پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اہلیہ بیگم کلثوم
نواز کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن
ریٹائرڈ صفدر کو ابتدائی طور پر 12 گھنٹوں کے لیے پیرول پر رہا کر دیا گیا
ہے۔
بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ جمعرات کو سوا بارہ بجے لندن کے ریجنٹ پارک
اسلامک سنٹر میں ادا کی جائے گی اور اس کے بعد ان کا جسد خاکی جمعہ کی صبح
چھ بجے لاہور ایئر پورٹ لایا جائے گا۔
|
|
بدھ کی صبح پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بھابی کلثوم نواز کی میت
لینے لندن روانہ ہوں گئے ہیں۔
سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کا طویل علالت کے بعد منگل کو لندن کے ایک
نجی ہسپتال میں انتقال ہو گیا تھا۔
پیرول پر رہائی کے بعد تینوں مجرمان اڈیالہ جیل سے شہباز شریف کے ہمراہ نور
خان ائیر بیس پہنچے جہاں سے وہ خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اس ضمن میں شہباز شریف نے ہوم سیکریٹری سے ان
تینوں مجرمان کو پانچ دنوں کے لیے رہا کرنے کی درخواست کی تھی۔
تاہم انہیں ابتدائی طور پر 12 گھنٹوں کے لیے ہی رہا کرنے کی منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ ان کی رہائی کا وقت جاتی عمرہ پہنچنے کے بعد شروع ہوگا۔
نامہ نگار کے مطابق اس دوران نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر
کو جاتی عمرہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
|
|
اس حوالے سے پنجاب کابینہ کا ایک اجلاس بھی متوقع ہے جس میں پیرول کی مدت
میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
بیگم کلثوم نواز تقریباً گزشتہ ایک سال سے لندن میں زیرِ علاج تھیں۔ انھیں
پچھلے سال سرطان کے مرض کی تشخیص کی گئی تھی۔
ان کی عمر 68 سال تھی۔ کلثوم نواز کے سوگوران میں ان کے شوہر نواز شریف،
بیٹیاں مریم صفدر اور عاصمہ اور دو بیٹے حسن اور حسین نواز شامل ہیں۔
بیگم کلثوم نواز کی آخری رسومات
پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے منگل ہی کو رات گئے ایک ویڈیو پیغام
جاری کیا گیا جس میں جماعت کے رہنما رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ بیگم کلثوم
نواز کی نماز جنازہ جمعرات کو سوا بارہ بجے لندن کے ریجنٹ پارک اسلامک سنٹر
میں ادا کی جائے گی۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بیگم کلثوم کا جسد خاکی جمعہ کی
صبح چھ بجے لاہور ایئر پورٹ لایا جائے گا۔
انھوں نے بتایا کہ جمعہ ہی کو رائیونڈ جاتی عمرہ میں ان کی نماز جنازہ ادا
کرنے کے بعد وہیں تدفین کی جائے گی۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر تعزیتی پیغام
جاری کرتے ہوئے انھیں 'بہادر خاتون' قرار دیا تھا۔ عمران خان کی جانب سے
کہا گیا تھا کہ شریف خاندان اور ان کے سوگواران کو قانون کے مطابق تمام تر
سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
|
|
پاکستانی افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ میں
کہا کہ برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر افسوس
کا اظہار کیا ہے اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کی بہن بختاور بھٹو نے ٹویٹ میں
بیگم کثوم نواز کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ نہ صرف ایک اہلیہ اور ماں
تھیں بلکہ وہ خاتون اول بھی تھیں۔
انتخاب جیتا مگر حلف نہ لیا
بیگم کلثوم نواز نے گذشتہ سال لاہور کے حلقے این اے 120 کے انتخاب میں کامیابی
حاصل کی تھی لیکن اپنی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے وہ انتخابی مہم نہیں چلا پائی
تھیں بلکہ انھوں نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے حلف بھی نہیں اٹھایا تھا۔
بیگم کلثوم نواز عمر میں نواز شریف سے ایک برس چھوٹی تھیں۔ ان کا خاندان کشمیر
سے تعلق رکھتا ہے جبکہ ان کی پیدائش لاہور میں ہوئی۔ وہ مشہورِ زمانہ پہلوان
گاما کی نواسی تھیں۔
نامہ نگار آصف فاروقی کے مطابق بیگم کلثوم نواز کا انتقال ایسے وقت میں ہوا ہے
جب ان کا خاندان مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔
’ان کے شوہر اور سب سے چہیتی بیٹی جیل میں ہیں اور دونوں بیٹے پاکستان میں
قانونی طور پر مفرور قرار دیے جا چکے ہیں۔ سیاسی طور پر اس نا موافق صورتحال کے
باعث ان کی آخری رسومات کے موقع پر ان کے خاندان کے اکٹھے ہونے کے امکانات بہت
کم ہیں۔ اگر ان کی تدفین پاکستان میں ہوتی ہے تو حسن اور حسین مفرور ہونے کے
باعث پاکستان نہیں آ سکیں گے اور اگر ان کی آخری رسومات لندن میں ہوتی ہیں تو
ان میں جانے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو اجازت ملنے کے امکانات کم ہیں۔‘ |
|