چلتی رہیں گی دعوتیں محبت و عداوتیں
یہ نفرتیں یہ چاہتیں کراہتیں
کہیں قید ہے اور زندگی کی مشقتیں
اور کہیں ہیں راحتیں ہی راحتیں
سعد آنے والی ہیں کچھ ساعتیں
بدل جاینگی نعمان تمہاری عادتیں
ملنے جُلنے کا موسم آیا ۔ لوگ مِلے کم اور جُلے زیادہ اور جُلے کم اور جَلے
زیادہ اُُس اُجلی محفل میں جلنے کی وجہ عشق کی آگ تھی یا ناپسندیدگی کی جلن
مگر نام تھا اُس کا "عید مِلن" ۔شائد یہ اس فانی زندگی کے کھیل کا لافانی
حصہ ہے جو اُس دن تک جاری رہے گا جس دن کا ہم سے وعدہ ہے
ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
لیکن اس وقت تو یہی دیکھنا ہے جو ہمیں دکھایا جا رہا ہے اور میڑیا پر
زبردستی دکھایا جا رہا ہے اور کان پکڑ کر دکھایا جا رہا ہے ایسا تو آمروں
کے دور میں بھی شائد نہ ہوا ہو
مخالف کی زرا سی بات پکڑ کر اُس کی الفاظ سے ایسی پٹائ کی جاتی ہے کہ وہ
دُم دبا کر بھاگنے کے بجاۓ دَم دبا کر بھاگتا ہے
خوشی ہے کہ قوم جاگ پڑی ہے جس کو خواب آور گولیاں بھی سُلانے سے قاصر ہیں
اس دنیا میں یہ کھیل جاری رہے گا اور اس کھیل کو جاری اور اپنی زندگی پر
بھاری دیکھ کر بہت دن سے رُکا قلم چل پڑا اور میں کسی سمت چل پڑا اور عید
اور سیاست کے ہنگاموں کے بعد ہر شخص اپنے اپنے کاموں پر پل پڑا اور سوشل
میڈیا کیچڑ اُٹھانے کا مسئلہ لے کر کیچڑ اُچھالنے پر نکل پڑا
ڈھونڈتے پھرتے رہے اِدھر اُدھر
سامنے ہی تھا ہمارے حل پڑا
|