پی ٹی آئی کی حکومت کو ویسے تو قومی اسمبلی میں بڑی
طاقتور اپوزیشن کا سامنا ہے لیکن معلوم ایسا ہوتا ہے کہ حکومت نے خود ہی
چند دنوں میں ایسے اقدامات اٹھانے شروع کردیئے ہیں جس کے باعث اپوزیشن کا
کام کافی آسان ہوگیا ہے ۔ان میں سب سے اہم اور خطرناک فیصلہ عاطف میاں
قادیانی جوکہ ماہر معاشیات ہیں کی وزیر اعظم کی معاشی ،اقتصادی ٹیم میں
شمولیت کی ۔اس فیصلے کے خلاف پورا ملک سراپا احتجاج گزشتہ ہفتے سرابااحتجاج
رہا ۔مساجد ،مدارس میں قرار دادیں ہو ئیں ۔سوشل میڈیا تنقید سے بھر گیا
لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نہ صرف چند دنوں تک ا اپنے غلط فیصلے پر ڈٹی رہی
بلکہ ان کا وزیر اطلاعات اسے صحیح ثابت کرنے پر تلا رہا۔اس سلسلے میں مفتی
نعیم نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ جو شخص بھی حضورؐ کے ختم نبوت پر
یقین نہیں رکھتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں
تمام دیگر اقلیتوں جن میں ہندو ،سکھ ،عیسائی ،پارسی شامل ہیں کو تمام تر
آذادی حاصل ہے ۔انہیں آئین پاکستان کے تحت حقوق دیئے گئے ہیں کیونکہ وہ
اپنے آپ کو ہندو ،سکھ ،عیسائی ،پارسی تسلیم کرتے ہیں لیکن مرزائی تو اپنے
کو کافر نہیں بلکہ مسلمان کہتے ہیں وہ آئین پاکستان کے نہیں بلکہ عقیدہ ختم
نبوت کے منکر ہیں وہ کیسے مشیر بن سکتے ہیں اور نہ ہی وزارت خزانہ میں
آسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عوام نے اس واسطے ووٹ نہیں دیا
تھا کہ وہ قادیانیوں کو جو اسلام اور ہمارے نبیؐکے دشمن اولین ہیں جنہوں نے
اسلام اور مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے وہ ہم پر مسلط کریں ۔ویسے بھی
اگر عاطف میاں اتنے ہی ذہین ہیں تو کیا ان کی مت ماری گئی تھی جو وہ
قادیانی بن گئے ۔سچے نبیؐ کی پیروی چھوڑ کر جھوٹے نبی کے پیروگار بن گئے ۔
ویسے بھی ان کا معاشیات کے میدان میں کسی سرکاری ادارے میں کام کا کوئی
تجربہ نہیں ہے ۔ وہ امریکہ میں کسی بھی بڑے پراجیکٹ کا حصہ نہیں رہے ان کا
تجربہ صرف ریسرچ اور ٹیچنگ کا ہے ۔ان جیسے بے شمار ماہر معاشیات پاکستان
اندرون وبیرون ملک موجود ہیں۔ان کا معاشی ٹیم میں لینے کا واحد مقصد پی ٹی
آئی کا اپنی حکومت کو لبرل ثابت کرنا اور قادیانیوں کی ہمدردی حاصل کرناتھا
جوکہ بہت ہی قابل افسوس امر ہے۔پی ٹی آئی کے اپنے لاکھوں کارکنوں نے اس
فیصلہ کو ناپسندیدگی سے دیکھا ۔یہ اﷲ کا شکر ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے
اپنے ہی غلط فیصلے کو وآپس لے لیا۔موجودہ حکمران جنہوں نے آتے ہی بجلی ،گیس
،شناختی کارڈ کی فیسوں میں اضافہ کردیا جس کے باعث عوام مایوسی کی طرف راغب
ہورہی ہے ۔آئی ایم ایف سے قرض کی باتیں ہورہی ہیں ۔پروٹوکول کا سلسلہ جاری
وساری ہے ۔کے پی کے کی حکومت نے محکمہ انٹی کرپشن اور نیب کی کارکردگی کو
تسلی بخش قرار دیکر احتساب کمیشن ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔حالانکہ کوئی
بھی ان مذکورہ دونوں اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے ۔نواز شریف اس کی
بیٹی مریم نواز کے علاوہ تمام دیگر سیاستدان ،جرنیل ،صنعت کار جو ملک کا
کھربوں کھا گئے اور قرضے معاف کروالوں پر تاحال کوئی ٹھوس کاروائی دیکھنے
میں نہیں آرہی ہے ۔صرف زبانی جمع خر چ کا سلسلہ جاری ہے ۔واپڈا کی لوڈ
شیڈنگ میں ملک بھر میں اضافہ ہوگیا ہے ۔گیس کا سلنڈر انیس سو روپے کے قریب
