وہ ایک اندھیر رات تھی۔ ہر طرف خاموشی کا عالم تھا۔ہوا کی
آواز سے یہ خاموشی تھوڑی دیر کے لیے دم تھوڑ جاتی ۔لیکن کس کو پتہ تھا کہ
اچانک یہ خاموشی ختم ہوجائیگی اور فائرنگ کی آواز سے وہ اندھیر رات گھونج
اٹھے گی۔
پاکستانی فوج سرحد پر ملک پاکستان کی حفاظت کے لیے مورچہ زن تھی کہ یکایک
پڑوسی ملک بھارت کثیر فوجی طاقت اور اسلحے کے ساتھ پاکستان پر حملہ آور ہوا
۔اس اچانک اور غیر متوقع حملے سے تھوڑی دیر کے لیے پاکستانی سپاہی حواس
باختہ ہوگئے لیکن پھر اپنے حواس پر قابو رکھا اور حملے کی نوعیت کو سمجھ
گئے کہ یہ حملہ کوئی معمولی سا حملہ نہیں ہے کہ چند سپاہیوں کو مار کے چلے
جائیں گے بلکہ پوری تیاری کے ساتھ ملک پاکستان پر قابض ہونے کے لیے یہ حملہ
کیا گیا ہے۔
پاکستانی سپاہی جانباز اور نڈر تھے ہی اور اب کہ اپنے پیارےملک پاکستان کی
سالمیت اور دفاع تک معاملہ پہنچ گیا تھا تو وطن کی خاطر جان دینے کا جذبہ
کچھ اور بڑھ گیا۔
شاید بھارتیوں کو یہ اندازہ نہیں تھا یا انکے بڑوں نے ان کو غلط گائیڈ کیا
تھا بہرحال اب انھیں پتہ چل گیا تھا کہ انھوں نے بہت بڑی غلطی کرڈالی ہے
شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالا ہے اب بھارتی "نہ اُگلا جاتاہے نہ نگلا جاتا ہے"
والی صورتحال کا شکار ہوگئے تھے ۔اب جیسے ہی کچھ حوصلہ کرتے اور آگے بڑھتے
جب سامنے پہنچتے تو ان کی ساری ہوا نکل جاتی انھیں پاکستانی سپاہی شیر کی
طرح دھاڑتے ہو ئے دکھائی دیتے اور وہ پھر پیچھےبھاگتے ۔اور دوسری جانب
پاکستانی سپاہیوں کے حوصلے بلندتھےانھیں جان کی پرواہ نہیں تھی ان کے لیے
جان سے زیادہ وطن کی سالمیت اور دفاع اہم تھی۔
جب حوصلے بلند ہوں اور آپ اپنے محبوب کے لیے لڑ رہے ہوں تو آپکے سامنے بڑے
سے بڑا دشمن زیر ہوجاتا ہے بالکل ہی اسی طرح بھارتی فوج کہ جسے اپنی افرادی
اور مادی قوت پر ناز تھا وہ ساری قوت ان جری اور بہادر سپاہیوں کے سامنے
ماند پڑگئی اور بھارت کو عبرتناک شکست ہوئی۔
جہاں بہت سارے بھارتی فوجی جہنم واصل ہوگئے وہیں چند جری اور نڈر پاکستانی
بھی اپنے وطن کی دفاع کرتے ہوئے شہید ہوگئے ۔
اورتمام دشمن قوتوں کو یہ پیغام دیا
اُنگلی مت اُٹھانا بازوتوڑ کے رکھ دیں گے
غلطی سے جو للکارےگا تو گاڑ کے رکھ دیں گے |