کیا عارف علوی صدر پاکستان بنیں گے؟

صدارتی جوڑ توڑ کا سلسلہ اپنے اختتام کو آن پہنچا ہے کچھ دن پہلے یہ باتیں ہورہی تھیں کہ اگرمتحدہ اپوزیشن آپس میں مل جائیں تو پاکستان تحریک انصاف کو صدارت سے ہاتھ دھونا پڑے گا مگرفضل الرحمان نے ایسی گیم کھیلی کہ خود کو تو بڑا سیاستدان بنا کے اپنی سیاست کی راکھ ....سوری ساکھ کو بچالیا مگراسی گیم پلان کے حساب سے اپوزیشن کوصدارت کی کرسی کی قربانی دینی پڑی اگرفضل الرحمان کی مثال باڈی گارڈ والی لڑکی جو کرینہ کپور کی بیسٹ فرینڈ تھی اس سے مشابہت دیں میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ بھی سلمان خان کو کرینہ کے حوالے سے سچ بتانے گئی تھی مگر سلمان کو دیکھ کر اس کی نیت خراب ہوگئی اسی طرح فضل الرحمان اپوزیشن کو لیڈکرتے کرتے کرسی کو دیکھ کر نیت بگاڑلی اور صدر کے امیدوار بن گئے جن کو پی پی پی کے علاوہ باقی اپوزیشن سپورٹ کررہی ہے کیونکہ وہ ایم ایم اے کی طاقت بھی رکھتے ہیں ایم ایم اے سے یاد آیا اس میں جماعت اسلامی ہے اور جماعت اسلامی نے ایم ایم میں شامل ہوکر اپنا ترازو توکھویا اس کے ساتھ ساتھ ایم ایم اے نے کچھ سیٹوں کی قربانی بھی لے لی جس وجہ سے جماعت اسلامی زیادہ سیٹیں نہ نکال سکیں اب یہ مثال یہاں فٹ بیٹھتی ہے ’’تم تو ڈوبے صنم ہم کو بھی لے ڈوبے‘‘کیونکہ فضل الرحمان خود تو بری طرح ہارا اسی طرح سراج حق کو بھی ساتھ بہا لے گیا جس وجہ سے جماعت اسلامی میں دکھ ،حیرانی اور تجسس کا عالم دیکھا جاتا ہے۔اگرمتحدہ اپوزیشن ایک جٹ ہوجاتی تو اپنا صدرلے آتی مگرمتحدہ اپوزیشن نے فضل الرحمان کو اپنا امیدوار بنایا تو پی پی پی اعتزاز احسن کو سامنے لے آئی۔جیسے کہ زرداری بڑاکھلاڑی مانا جاتا ہے تو اسی حساب نے اس نے پلان کرکے یہ گیم کھیلی متحدہ اپوزیشن کی مخالفت کرکے شاید کچھ پی ٹی آئی کی ہمدردی حاصل کرلے اس کے علاوہ اسے پتہ تھا متحدہ اپوزیشن اور پی ٹی آئی کی مخالفت کے بعد وہ صدرنہیں بن سکتے تو انہوں نے اپنے نام کی بجائے اعتزاز احسن کا نام دیا ۔مسلم لیگ ن کاکہنا ہے کہ اعتزاز کے علاوہ کوئی اور امیدوار کھڑاکرلوہم سپورٹ کریں گے پرویزرشیدنے کہا کہ وہ اڈیالہ جا کرنواز شریف سے معافی مانگے تو اس کی حمایت کریں بعدمیں مسلم لیگ ن کی طرف سے بیان آیا کہ ی پرویز رشید کا ذاتی بیان تھا ہم متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کرکوئی حل نکالیں گے اب جو حل نکلا سب کے سامنے ہے ۔جیسا کہ سب پارٹیاں صدرمملکت کیلئے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کررہے ہیں تو فوادچوہدری نے کہا کہ حلیف جماعتوں سے بات چیت کرلی ہے اب 4ستمبر2018کو عارف علوی ہی صدرمملکت ہونگے ۔بلوچستان عوامی پارٹی، گرینڈڈیموکریٹک الائنس،مسلم لیگ ق تحریک انصاف کے امیدوار کو ہی ووٹ دیں گی جہاں ان جماعتوں نے اپنا مفاد دیکھنا ہے وہاں انہی جماعتوں کا پی ٹی آئی کی صوبائی ووفاقی حکومت بنانے میں اہم کردار رہا ہے ۔اس کے ساتھ آزادامیدواروں نے تحریک انصاف کا ساتھ دینا ہے تو صدرمملکت کیلئے عارف علوی مضبوط امیدواردیکھائی دیتے نظرآرہے ہیں۔اسی صدارتی کرسی کے حوالے سے فضل الرحمان نے آصف زرداری سے ملاقات کی اور صدارات کو ووٹ مانگا بھلا زرداری کوئی کچا کھلاڑی تو تھانہیں اسے نے صاف کہ دیا کہ ان کا اپنا امیدوار ہے وہ بھلا آپکو کیوں ووٹ دیں اس کے علاوہ آپ تو ہمارے وکیل تھے پھر آپ اچانک صدر کے امیدوار کیسے بن گئے ؟