے سینے میں غذائی قلت کا شکار بچوں کے لئے درد, مدارس کے بچوں کی
فکر,سکول سے باہر بچوں کو تعلیم کی سہولت دینا چاہتا ہے،بیوہ کو گھر دینے
کا ذکر, روٹی دینے کا ذکر, عدالت کا وقت پر فیصلہ, پہلی بار ایک ایسا شخص
پاکستان میں حکمران کے طور پر ملا ہے جس کا سب کچھ اسکی ذات نہیں اسکی قوم
اور ملک ہے..
عمران خان کو ایک درد دل رکھنے والے حقیقی لیڈر کے روپ میں محسوس کیا
ھے.... عمران خان صاحب کے قوم کو سمجھانے اور بات کرنے کے انداز سے صاف
ظاہر ہو رہا تھا کہ یہ بندہ دل سے کہہ رہا ھے سب کچھ جس میں ذرہ برابر بھی
ریاکاری, دکھلاوا ,جھوٹ, دھوکا, مکاری, فریب یا لالچ نا تھا.
انسان بھی کتنے بھولے ہوتے ہیں جو یہ سوچ لیے بیٹھےہوتے ہیں کہ ہمارےجاتے
ہی سب کچھ رُک جائےگا, بدل جائےگا،بہتر سے بہتر ھو جاۓ گا, منزل بغیر کسی
مشکل سے مل جائے گی, مگر کچھ نہیں رکتا،کچھ نہیں بدلتا۔سب کچھ ویسا ہی
رہتاہے، بس ہم نہیں ہوتے۔گویاہمارا ہونا نہ ہوناسب برابر ہے،تو پھر اس نہ
ہونے کے برابر ہونےکا اتنازعم کیوں، اتنا گھمنڈ کس لیے ؟
پنجاب پولیس سے پہلے "اکاونٹس ڈیپارٹمنٹ" کو ٹھیک کیا جانا چائیے .. جہاں
پولیس والے بھی رشوت دیکر اپنا کام کرواتے ہیں .
عمران خان کا خطاب الفاظ نہیں تھے۔ دکھ تھا ,درد تھا ,سوز تھا ,امید تھی ,
ان سب باتوں کا ذکر تھا جنھیں سوچ کر میرےوطن کا ہر ذی شعور اور حساس شخص
کڑھتا ہے ,روتا ھے, اور ان کا حل چاہتا ہے۔ روشن مستقبل چاہتا ھے اپنی نسل
کے لیے,
خان صاحب کے لہجے میں عزم تھا ,کچھ کر گزرنے کا جذبہ اور حوصلہ تھا,امید
تھی, جنون تھا, پاکستان کو چراگاہ سمجھنے والی دنیا کےلئے دو ٹوک پیغام
تھاکہ
“ پاکستانی لاواث نہیں “
سلامت رہیں عمران خان صاحب میرا اللہ آپ کا حامی ناصر ہو.....
|