ایک قومی اخبار اور ختم نبوت ﷺ کے انکاری۔۔۔ ایک پیج پر

موجودہ حالات میں قادیانی فتنہ خود کو فرنٹ میں لے آیا ہے خود کو مظلوم ثابت کرنے اور روشن خیال طبقے کے سامنے خود کو مسلمان ہونے کا تاثر دینے کے لیے مختلف قسم کی ساز شوں میں مصروف ہے۔ نوائے وقت ہمیشہ سے دینی مزاج رکھنے والے طبقے کا پسندیدہ اخبار رہا ہے۔ جمعرات چھ ستمبر 2018کودن ساڑھے دس بجے میں لاہور ہائی کورٹ بار کی لائبریری میں اخبار پڑھ رہا تھا کہ نوائے وقت اخبار کو دیکھا تو اُس میں انجمن احمدیہ کی جانب سے ایک اشتہار تھا جس میں احمدیہ کے غازیوں اور شہداء کا ذکر کیا گیا تھا۔ اب محترم مجید نظامیؒ کی وفات کے بعد نوائے وقت جیسے اخبار میں اس طرح کا اشتہار شائع ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ اور اِس بات کی غمازی ہے کہ حالات درست سمت میں نہیں ہیں آنے والے دنوں میں ختم نبوت کے حوالے سے قوم کو بہت ہوشیار ہونا پڑئے گا۔ نوائے وقت کی جانب سے اتنی بڑی دلیری عام بات نہیں ہے۔ عمران خان کی جانب سے ایک قادیانی کو اپنا مشیر رکھنا اور قوم کے سخت ردعمل کے بعد اُس کو فارغ کرنا۔ قادیانی خود کو اقلیت نہیں مانتے اور آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں دوسری طرف خود کو مسلمان ظاہر کر ہے ہیں۔ مسلمانوں کو بہت زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے۔ عمران کو بھی یادرکھنا چاہیے نواز شریف کا دھڑن تختہ ہونے کی ایک وجہ ممتاز قادری شہیدؒ کو پھانسی اور ختم نبوت کے قانون سے چھیڑ چھاڑ تھی۔ اِس لیے عمران خان کو بہت زیادہ سنبھل کر کام کرنا ہوگا اور ختم نبوتﷺ کی پہرہ داری کے حوالے سے قوم کے جذبات کو سمجھنا ہوگا۔
 
سوشل میڈیا پر یہ بات شد ومد کے ساتھ بیان کی جارہی ہے کہ نوائے وقت کی مالکہ جو کہ مجید نظامیؒ کی لے پالک بیٹی ہے نے مجید نظامی صاحبؒ کی مرضی کے خلاف ایک قادیانی سے شادی کر لی تھی۔ یہ نوائے وقت کو قادیانیوں کے لیے استعمال کرنا اِسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔قادیانی اگر خود کو اقلیت تسلیم کر لیں اور یہ مان لیں کہ اُن کا اسلام کے ساتھ تعلق نہیں ہے بلکہ وہ اپنے مرزا قادیانی کے پیرو کار ہیں لیکن قادیانی ایسا نہیں کرتے وہ اسلام کا نام بھی استعمال کرتے ہیں اور اسلام کے بانی نبی پاکﷺ کی ہستی کو بھی نبی آخر الزمان نہیں مانتے۔ درحقیقت قادیانی ایک فتنہ ہے جو اسلام کی چادر اوڑ ھ کر اسلام کے خلاف ساشوں میں مصروف ہے ۔

