"کتنی بار سمجھایا ہے ہندوں کے ڈرامے مت دیکھا کرو -ارے
یہ کمبخت بتوں کی پوجا کرنے والے ,یہ مشرک لوگ , بیوقوف ,عقل کے اندھے صبح
صبح " رام رام ستے ہے " کی رٹ لگا دیتے ہیں " - "دیکھو اٹھ جاؤ میں نے آج
دربار پر حاضری دینی ہے -اظہر کی نوکری کی دیگ دینی ہے -دربار پر چڑھاوا
چڑھانا ہے "-
"آج پیر سائیں بھی تشریف لارہے ہیں محلے بھر کی عورتیں بڑی ساری ہائی ایس
کروا کر اکٹھی جارہی ہیں -" اٹھ جا نہ میری بچی مجھے کچھ کھانے کو دیدے
-"اور ہاں دیکھیو جھاڑ پونچھ کے بعد چند ایک کپڑے ہیں مشین سے نکال کر
کھنگال لینا -بہن بھاںیوں کے لئے دوپہر کا کھانا بنا لینا -"اور ہاں آج
جمعرات ہے پیرو مرشد کا نام لے کر دم کردینا -" دیکھنا مرشد کی نظر ہوگی تو
ہمارے حالات بدل جائیں گے " اماں سانس لینے کو روکیں تو رانی نے کہا - "
اماں کیا ضرورت ہے پیروں کے پاس جا کر دعائیں کرنے کی یہیں سے دعائیں کر
لیں اپنے لئے بھی اور مرشد کے لئے بھی " - "کیسی کافروں جیسی باتیں کرتی ہو
-ارے مرشد کو بھلا کیا ضرورت ہے ہماری دعاؤں کی -ہم گنہگاروں کی دعائیں بنا
مرشد کیسے قبول ہو سکتی ہیں بے شق ہم الله کو مانتے ہیں لیکن الله تو ان کی
مانتا ہے -انہوں نے محنتیں کی ہیں -" دیکھنا آج تو پیر سائیں کے قدموں سے
لپٹ لپٹ کر روؤں گی -"دیکھنا یہ تیری چاچی جتنے بھی جادو ٹونے کروالے پیر و
مرشد کے ایک تعویذ کی مار ہے -" دیکھو تو لوگوں سے خدا کا خوف جاتا جا رہا
ہے میرے گھٹنے رہ گیے اور رزق بندی کا تو ایسا جادو کرواتی ہے کہ خدا کی
پناہ ! دیکھ نہ !تیرے اور احسن کے رشتے میں ایسی بندش کروائی ہے اچھی خاصی
تیری پھوپھو نے آنکھیں کیسے سر پر رکھ لیں -بھلا بتاؤ کہاں سے جہیز میں نئی
موٹر سائکل دیں جبکہ سائیکل تک کے پیسے تو ہیں نہیں ہمارے پاس "- رانی نے
اماں کو ٹوکتے ہوئے کہا " ہاں جو تھوڑا بہت پیسہ ہوتا ہے وہ تو چڑھاوے چڑھا
کے آجاتی ہے - پچھلی دفعہ یاد ہے تو اپنی آخری سونے کی بالیاں بھی چڑھاوے
میں دربار کے باکس میں ڈال آئی تھی "-" ہاں تو کیوں نہ چڑھاتی ! یہ بالیاں
بھی تو انھیں کی دین تھیں " -ارے ہم مسلمان ہیں "ہندوں" کی طرح بتوں پر
چڑھاوے چڑھائیں کیا !"-
(بی بی کی ڈائری سے ماخوذ )**** |