کرلئے ہیں کفن تیار ، کفرو شرک رہو ہوشیار!!
آنچ نہ آنے دیں گے، ناموسِ رسالت زندہ باد
تاریخ کے دروازے کھولیں جائیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ جب جب غیر مسلم
لوگ حق کو تسلیم نہ کر سکے تب تب انہوں نے مسلمانوں کی دل آزاری کیلئے مذہب
اسلام کو نشانہ بنایا۔اسلام اور مسلمانوں پر اس قسم کے حملوں اور
پراپیگنڈوں سے تاریخ کے صفحات سیاہ ہیں۔ حال ہی میں متنازعہ فلم ’’فتنہ‘‘
کے ہدایتکار اور سیاستدان گیرٹ ولڈرز ملعون کی جانب سے ہالینڈ کی پارلیمنٹ
میں نبی ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منعقد کروانے کا اعلان ہوا۔ جی ہاں!
گیرٹ ولڈرزوہی شخص ہے جس نے ہالینڈ کی پارلیمنٹ میں قرآن مجیدکی ترسیل
روکنے کا نہ صرف بل پیش کیا بلکہ حکومتی سطح پر خواتین کے پردے پر بھی
پابندی عائد کرنے کی کوشش کی۔گیرٹ ولڈرز کوئی پہلا شخص نہیں ہے جس نے اسلام
پر ، مسلمانوں پر ، توحید پر یا نبی ﷺ کی ذاتِ اقدس پر الزام تراشی کی ہو
یا جھوٹ باندھیں ہوں بلکہ بہت سے مستشرقین (Orientalists) اور اسلام دشمن
عناصر ماضی سے لے کر اب تک دین اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں سرگرم
ہیں اور اس کے پیچھے ان سب کی سیکولر سوچ (لادینی فکر) کار فرماہے کہ مذہب
انسان کا ذاتی معاملہ ہے اسے دوسروں پر تھوپنا نہیں چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ
اسلام کو پھلتا پھولتا دیکھ کران جیسے لوگوں کی فکر کا سیکولر کیڑا انہیں
چین سے بیٹھنے نہیں دیتا اور یہ آئے دن ایسے حربے و حیلے بہانے بنا کر فتنہ
و فساد برپا کرتے رہتے ہیں ۔
سوچ رکھا ہے تو نے جو تیرے ذہن کا فطور ہی صحیح
جھوٹ کی دیوار پرچڑھا رنگ جو تیری منافقت کا
یہاں میرا سوال ہے کہ کیا نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرنا ، خاکے تیار کرنا،
من گھرٹ کہانیاں بنانا ، ایسی سرگرمیوں کیلئے لوگوں کو مدعو کرنا ، مقابلہ
بازی کروانا اور مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنا محض آزادیِ رائے کا اظہار
ہے؟کیوں نہیں اسرائیل کے ظلم و ستم اور فلسطینیوں کی مظلومیت کے کارٹون
بنائے جاتے ؟ جب برما کے مسلمانوں کو جلایا جا رہا تھا تو کیوں نہیں خاکے
بنائے گئے؟دنیا بھر کے مسلمانوں کی جب نسل کشی کی جا رہی تھی تو کیوں نہیں
آواز اٹھائی؟کشمیری حاملہ عورتوں کو جب بھارتی فوج کی جانب سے سڑکوں پر
گھسیٹا جا رہا تھا تب یہ آزادیِ رائے کا اظہار کہاں تھا ؟یہ محض مسلمانوں
میں ذہنی انتشار اور الجھن پیدا کرنے اور نئی نسل کو راہِ حق سے بھٹکانے کا
ذریعہ ہے ۔رہی بات خاکے بنانے کی تو کیا گیرٹ ولڈرز ملعون ۱۴۰۰ سال پرانا
ہے؟کیا نبی پاکﷺ کی شان و عظمت سے واقف ہے ؟جس شخصیت سے آپ واقف ہی نہ ہو
نہ کبھی دیکھا ہو تو کس بنیاد پر خاکے بنائے جا رہے ہیں اورجھوٹ بولے جا
رہے ہیں ؟
فکرِ آخرت کی راہ سجائے ،موت کو اپنے گلے لگائے
دین حق کی آواز بنیں گے ، ناموسِ رسالت زندہ باد
البتہ جہاں تک حکومت اور میڈیا کے کردار کی بات ہے تو خصوصاً تمام مسلم
ممالک کے میڈیا کو اس فتنے کے خلاف یک زبان ہو کر دشمن کا منہ توڑ جواب
دینا چاہئے اور ان جیسوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعائیت نہ برتی جائے ۔رہا
سوال حکومت کا تو حضرت عمر فاروق ؓ کا دورلانے کی محض باتیں اور مفروضے ہیں
اُس دور میں اگر کسی بھی ریاست میں ایسا کوئی عمل سرزد ہوتا تو گردنیں کٹ
جاتیں اور ہماری حکومت کا یہ حال ہے کہ ہالینڈ جیسے ملک سے سفارتی تعلق ختم
کرنے پر بھی آمادہ نہیں جبکہ حکومت کو ہالیند کے تمام پروڈکٹس بھی بند کروا
دینے چاہئے تھے لیکن بہت افسوس کا مقام ہے کہ جو کام حکومت پاکستان کو کرنا
چاہئے تھا وہ عوام سوشل میڈیا کے ذریعے کر رہی ہے ۔ہر بندہ باشعور ہے اور
ہر بندے کو روزِقیامت جوابدہ ہونا ہے ۔وہ نبی ﷺ جو امتی امتی کہہ کر پوری
امت کو بخشوائیں گے تو امت کا بھی فرض بنتاہے کہ ان کی خاطر اپنی جانوں تک
کا نظرانہ پیش کرے تا کہ ہم نہ صرف اس دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہو
سکیں ۔علاوہ ازیں اﷲ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ اس قسم کے فتنہ پرور لوگوں
کو نیست و نابود کر دے نیز دنیا میں ہی عبرت کا نشانہ بنا اور آخرت میں بھی
عذاب سے دوچار کر۔آمین․․․․
بے شک اﷲ تعالیٰ ہمارا حامی و مددگار ہے۔ |