صہیونی و طاغوتی طاقتیں پوری منصوبہ بندی کے ساتھ اسلام
کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں ،اسلامی شعائر کا مذاق اڑایا جارہا
ہے،کرہء ارض پربسنے والے اربوں مسلمانوں کی دل آ زاری کا سلسلہ شروع کر
رکھا ہے۔آئے روز حضرت محمدﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی جاتی ہے۔اور ہمارے
پیارے نبیؐکے کستاخانہ خاکے بنا کر ناپاک جسارت کی جاتی ہے۔افسوس امت مسلمہ
یور پ کی اس ناپاک جسارت کو مستقل طور پر روکنے کیلئے کبھی احتجاج سے آگے
نہ بڑھ سکی۔ یہی وجہ ہے کہ دشمنان اسلام کے حوصلے بلند سے بلند ہوتے چلے
گئے اور ہمارا غیرت ایمانی کا جذبہ صرف جلسوں اور مظاہروں تک محدود ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کا اس حوالے سے موقف درست ہے کہ اقوام متحدہ میں یہ
معاملہ اٹھانے سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس نازک معاملے پر مسلمانوں کی
تنظیم او آئی سی متحرک ہو اور مضبوط اور مشترکہ طور پر دو ٹوک موقف اختیار
کرے۔تحریک انصاف کے سربراہ نے استہفامیہ انداز میں کہ کہا وہ یہ سمجھنے سے
قاصر ہیں کہ مسلمان دنیا اب تک بین الاقوامی برادری کو یہ باور کرنے میں
کیوں ناکام رہی ہے کہ اس طرح کی حرکتوں سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے
ہیں بالکل اسی طرح جس طرح دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے قتل عام یا
ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنے سے یہودیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔انھوں نے
کہا کہ ’مغرب میں آزادی اظہار رائے کی آڑ میں ایسا کرنا بہت آسان ہے، لیکن
انھیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ اس طرح کی حرکتوں سے ہمیں کتنی تکلیف پہنچاتے
ہیں۔
واضح رہے کہ ڈچ پارلیمان کے رکن گرٹ ولڈرز نے رواں سال نومبر میں
’گستاخانہ‘ خاکوں کا مقابلہ منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم نیدرلینڈز
کی حکومت نے اس مقابلے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ ہالینڈ کے
وزیر اعظم مارک روٹے نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'گیرٹ ولڈرز
حکومت کے رکن نہیں اور نہ ہی یہ مقابلہ حکومت کا فیصلہ ہے۔
مارک روٹے نے گیرٹ ولڈرز کی جانب سے اس متنازع مقابلے کے انعقاد پر سوال
اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'گیرٹ ولڈرز کا مقصد اسلام سے متعلق بحث کا آغاز نہیں
بلکہ جذبات کو بھڑکانا ہے۔'تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'ہالینڈ میں لوگوں کو
آزادی اظہار کی دیگر ممالک سے کئی گنا زیادہ آزادی ہے اور گیرٹ ولڈرز بھی
ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، لیکن کابینہ یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ یہ اس کا
اقدام نہیں ہے۔
گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ میں قرآن مجید کی ترسیل روکنے کا بل
پیش کیا تھا، اس کے علاوہ یہ ہالینڈ میں خواتین کے پردے پر پابندی کا بل
بھی پیش کرچکا ہے۔
تاہم مغربی ممالک میں اس سے قبل بھی مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے
لیے اس طرح کے مقابلے منعقد کیے جاتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں
مسلمانوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
ہالینڈ کی اسلام دشمن جماعت ’’فریڈم پارٹی ‘‘کے سربراہ ملعون گیرٹ
ولڈرز(Geert Wilders) نے رواں سال نومبر 2018میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش
کا اعلان کیا تھا۔ گیرٹ ولڈرز(Geert Wilders) ایک ڈچ سیاستدان ہے اور اس کی
شہرت اسلام پر تنقید کی وجہ سے ہے۔ نیدر لینڈ اور بیرون نیدرلینڈ میں اسلام