آصف زرداری نے فضل الرحمان سے کہا کہ متحدہ اپوزیشن سے کہیں کہ وہ ہمارے امیدوار کی حمایت کرے ورنہ یہ کرسی بھی تحریک انصاف لے اڑے گی۔اب مجھے یہ سمجھ نہیں آتی متحدہ اپوزیشن نے ایک ایسے مہرے کو صدارتی امیدوار کیلئے نامزد کیا جس کو عوام نے ٹھکرادیا اب یہ سمجھیں کہ متحدہ اپوزیشن عوام سے بدلہ لے رہی ہے ؟متحدہ اپوزیشن میں برائے کام اتحاد نہ ہونے سے برائے نام اتحاد ہے جس وجہ اس مسئلہ کا کوئی حل نہ نکل سکاشہباز شریف بھلا کیا حل نکالیں گے وہ سڑکوں اورپلوں کو توبات سمجھا سکتے ہیں کسی انسان کو سمجھانا ان کے بس کی بات نہیں ۔ویسے کتنی کمال کی بات ہے کہ تیس سال سے تخت لہور پرحکومت کرنے والا پریس کانفرنس کے دوران ایک نوکرکی طرح فضل الرحمان کے پیچھے کھڑاہوتا ہے جیسے نوکرہوحالانکہ اب شہباز کو ن لیگ کی باگ ڈوردی گئی ہے مگرلگتا ہے عمران کی حکومت دیکھ کر اس کا دماغ کام نہیں کررہا جس وجہ سے وہ صحیح غلط کے فیصلے نہیں کرپارہا۔شہباز کی نااہلی کی وجہ سے مسلم لیگ ن پاکستان کی بڑی جماعت ہونے کے باوجود امیدوراوں کو اپنے ساتھ روک نہ سکی جس وجہ سے پی ٹی آئی نے انکو خریدلیابلکہ یہ آزاد ارکان عمران سے ملاقات کرنے کیلئے جہانگیرترین کے نجی تیارے کے خوب مزے لیتے رہے۔جہانگیرترین بھی نوازشریف کی طرح سپریم کورٹ کو اپنے اثاثوں کے بارے میں تفصیل نہ بتا سکے اور نااہل ہوگئے ویسے کیسی کمال سیاست ہے ہمارے ملک میں بھی کہ ایک نااہل جیل میں ہے اور دوسرانااہل حکومت سازی میں اہم کردار اداکررہاہے سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ جہانگیرترین کے کیس کا فیصلہ کی دوبارہ تقرری ہوگی جس سے وہ اہل ہوکروزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھالیں گے اسی وجہ سے ایک نامعروف شخص عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا گیا جس سے ایک تیرسے پتہ نہیں کئی شکار ہوئے ہیں ایک سرائیکی وسیب کے لوگوں کو وزیراعلیٰ کا لولی پاپ دینا،کسی سینئر،یاسمین راشد،علیم خان،محمودالرشیدوغیرہ کو لے آتے تو بعد میں پارٹی دھڑلوں میں بٹ جاتی،جہانگیرترین کو اپنے ہاتھ میں رکھنا ۔جہانگیرترین توجب صادق وامین ہوگا مگرسوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کے آئنہ پردھول ضرورجم رہی ہے الزام تراشی کرنے والوں کی زبان تونہیں پکڑی جاسکتی اسلیئے نظرانداز کرنا بہترہوگا۔صدرمملکت کے حوالے سے تحریک انصاف کی مہارت اور سرپرست ہاتھوں کا اہم رول ہوگاجسے سوشل میڈیا پر فوج اور چیف جسٹس کا نام دیا جارہا ہے کیونکہ اب چیف جسٹس کو ہسپتال،سکول،یاسرکاری اداروں میں کوئی بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ سامنے نہیں آیا چیف جسٹس اب کوئی اقدام عمل میں نہیں لاتے کیونکہ اب سارا کام عمران خان کرتا ہے پس یہ ثابت ہوا کہ کچھ لوگوں کے اعلانات کچھ کے اقدامات سے مقدس ہوتے ہیں ۔اب بھی متحدہ اپوزیشن وہی کام کررہی ہے جو پہلے کیا وزیراعظم کے ووٹ کیلئے سب ایک جٹ نہ تھے تو سپیکرکیلئے بھی پی پی کا ساتھ نہ دیا تو پی پی پی نے جواب میں اعتزاز کا نام صدارت کیلئے دے دیا اور خوب ڈٹ گئے مجھے جب یہ بات یاد آتی ہے میری ہنسی نہیں رکتی کہ آصف زرداری نے کہا کہ اعتزاز احسن جیسا لائق فائق صادق امین شخص ہی ملک کے صدرکا حقدار ہے حالانکہ وہ خوداپنی بہن کے ہمراہ ایف آئی اے میں طلب کیے گئے ہیں۔

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224841 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.