پہنچ گیا ہے ۔سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان ہے ۔بجلی کے ساتھ ساتھ گیس
کی لوڈشیڈنگ بھی شروع کردی گئی ہے ۔بجلی ،گیس پوری کرنے کے لئے کوئی ٹھوس
اقدامات سامنے نہیں آئے ۔واپڈا کا محکمہ اورکرپٹ افسران وعملہ عوام کے لئے
وبال جان بنا ہوا ہے ۔ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں نے کاروباری مراکز کا روپ
دھار لیاہے۔تعلیم اور صحت کی سہولیات ناپید ہیں ۔ظاہر ہے سب کچھ چند دنوں
میں درست نہیں ہوسکتا ۔حکومت کی کفایت شعاری کی پالیسی وزراء کی تعداد کم
رکھنے سے عملی طور پر ظاہر ہے لیکن ہماری بگڑی ہوئی افسر شاہی ،ایف بی آر
اورسیاستدانوں کا قبلہ درست کرنا کشمیر فتح کرنے کے مترادف ہے ۔ہم اتنی
جلدی نووارد حکومت کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنے کے حق میں نہیں ہیں
لیکن کم از کم سمت کا تعین صحیح ہوناچاہیئے ۔اگر سب کچھ ماضی کی طرح بلکہ
اس کے برعکس ہونا شروع ہوگیا تو عوام تو روئے ،چلائے گی اور سر پیٹے گی ۔ایک
کروڑ نوکریاں دینے کی بجائے کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان ہوا پھر
وآپس لے لیاگیا ۔پی آئی اے ،سٹیل ملز ،صعنت کے شعبے کی بہتری کے لئے پالیسی
وقت کی ا ہم ضرورت ہے ۔اب تو پی ٹی آئی کا اپنا صدر ،پنجاب کے پی کے ،مرکز
میں اپنی حکومت موجود ہے ۔اکنامک ہب کراچی میں بھی عوام نے پی ٹی آئی پر
اعتماد کااظہار کیا ہے تو پھر ایک قادیانی جو کہ ویسے بھی اﷲ کی دنیا وآخرت
میں پکڑ میں ہے اسے اپنی گرتی ہوئی معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کی مشاورت
کرنا تابو ت میں کیل ٹھوکنے کے مترادف فیصلہ تھا ۔پاکستان کا ہر غیور
مسلمان اس کی مذمت کر تا ہے اور کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔حکومت کو چاہئے کہ
وہ لبرل ازم کے نام پر عوام کے جذبات سے نہ کھیلے اور آئندہ ایسے فیصلوں سے
گریز کرے اور دیگر جن عہدوں پر قادیانی براجمان ہیں ان سے جان خلاصی کرلی
جائے تو بہتر ہوگا ۔پاکستان کے عوام مہنگائی ،کرپشن ،دہشت گردی ،بدامنی ،بھوک
وافلاس ،بے روزگاری تو برداشت کرتے چلے آئے ہیں لیکن اپنے دین اور نبیؐ کے
خلاف کوئی قدم برداشت کرنے کوہرگز تیار نہیں ہیں ۔انہیں مشکل سے ہالینڈ میں
خاکوں کی نمائش جیسے اقدامات سے جان خلاصی ہوئی تھی کہ ایک قادیانی عاطف
میاں کی شمولیت نے اپوزیشن اور عوام کو حکومت کے خلاف بولنے کا موقع فراہم
کردیا ۔حکومت کو ایسے فیصلوں سے گریز کرنا چاہیئے اور نااہل ،اسلام دشمن
مشیروں سے بھی دور رہنا چاہئے ۔پی ٹی آئی کی جانب سے ویسے ہی ناچ ،گانوں کا
کلچر متعارف کروانے اور یہودی لابی کا نمائندہ ہونے کا مبینہ الزام جے یو
آئی ف کے سربراہ کی طرف سے تواتر کے ساتھ عائد کیا جاتا رہا ہے وہ ان
الزامات کو دور کرنے جیسے اقدامات کی بجائے انہیں تقویت دینے کے اقدامات سے
پرہیز کریں ۔ویسے اب عمران خان کی حکومت نے اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے
عاطف میاں کی تقرری کا فیصلہ وآپس لے لیا ہے جو کہ خوش آئند ہے ۔غلطی کرکے
اس پر اصر ار کرنا خطرناک اور اس کو واپس لینا بہتر عمل ہے۔ان کے اس فیصلے
سے پورے ملک بھر کے عوام ،مذہبی حلقوں میں جو بے چینی پھیلی ہوئی تھی تو
تھم گئی ہے اور آئندہ بھی پی ٹی آئی کی نوزائید حکومت کو ایسے فیصلوں سے
گریز کرنا بہتر ہوگا۔ |