اے این پی کو مبارک ہو، ایک
پختون کا قتل اس کے لئے فائدے سے خالی نہیں۔ نعرے لگانے والوں کو ایک اور
نام مل گیا۔ احتجاج کرنے والوں کو ایک اور بہانہ ہاتھ آگیا۔ 'ولی خان بابر
کا خون پختونوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ثبوت ہے۔ ' ہم واضح کردیتے
ہیں، بھتہ مافیا کا خاتمہ کرنا ہوگا، ولی کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
وغیرہ وغیرہ۔
اے این پی خوش ہو، ایک اور شہید کا اضافہ ہوگیا۔ اب وہ کراچی کی دیواروں پر
اس قتل کے مجرموں کی سزا کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ کہتے ہیں تحریکوں کو خون کی
ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے ایک پختون صحافی کا خون اے این پی کی سیاست کے لئے
بہت ضروری ہے۔ اگر ولی پختون نہ ہوتا تو کیا اے این پی اسی طرح آواز اٹھاتی؟
ایم کیو ایم کو مبارک ہو، ولی خان بابر کی لاش اس کے لئے بھی بہت قیمتی لاش
ہے۔ اگرچہ ایم کیو ایم کے پاس لاشوں کی کمی نہیں، لیکن پختونوں کی لاشوں پر
وہ آج تک سیاست نہیں کرسکی۔ اس لاش پر سیاست کر کے وہ اے این پی کے اس زعم
کو توڑنا چاہ رہی ہے کہ صرف وہ پختونوں کی نمائندہ ہے۔ ایسا ہرگز نہیں، اے
این پی پختونوں کی نمائندہ نہیں، ہم ہیں۔ ہم اس قتل کو لسانی رنگ نہیں دینا
چاہتے۔ لینڈ مافیا کے خلاف کاروائی ہونی چاہیئے، اے این پی جواب دے!!
پہلوان گوٹھ میں کیا مفاد پوشیدہ ہے؟؟؟
میڈیا کو مبارک ہو، ہڑتالوں اور جلسوں کا ایک اور بہانہ مل گیا۔ 'ہم نہیں
مانتے، ہم نہیں مانتے' قاتلوں کو گرفتار کرو' حکومت پر دباؤ بڑھانے کا اچھا
موقع ہے۔ میڈیا کے بابے اپنی پٹاریاں کھول کر وہی لگا بندھا راگ الاپنا
شروع کردیں گے، ظلم ہورہا ہے، ظلم ہورہا ہے۔ صحافت کے لئے ایک اور شہید کا
خون مل گیا۔ اب میڈیا پر پابندی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ہنگامی اجلاس اور
حکومتی تقریبات کی کوریج کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ تاکہ قاتل گرفتار کئے
جائیں۔ چند دنوں کی ہنگامہ خیزی، پھر سب لوگ اپنی اپنی راہ لیں گے۔
لیکن اے پاکستانی قوم! تمہارے لئے رونے کا مقام ہے۔ وہ جو مارا گیا، وہ اسی
دھرتی کا بیٹا تھا۔ اس ملک کا مستقبل تھا، اس وطن کی قوت اور اس کا سرمایہ
افتخار تھا۔ اے پاکستانی قوم! تمہارے لئے افسس کا مقام ہے، کیونکہ وہ
تمہارا ہی بیٹا تھا، اور کوئی اپنے بیٹے کی لاش پر سیاست نہیں کیا کرتا۔
اے پاکستانی قوم! ذرا سوچو! جو تمہارے بیٹے، تمہاری مستقبل کو اپنی گندی
سیاست کے لئے استعمال کررہے ہیں، کل کلاں تمہارے کسی اور بیٹے کے خون سے
اپنی پیاس بجھائیں گے۔ ذرا سوچو! کن خونی درندوں کے ہاتھ میں اپنا مستقبل
دیا ہے؟
اے پاکستانی قوم! خوابِ غفلت سے جاگو۔ کب تک اپنے کاندھوں پر جوانوں کے
جنازے اٹھاؤ گے جو کسی میدانِ جنگ میں نہیں، بلکہ قوم کے رہزنوں کی لڑائی
میں کچلے جاتے ہیں؟ کب تک؟ کیا اس بات کا انتظار ہے کہ یہ آگ تمہارے گھر کی
دہلیز پار کر جائے؟ کیا تمہیں یہ گمان ہے کہ چند نوجوانوں کا لہو اس سلسلے
کو روک دے گا؟ کیا تم نہیں جانتے کہ ان درندوں کی سیاست کی جڑوں میں تازہ
خون کی سپلائی ضروری ہے؟
ذرا سوچو، اس سے پہلے کہ کوئی اور اس ظلم کا شکار ہو۔ ذرا سوچو! |