وقوعہ گھسیٹ پورہ اور اصل حقائق

تمام مسلمان دوستوں کو السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ ! اور مرزا غلام احمد کادیانی کے پیروکاروں کو السلام علی من اتبع الہدی ! حضرات گرامی قدر کل سے سوشل میڈیا پر کھرڑیانوالہ کے نواحی گاوں 69 رب گھسیٹ پورہ کے حوالے سے جو خبریں زیر گردش تھیں ان کی تحقیق کے لیے آج یہ بندہ ناچیز بنفس نفیس اس گاوں میں گیا جو حقائق سامنے آئے وہ پیش خدمت ہیں

1_ کل بروز جمعرات اس گاوں میں ایک شخص کی موت ہوئی اور آج بروز جمعہ بھی ایک شخص کی موت ہوئی جن کے نام دین محمد اور منظور بتائے جاتے ہیں لیکن ان کی موت فائرنگ کے نتیجے میں نہیں بلکہ طبعی موت تھی جسے مختلف افواہوں میں فائرنگ کا نتیجہ قرار دیا جاتا رہا جوکہ بذات خود ایک انتہائی افسوسناک امر ہے

2_ اسی گاوں میں کادیانیوں کی ایک پرانی عبادتگاہ جو کہ مسجد کی شکل میں ہےبھی موجود ہے جس کے اوپر اب تک مینار بنے ہوئے جو ایک غیر آئینی امر ہے ۔

3_ اس کے باوجود کادیانیوں نے ایک اور عبادتگاہ بنانا چاہی تو مسلمان اس کے خلاف سٹے آرڈر لے آئے اور ان کی عبادتگاہ کی تعمیر رک گئی

4_ کل اڈہ گھسیٹ پورہ کی مسجد کے امام مزمل عطاری کا چھوٹا بھائی جس کی عمر تقریبًا تیرہ چودہ سال بتائی جاتی ہے کادیانیوں کے محلے میں سے موٹر سائیکل پر ایک اور لڑکے کے ساتھ گزر رہا تھا تو کادیانیوں کی ایک مرغی موٹر سائیکل سے ٹکرائی جس پر ان لڑکوں نے موٹر سائیکل روک کر اس مرغی کو دیکھنا چاہا کہ زیادہ زخمی تو نہیں ہوئی

5_ مرغی کو پکڑے ہوئے دیکھ کر چند کادیانیوں نے ان دونوں بچوں شدید زودوکوب کیا یہاں تک کے اس بچے کے گھر پر بھی حملہ کیا

6_ اس صورتحال کا جب دوسری مسجد کے امام کو پتہ چلا تو اس نے نماز کے بعد نمازیوں کو کادیانیوں کی طرف سے کی گئی اس زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے کو کہا

7_ نماز کے بعد مسلمانوں کا ایک گروہ کادیانیوں کے محلے میں گیا اور ان بچوں پر زیادتی کے حوالے سے بات کی تو وہاں پر ہی فریقین کے مابین تلخ کلامی ہوئی اور نوبت ہاتھا پائی تک آگئی جس پر کادیانیوں کے ایک مسلح جتھے نے مسلمانوں پر فائرنگ کر دی نتیجے میں تیرہ کے قریب مسلمان زخمی ہوئے جن میں بعض کو معمولی چھرلے لگے اور بعض شدید زخمی ہوئے شدید زخمیوں کو الائیڈ ہسپتال اور DHQ فیصل آباد میں ایڈمٹ کیا گیا ہے

8_ میری تحقیقات کے مطابق کوئی بھی فرد شہید نہیں ہوا بلکہ دو افراد طبعی موت سے مرے ہیں جنہیں بعض لوگوں نے غلط فہمی کی بنیاد پر یہ سمجھا کہ ان کی موت فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ کل رات مجھے ایکسپریس کے بیوروچیف ملک اجمل اور اے آر وائی چینل کے بیوروچیف نے بھی دوافراد کی اموات سے آگاہ کیا تھا جن میں انہوں نے ایک اڑھائی سالہ بچی کا بھی زکر کیا تھا جو میں نے سوشل میڈیا پر انہی بیوروچیفس کے ریفرنس سے تمام دوستوں کو بتایا بھی تھا لیکن آج وقوعہ والے گاوں میں خود پہنچ کر تصدیق کرنے سے یہ خبر غلط ثابت ہوئی

9_ دونوں طرف سے فریقین نے اس وقوعے کو جو مذہبی رنگ دیا یہ ایک غلط طرزعمل ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے اور زاتی لڑاِئی جھگڑے کو کسی بھی فریق کی طرف مذہبی رنگ دینے والوں کی مکمل حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے

10_ میرے توسط سے اس وقوعہ کے بارے میں جو خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں وہ تمام خبریں الیکٹرانک میڈیا کے ذمہ دار لوگوں کی طرف جیسے مجھے ملیں میں نے من و عن آگے پہنچا دیں اصل میں افواہ سازی ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا المیہ ہے جس کا شکار سب لوگ ہوئے ہیں کادیانی بھی اور مسلمان بھی ہم نے اس واقعہ کے بارے میں جہاں پر بعض مسلمانوں کو شہادت کی خبریں دیتے دیکھا وہیں پر کادیانی بھی ان سے بڑھ کر روتے نظر آئے کے مسلمانوں نے ان کی عبادتگاہ کو گرا دیا ہے اور کوئی روتا نظر آیا کہ ہمارے معلم شوکت کو قتل کر دیا گیا ہے حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا اس لیے ہم سب کو ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے پہلے واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنی چاہییں پھر کوئی موقف پیش کرنا چاہیے
وما علینا الاالبلاغ

عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif
About the Author: عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif Read More Articles by عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif: 111 Articles with 215319 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.