عائشہ طارق
سنگل پرنٹ مطلب ماں، باپ میں سے کسی ایک کا نہ ہونا۔ یہ کوئی عجیب بات نہیں
ہے۔ اس معاشرے میں، ہماری سوسائٹی میں کتنے ہی بچے ایسے ہیں۔ جن کے ماں،
باپ میں کوئی ایک کسی نہ کسی وجہ ان کے ساتھ نہیں ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہو
سکتی ہیں۔ ماں، باپ میں کسی کا ایک وفات پا جانا یا ان کے درمیان کسی وجہ
سے علیحدگی ہو جانا۔ میں نے آج تک سب کو سنگل پرنٹز کو جن مشکلات کا سامنا
کرنا پڑا ہے اس کے بارے میں بات کرتے پایا ہے۔ مگر کوئی بھی ان پرابلمز کے
بارے میں بات نہیں کرتا جو ایک سنگل پرنٹ چیلد کو برداشت کرنی پڑی ہے۔ جن
حالات کا ان کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایک سنگل پرنٹ بچہ اپنے ہم بچوں سے زیادہ برداشت کرتا ہے۔ اور شاید وہ اپنے
ہم عمر بچوں سے زیادہ جلدی میچر ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے اندر بہت کچھ دفن کرتا
ہے۔ ایک ایسا بچہ جسے کسی نہ کسی وجہ سے اپنے والدین میں سے کسی ایک کے
سایہ شفقت سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ اس کے لیے دنیا کا سامنا کرنا بہت مشکل
ہوتا ہے۔ وہ لوگوں کے ہجوم میں خود کو گھٹا ہو محسوس کرتا ہے۔ اس کو لوگوں
کے طعنوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے زیادہ تر سنگل پرنٹ چیلد
ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وہ ایموشنلی طور پر بہت کمزور ہو جاتے ہیں۔ اس
لیے چھوٹی چھوٹی باتوں پر گھبرانا شروع کر دیتے ہیں۔ ان کو financial اور
economically بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ بڑے بڑے خواب رکھتے
ہیں اور ان کو achieve کرنا بھی چاہتے ہیں مگر ان کے حالات ان کو اجازت
نہیں دیتے۔ کیونکہ ایک سنگل پرنٹ کے لیے اپنے بچوں اور گھر کی ضروریات پوری
کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اور نہ ہی وہ اپنی اولاد کو وقت دے پاتے ہیں۔ ان بچوں
کے پاس کوئی نہیں ہوتا جس سے جا کر وہ اپنی پرابلمز شیئر کر سکے۔ وہ اپنی
بہت سی خواہشات کو صرف اس لیے اپنے اندر ہی چھپا دیتے ہیں کیونکہ وہ اپنے
سنگل پرنٹ کو پریشان نہیں کرنا چاہتے۔
کچھ بچے اپنے سنگل پرنٹ کے ساتھ مل کر حالات کا مقابلہ کرنا سیکھ جاتے ہیں۔
اور کچھ لوگ کے طعنوں اور باتوں کی وجہ سے ڈپریشن اور غصے کا شکار ہو جاتے
ہیں۔ ان کا یہی غصے اور ڈپریشن ان کی صلاحیتوں کو مار دیتا ہے اور وہ غلط
راہ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وہ اپنے حالات پر قابو پانے کے لیے غلط کام کا
انتخاب کرلیتے ہیں۔ وہ شراب، جوا اور چوری وغیرہ جیسی سماجی برائیوں کا
شکار ہو جاتے ہیں۔ وہ مختلف قسم کے گینز کا حصہ بن جاتے ہیں۔ وہ لڑائی
جھگڑوں اور مار پیٹ میں بڑھ چڑھ کر حاصل لیتے ہیں۔ ان کے دل میں معاشرے کے
لیے اور رشتوں کے لیے نفرت پیدا ہو جاتی ہے۔ اور دن بہ دن وہ آگ کے لاوے کی
طرح بھرتی جاتی ہے۔ وہ نہ تو خود پر یقین کرتے ہیں اور نہ ہی لوگوں پر۔ اور
اپنے رب سے ہر وقت شکوے شکایتیں کرتے رہتے ہیں۔ ان کو لگتا ہے۔ ساری دنیا
خوش ہے اور اپنے پرنٹز کے ساتھ مزے کر رہی ہے صرف وہ ہی ہیں جو دونوں پرنٹز
کے نہ ہونے کی تکلیف کو برداشت کر رہے ہیں۔
ان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان سارے خواب ہی بکھرا گئے ہو۔ جیسا حالات نے
ان سے ان کا بچپن چھین لیا ہو۔ اور لوگوں کی طرح طرح کی باتیں ان کو اور
تکلیف پہنچاتی ہے۔
"سب کہتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ وہ کیا محسوس کرتے ہیں مگر کوئی کچھ نہیں
سمجھتا۔۔۔۔۔۔"
وہ بچے اپنے دوسرے پرنٹ کے نہ ہونے کی کمی کو ہر وقت محسوس کرتے ہیں۔
خدارا! میری سنگل پرنٹ اور اس سوسائٹی سے درخواست ہے کہ وہ ان بچوں کی کمی
پر ان کو طعنے مارنے کی بجائے ان کی ہمت بڑھائے تاکہ وہ زندگی میں کچھ کر
سکے۔ اور ہر سنگل پرنٹ سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو سب کے سامنے مت ڈانٹا
کرے کیونکہ ان کے پاس کوئی نہیں ہوتا جس کے پاس جا کر شکایت کر سکے یا رو
سکے۔ میں جانتی ہوں کہ سنگل پرنٹ پر کتنی ذمے داریاں ہوتی ہے مگر ان کو
چاہیے کہ اپنا تھوڑا سا وقت نکال کر اپنے بچوں کو دے۔ تاکہ آپ اس کے اندر
چلنے والی جنگ سے باخبر رہ سکے۔ اور لوگوں سے درخواست ہے کہ ان کے ساتھ
انصاف اور محبت کا سلوک کرئے۔ ان کو یتیم سمجھ کر تکلیف پہنچانے کی کوشش مت
کیونکہ خدا کی قسم وقت بدلنے میں وقت نہیں لگتا۔ |