سیاسی جماعتوں پر اچھے برے وقت آتے رہتے ہیں کبھی
اونچ کبھی نیچ یہ سب کچھ سیاست کا حصہ ہوتے ہیں اچھے وقت میں برے اور برے
وقت میں اچھے ورکرز کی پہچان ہوتی ہے بہت ساری سیاسی جماعتوں کے ورکرز یہ
دعوے کرتے سنے گئے ہیں کہ میں پچھلے پچاس سالوں سے اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑا
ہوں کچھ کہتے ہیں کہ میں باپ دادا سے اپنی پارٹی کے ساتھ ہوں لیکن جب
پارٹیوں پر مشکل وقت آتے ہیں تو صرف چند ورکرز ہی ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں
چوریاں کھانے والے مجنوں دور دور تک دکھائی نہیں دیتے ہیں برے وقتوں میں ہی
حقیقی ورکرز کی پہچان ہوتی ہے اور ایسے ورکرز ہی سیاسی جماعتوں کے اثاثے
سمجھے جاتے ہیں یہی حال آج کل مسلم لیگ ن کا ہے جب سے اس جماعت پر تھوڑا
مشکل وقت آیا ہے بڑے بڑے رہنماوں نے پارٹی سے منہ موڑ لیا ہے ان کے ساتھ
ساتھ چھوٹی سطح پر بھی بہت سے کارکن اس جماعت کو خیر باد کہہ گئے ہیں خاص
طور پر جب سے قمرالسلام راجہ گرفتار ہوئے ہیں حلقہ پی پی 10سے مسلم لیگ لیگ
بہت زیادہ زبوں حالی کا شکار ہو گئی ہے جب سے میں نے میڈیا میں قدم رکھا ہے
بہت سے افراد کو بڑے بڑے دعوے کرتے سنا اور دیکھا کہ میں جب سے مسلم لیگ
وجود میں آئی ہے مین اس کے ساتھ ہوں کوئی کہہ رہا تھا کہ میں باپ دادا سے ن
لیگ کے ساتھ ہوں بہت ساروں کو یہ بھی کہتے سنا ہے کہ میں نے ن لیگ کیلیئے
بہت سی قربانیاں دی ہیں لیکن جب موجودہ عام انتخابات انعقاد پزیر ہوئے تو
بہت سے مسلم لیگ اپنی جماعت کے خلاف کھڑے نظر آئے ہیں آدھا تیتر اور آدھا
بٹیر والے ن لیگی تو بہت تھے لیکن حقیقی ن لیگی صرف چند ہی نطر آئے جو چٹان
کی طرح اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور کسی بھی فائدے و نقصان کی
پرواہ نہ کی ہے میں یہان صرف یو سی گف بسندوٹ، غزن آباد، ساگری، مغل، اور
لوہدرہ کی حد تک زکر کروں گا ان چھ یو سیز مین بڑے بڑے ن لیگیوں کو اپنی
جماعت سے بغاوت کرتے دیکھا گیا ہے اور بہت ساری معتبر سخصیات بھی ن لیگ کو
چھوڑ کر ایک آزاد امیدوار کی ھمایت کرتی نظر آئیں ہیں اور ساتھ یہ بھی کہہ
رہے تھے کہ ہم مسلم لیگی ہی ہیں مذکورہ یو سیز میں سے پانچ حلقہ پی پی 10
کا حصہ تھیں ایک یو سی بشندوٹ حلقہ پی پی 9 میں شامل تھی یہاں مین عام
ورکرز نہیں بلکہ صرف چیرمین و وائس چیرمین کے حوالے سے بات کروں گا یو سی
گف میں چیرمین اور وائس چیرمین دونوں مکمل طور پر ن لیگ کی حمایت کر رہے
تھے اور اپنی جماعت کیلیئے محنت کرتے رہے ہیں یہ ان کی محنت کا ہی ثمر تھا
کہ بھکڑال میں چوھدری نثار علی کان کا انتخابی کیمپ نہ لگ سکا ہے یو سی
بشندوٹ جو کہ پی پی ۹ میں شامل تھی چیرمین زبیر کیانی مکمل طور پر ن لیگ کے
ساتھ ڈٹے رہے ہیں حالانکہ ان کی راہ میں بہت ساری رکاوٹیں بھی پیدا کی گئی
ہیں لیکن انہوں نے کسی کی بھی پرواہ نہ کی ہے اور اپنی جدو جہد نہ لیگ کے
حوالے سے جاری رکھی حتی کہ آخری دنوں میں ان کے وائس بھی ان کا ساتھ چھوڑ
گئے تھے لیکن زبیر کیانی کے قدم پھر بھی نہ ڈگمگائے اور انہوں نے نہ لیگ کے
پرچم کو مزید بلند کیا ہے یو سی بشندوٹ کی اور بھی بہت ساری معتبر شخصیات
بھی ن لیگ کے ایجنڈے کے خلاف کام کر رہی تھیں لیکن زبیر کیانی نے تمام تر
