نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسکراہٹیں

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تجارت کی غرض سے بُصریٰ (ملک شام کا ایک شہر)تشریف لے گئے ان کے ساتھ حضرت نعیمان اور حضرت سویبط بن حرملہ رضی اللہ عنھا بدری صحابی تھے حضرت سویبط کھانے کا سامان کے ذمہ دار تھے- حضرت نعیمان نے ان سے کہا مجھے کچھ کھانا کھلا دو- حضرت سویبط نے کہا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ گئے ہوئے ہیں جب وہ آجائیں گے تو کھلادوں گا- حضرت نعیمان کی طبیعت میں ہنسی اور مزاح بہت زیادہ تھا وہاں قریب میں کچھ لوگ اپنے جانور لے کر آئے ہوئے تھے- حضرت نعیمان نے ان سے جاکر کہا میرا ایک خوب اور طاقتور عربی غلام ہے تم لوگ اسے خرید لو ان لوگوں نے کہا بہت اچھا حضرت نعیمان نے کہا بس اتنی بات ہے کہ وہ زرا باتونی ہے اور شاید وہ یہ بھی کہے کہ میں آزاد ہوں اگر تم اس کے اس کہنے کی وجہ سے چھوڑ دو گے تو پھر رہنے دو یہ سودا مت کرو اور میرے غلام کو نہ بگاڑو-

انہوں نے کہا نہیں ہم تو اسے خریدیں گے اور اسے نہیں چھوڑیں گے چنانچہ ان لوگوں نے دس جوان اونٹنیوں کے بدلے میں انہیں خرید لیا- حضرت نعیمان دن اونٹنیاں ہانکتے ہوئے آئے اور لوگوں کو بھی ساتھ لائے اور آکر ان لوگوں سے کہا یہ رہا تمہارا وہ غلام اسے لے لو- جب وہ لوگ حضرت سویبط کو پکڑنے لگے تو حضرت سویبط نے کہا حضرت نعیمان غلط کہہ رہے ہیں میں تو آزاد آدمی ہوں ان لوگوں نے کہا انہوں نے تمہاری یہ بات ہمیں پہلے ہی بتا دی تھی وہ لوگ حضرت سویبط کے گلے میں رسی ڈال کر لے گئے- اس کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ واپس آئے تو انہیں اس قصہ کا پتہ چلا تو وہ اور ان کے ساتھی ان خریدنے والوں کے پاس گئے اور ساری بات بتا کر اونٹنیاں انہیں واپس کیں اور حضرت سویبط کو واپس لے کر آئے پھر مدینہ واپس آکر ان حضرات نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ سارا واقعہ سنایا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ اس قصہ کو یاد کر کہ سال بھر ہنستے رہے-

Hafiza Ayesha
About the Author: Hafiza Ayesha Read More Articles by Hafiza Ayesha: 18 Articles with 24747 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.