جیسے عیسائی ہندو اقلیت پاکستان میں رہ رہی ہے اور وہ آئین پاکستان کو مانتی ہے اور خو دکو وہ غیر مسلم کہتی ہے۔لیکن مرزایت کا معاملہ ہی کچھ اور ہے کہ وہ خود کو احمدی مسلمان گرانتے ہیں۔ عام سیدھے سادھے پاکستانی لوگوں اور بیرون ملک مقیم لوگوں کو دھوکہ دئے کر اپنے ساتھ ملاتے ہیں اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں۔ معاملہ یہ ہے کہ وہ اسلام کا ٹریڈ مارک استعمال نہ کریں کیونکہ وہ مسلمان کی تعریف میں نہیں آتے۔ اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل یہودی نصاریٰ کی جانب سے قادیانی فتنہ پیدا ہی اِس لیے کیا گیا کہ مسلمانوں جیسی شکل بنا کر مسلمانوں کی عبادات کا سا انداز اپنا کر مسلمانوں کو نقصان پہنچایا جائے۔ اسلام کی شکل بگاڑدی جائے۔

راقم خود قانون کے پیشے سے وابستہ ہے اور راقم یہ سمجھتا ہے کہ جب قادیانی پاکستان کے آئین کے مطابق غیرمسلم قرار دے دئیے گئے ہیں تو پھر وہ خو دکو اقلیت کہیں۔ لیکن وہ تو نہ اسلام کو مانتے ہیں اور نہ پاکستان کے آئین و قانون کو مانتے ہیں اُنکا مشن تو بس صرف اسلام کے خلاف سازشیں ہیں۔ اگر وہ خود کو اقلیت مان لیں اور وہ اپنے حقوق و فرائض کے مطابق رہیں تو کوئی پرابلم نہیں۔
 
اب چلتے ہیں موجودہ نام نہاد آزادی رائے کے حوالے سے جو مہم جاری ہے کہ جناب دیکھیں اِن بیچارے قادینیوں کو بولنے نہیں دیا جاتا دبایا جارہا ہے۔ اِس حوالے سے عرض یہ کرنا ہے کہ قادیانی اُن پیرامیٹرز کو نہیں مانتے جو اسلام کی بنیادہیں یوں جب اسلام کی بنیاد سے ہی وہ انحراف کر گئے ہیں تو پھر کیوں وہ مسلمانوں کے انداز اپنا کر عوام کو دھوکا دیتے ہیں۔ اُن کا اپنا قادیانی مذہب مسلمانوں کو کافر کہتا ہے۔ اگر تم لوگ سچے ہو تو اپنے کام سے کام رکھو اورا پنی شناخت سے ہی پہچانے جاؤ۔ لیکن قادیانی تو ایک فتنے کے نام ہے اِن کا دین و مذہب سے کوئی تعلق نہیں قادیانیت تو وہ کام کر رہی ہے جو اسرائیل ، بھارت امریکہ ڈھکے چھپے انداز میں کرتے ہیں۔ اِس لیے اظہار رائے کا یہ مطلب نہیں کہ قادیانی مسلمانوں کے مذہب کے بانی کو تو نہ مانیں لیکن لیبل خود پر اسلام کا لگائیں۔جو بھی مسلمان ختم نبوتﷺ کی بات کرتا ہے تو اُسے دنگی فسادی کہا جاتا ہے۔ اگر تو مرزائی اپنے قائد کو مانتے ہیں تو پھر خود کی علحیدہ شناخت کرواتے ہوئے اُن کو تکلیف کیوں ہوتی ہے۔میری تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ اِس وقت موجودہ حکومت کے اندر بھی ایسے عناصر ہیں جیسے کہ فواد چوہدری جیسے نامعقول لوگ جن کے لیے عقیدہ اہم نہیں ہے بلکہ اُن کو یہ غرور ہے کہ پی ٹی آئی اتنے کروڑ ووٹ لے کر آئی ہے ووٹ تو نواز شریف نے بھی بہت لیے تھے لیکن ختم نبوت کے قانون کے ساتھ غداری نے اُسے بدنامی کی اتھاہ گہرائیوں میں پھینک دیا ۔ اِس لیے عمران خان صاحب ترقی ضرو ہونی چاہیے لیکن مسلمانوں کے عقیدہ ختم نبوت ﷺ کی قیمت پر نہیں۔تاجدار ختم نبوت ﷺ زندہ آباد
 

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 382017 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More