مشکلات کو پس پشت ڈال کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ کوئی بھی طاقت ان کو ن لیگ
کی حمایت سے نہیں روک سکتی ہے وہ ایک مخلص رہنما کی طرح ن لیگ کی کامیابی
کیلیئے محنت کرتے رہے لیکن پورے ملک کی طرح حلقہ این اے 57میں بھی سیاسی
فضا ء پی ٹی آئی کے حق میں تھی جس وجہ سے وہ کوئی خاصی کامیابی حاصل نہ کر
سکے ہیں لییکن زبیر کیانی ایک چٹان کی طرح اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے رہے اور
اس وجہ سے انہوں نے ن لیگ میں ایک اہم مقام حاصل کر لیا ہے یو سی غزن آباد
کے چیرمین طارق یسین کیانی بھی کرتا ہور تے تنبی ہور والی پالیسی پر عمل
پیرا تھے وہ مکمل طور پر ن لیگ کی حمایت نہیں کر رہے تھے وہ صوبائی سطح پر
ن لیگ کی مخالفت کر رہے تھے البتہ ان کے وائس چیرمین ظفر عباس مغل مکمل طور
پر ن لیگ کے ساتھ کھڑے تھے یہاں یہ بات بہت قابل زکر ہے کہ یو سی غزن آباد
کی بہت ساری معتبر شخصیات بھی نہ لیگ کے خلاف تھیں صرف چنف افراد جن میں
خان عثمان خان اور چوھدری قیاس نہ لیگ کی حمایت کر رہے تھے لیکن اس کے
باوجود ظفر مغل نے وہ کچھ کر دکھایا ہے جو پوری تحصیل کلرسیداں کوئی ن کر
سکا ہے انہوں نے اپنی یو سی میں سے نہ لیگ کو پی ٹی آئی کے مقابلے میں
420ووٹوں سے کامیابی دلوائی ہے ان کو بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا
لیکن انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر نیت ٹھیک ہو تو اکیلے ہی منزلیں مل
جاتی ہیں آج ظفر عباس مغل کو ن لیگ میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے اور
پارٹی کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ آئندہ نہ لیگ کے حوالے سے تمام تر زمہ
داریاں ان کے سپرد کرے یو ساگری کے میں جو کچھ ہوا وہ تو سب کے سامنے ہے اس
کا زکر کرنا ضروری نہیں ہے یو سی مغل میں چیرمین و وائس چیرمین دونوں ہی
مکمل طور پر ن لیگ کی حمایت نہیں کر رہء تھے وہ بھی آدھا تیتر اور آدھا
بٹیر والی پالیسی اپنائے ہوئے تھے یو سی لوہدرہ میں چیرمین نوید بھٹی مکمل
طور پر ن لیگ کے ساتھ ڈٹے رہے حالانکہ ان کے وائس چیرمین بھی مکمل طور پر ن
لیگ کے ساتھ نہیں تھے نوید بھٹی نے اپنی جماعت کیلیئے بہت ہی زیادہ محنت کی
ہے انہوں نے دن رات ایک کر کے ن لیگ کو ایک اہم مقام دلوایا ہے میرے علم کے
مطابق نوید بھٹی کو بلیک میل بھی کیا جاتا رہا کہ وہ ن لیگ کی حمایت ترک کر
دیں لیکن کوئی بھی خوف ان کو اپنی راہیں چھوڑنے پر مجبور نہ کر سکا انہوں
نے یہ ثابت کر دیا کہ دھونس دھاندلی یو سی لوہدرہ میں نہیں چل سکتی کیو ں
کہ یہاں نوید بھٹی کی صورت میں ایک نڈر شخص موجود ہے میں پارٹی کے قائدین
سے گزارش کروں گا کہ وہ زبیر کیانی، ظفر عباس مغل،اور نوید بھٹی کی
قربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہ کریں یہ تینوں وہ ن لیگی رہنما ہیں جنہوں
نے انتہائی کٹھن حالات میں پارٹی کے علم کو بلند کیا ہے اور خود بہت سارے
نقصان اٹھائے ہیں اگر آئندہ کوئی فیصلہ ان کی مرضی کے خلاف ہوا تو یہ ن لیگ
کی اپنے ساتھ بہت بتی زیادتی ہو گی میں اس بات کا گواہ ہوں کہ ان تینوں
رہنماوں کو بہت ساری تکلیفیں اٹھانا پڑی ہیں لیکن انہوں نے پارٹی کو نقصان
نہ پہنچنے دیا ہے بلخسوص قمرالسلام راجہ سے گزارش کروں گا کہ ان شخصیات کو
کبھی نہ بھولنا |