مخالف خیالات کی وجہ سے وہ متنازع بنا ہوا ہے۔ اس کی پارٹی نے نیدر لینڈ
میں اسلام کے خلاف مہم چلاتے ہوئے قرآن کا مقابلہ ہٹلر کی لکھی ہوئی کتاب
’’مائن کیمپف‘‘ (Mein Kampf) سے کیا۔ نیدر لینڈ میں قرآن کی اشاعت اور اس
کی تلاوت پر پابندی عائد کرنے کی مہم چلائی۔ مساجد کو تالا لگانے اور نئی
مساجد کی تعمیر کو ممنوع قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ اسی کے ایماء پر ڈچ
حکومت نے حجاب، برقعہ اور نقاب پر پابندی لگائی۔
اس گستاخانہ مقابلے کے جج کے طور پر گیرٹ ولڈرز نے امریکہ سے تعلق رکھنے
والے ملعون کارٹونسٹ بوش فاسٹن کے نام کا اعلان کیا تھا۔ یہ وہی جس نے
2015میں امریکہ میں منعقدہ گستاخانہ مقابلے میں اوّل انعام حاصل کیا تھا،
جس کی وجہ سے ملعون گیرٹ ولڈرز نے اس کو ڈچ پارلیمنٹ میں منعقد ہونے والے
مقابلہ کا منصف بنایا ۔ گذشتہ کئی سالوں سے بھی اس قسم کے مقابلوں کے
اعلانات کیے جاتے رہے ہیں اور مسلمانوں کے احتجاج کے باوجودمقابلوں کا
انعقاد بھی ہوتا رہا ۔
جب بھی اس طرح کا واقعہ سامنے آتا ہے تو تو ہر بار اس کے خلاف احتجاج ،
ریلیاں ، مظاہرے کئے جاتے اور دھرنے دیے جاتے ہیں لیکن گستاخوں کے کانوں پر
جوں بھی نہیں رینگتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان خاکوں کی مذمت میں جو کچھ بھی
ہوتا ہے وہ صرف عوامی سطح پر ہوتا ہے۔ حکومتی سطح پر کوئی اقدامات اور
بائیکاٹ نہیں کیے جاتے۔
پاکستان کے اندر ان گستاخانہ کے خلاف سب سے زیادہ جس مذہبی جماعت نے آواز
بلند کی وہ ہے تحریک لبیک یارسول اﷲؐ جس کے روح رواں مولانا خادم حسین رضوی
نے سب سے پہلے احتجاج کیا اور سوئے ہوئے مسلمانوں کو بیدار کیا یاد رہے کہ
مولانا خادم حسین رضوی رسولﷺ کے وہ سچے اور سپاہی ہیں جنہوں نے ہمیشہ عالم
کفر کے سامنے سینہ تان کر آواز حق بلند کی ہے ممتاز قادری کی شہادت سے لیکر
ملک میں نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ کے لیے اپنی معذوری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے
ہمیشہ ایک پکے اور سچے عاشق رسول ﷺ کا حق ادا کیا ہے ۔گستاخانہ خاکوں کی
نمائش پر پابندی کے لیے حکومت پاکستان نے بڑا اہم اور کلیدی کردار ادا کیا
ہے جس کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے ۔اس سلسلہ میں تمام مسلم ممالک کو متحد
ہو کر سنجیدگی کے ساتھ اس اہم ایشوز پر سوچنا ہوگا کیونکہ یہ صرف پاکستان
کے مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے اقوام متحدہ
میں اس مسئلہ کو اٹھانہ ہوگا افسوس کا مقام ہے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے
ساٹھ سے زائدآزاد ممالک ہیں مگر اس کے باوجود بھی مسلمان محکومی کی زندگی
گزارنے پر مجبور ہے وجہ مسلمانوں کی نااتفاقی ہے آج بھی مسلمان خواجہ یثرب
کی حرمت پر کٹ مرنے کے لیے اکٹھے نہ ہوئے تو کل قیامت کے دن کس منہ سے نبیﷺسے
شفاعت کی امید رکھیں گے ؟آج مسلمانوں کواتحاد کی بہت سخت ضرورت ہے اور عالم
کفر کو بتانا ہوگا کہ مسلمان کسی بھی نبی کا گستاخ نہیں ہوسکتا کیونکہ
مسلمان تمام انبیاء اکرام کو مانتے ہوئے پیغمبر آخرالزمان ؐپر ایمان لاتاہے
تو تب جاکر وہ مسلمان بنتا ہے ۔دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بھی پیغمبر
آخرالزمان ؐکا احترام کرنا ہوگا اور مسلمانوں کے جذبات کا خیال کرنا ہوگا
اس یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو عنقریب یہ دھرتی پھٹے گی اور پھر کافروں کے
ساتھ خاموش رہنے والے مسلمان بھی مٹ جائیں گے کیونکہ اﷲ تعالیٰ اپنے محبوب
ؐکی شان میں کبھی گستاخی برداشت نہیں کرتا ہاں البتہ مسلمانوں کی محبت
نبیؐکو دیکھ اور آزما رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔ |