پاک بھارت تعلقات وقت کی اہم ضرورت

پاکستان اور بھارت خطے کے اہم ممالک ہیں اور دونوں ہی ایٹمی طاقت کے حامل ہیں اس لئے اب ان میں جنگ ناگزیر ہو چکی ہے دونوں آپس میں پڑوسی ہیں پڑوسی ہونے کے باوجود ابھی تک دونوں ممالک کے درمیان تعلقات صحیح سمت پر استوار نہیں ہو سکے اور ان میں آئے دن اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آزادی سے اب تک دونوں ممالک چار جنگیں لڑ چکے ہیں اس کے علاوہ سرحدوں پر ہر وقت ماحول گرم رہتا ہے اور ایک دوسرے پر گولہ بھاری کی جاتی ہے زیادہ تر بھارت اس میں ملوث ہے اور پاکستان جوابی کاروائی ضرور کرتا ہے تا کہ دشمن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھ لے کھیل کے میدان میں بھی جنگی جنون سر پر سوار ہوتا ہے اور کھلاڑیوں کا ایک دوسرے پر فکرے کسنا اور گالی گلوچ کرنا معمول کی بات ہے دونوں ممالک میں نفرت کی وجہ سے عوام بھی ایک دوسرے کے قریب نہیں آ سکتی اور دونوں کے درمیان ایک دوسرے کے لئے نفرت اپنی جگہ موجود ہے بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے اندرونی معملات میں دخل اندازی کرتا رہتا ہے اس کی ایک بڑی مثال بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو ہے جو بلوچستان میں جاسوسی کرتا ہوا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے اور اب سزا کا منتظر ہے بھارت کی کوشش ہے کہ اسے کسی طریقے سے آزاد کروایا جائے اس کے علاوہ مشرقی پاکستان میں بھی بھارت کی دخل اندازی عیاں ہو چکی ہے جس کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہوا تعلقات کی بہتری کے لئے دونوں ممالک کے درمیان کافی بار اجلاس بھی ہوئے لیکن اس کے باوجود تعلقات میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی تعلقات کا معمول پہ نہ آنے کی سب سے بڑی وجہ کشمیر کا مسئلہ ہے جب کہ اس کے علاوہ سیاچن کا مسئلہ بھی اپنی جگہ موجود ہے 2003 میں دونوں ممالک کے درمیان صلح ہو گئی تھی اور دوستی بس کا آغاز بھی کر دیا گیا تھا لیکن وہ بھی خراب تعلقات کی بھینٹ چڑھ گئی اس کے علاوہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے شہریوں کو ویزہ دینے سے کتراتے ہیں اکہتر سال گذرنے کے باوجود ابھی تک پاک بھارت تعلقات جو ں کہ توں ہیں ابھی حال ہی میں پاکستان نے وزیر خارجہ کی ملاقات کا ہندیہ دیا تھا جسے بھارت نے پہلے قبول اور بعد میں صاف انکار کر دیا اگر بھارت اسی طرح تعلقات منقطع کرتا رہے گا تو پھر دونوں ممالک کے درمیان کھبی بھی فضا سازگار نہیں رہ سکتی اور یوں یہ دشمنی نسل در نسل پروان ہی چڑھتی رہے گی اب وقت کی بھی ضروت ہے کہ دونوں ممالک مل بیٹھ کر اپنے مسائل کا حل تلاش کریں یقیناً ایک دوسرے کو برداشت کر کے ہی کسی مسئلے کا حل ڈھونڈا جا سکتا ہے کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے پاکستان نے ہر فورم پر کشمیری بھائیوں کا ساتھ دیا ہے اور اسے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے دونوں ممالک نفرت کی وجہ سے ہی اسلحہ کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں ہیں ہر سال بجٹ میں اربوں روپیہ اسلحہ کی خریداری کے لئے مختص کیا جاتا ہے اگر یہی روپیہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کیا جائے تو دونوں ممالک میں غربت کو کم کیا جا سکتا ہے اس وقت دونوں ممالک میں غربت اپنی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اس کے علاوہ تعلیم کی کمی ہے اور صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے یہی پیسہ اگر بچا لیا جائے تو تو دونوں ممالک کے عوام خوشحال ہو سکتے ہیں ہم سے زیادہ بھارت میں غربت ہے اس لئے اب بھارت کو اپنی عوام کی خاطر کچھ کڑوے فیصلے کرنے ہوں گے جیسے کشمیر کا مسئلہ ہے اسے اب اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق حل کرنے کی کوشش کرنی ہو گی اس کے علاوہ کوئی دوسرا پر امن راستہ نہیں ہے بھارت کو اب سنجیدگی سے سوچنا ہو گا پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اس کے ساتھ اب جنگ خطے کے لئے بھی نقصان کا باعث بنے گی اور تباہی کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہ ہو گا ضروری ہے کہ بھارت کو جب بھی پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا موقع ملے اسے قبول کر لینا چاہیئے کیونکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی اب دونوں کو ایک دوسرے کے لئے اعتماد کی فضا بحال کرنی ہوگی آخر کب تک یہ دشمنی قائم رہے گی اب تک دونوں ممالک کو دشمنی سے نقصان ہی ہوا ہے دونوں کو مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن دونوں ممالک کے لئے خطرناک ثابت ہو گا دونوں ممالک کی عوام امن و سلامتی کی خواہاں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ دوست بدلے جا سکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں بدلے جاتے اس لئے اب دونوں ممالک کی حکومتوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی عوام کی خوشحالی اور امن کے لئے آگے بڑھیں اور دوستی کو مظبوط بنائیں ہم دوستی برابری کی سطح پر چاہتے ہیں ہماری دوستی کی خواہش کو بھارت ہماری کمزوری نہ سمجھے بلکہ اپنی نیت کو صاف رکھے اور پاکستان کے ساتھ مخلص رویہ اپنائے تا کہ دونوں ممالک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں جب تک دونوں میں نفرت کا مادہ موجود ہو گا تب تک ترقی ایک خواب بن جائے گی کیونکہ سر پر خوف اور جنگ کے بادل اگر منڈلاتے رہیں گے تو پھر کسی صورت بھی امن نہیں ہو سکتا دونوں ممالک کو اپنے اختلافات بھلا کر مذاکرات کی میز پر آنا ہی ہو گا اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہے بھی نہیں پر امن خظے کے لئے دونوں ممالک کا مذاکرات کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے دونوں ممالک کو غربت اور خواندگی کے لئے مل کر کام کرنا ہو گا ۔دونوں ممالک کے درمیان تمام زمینی اور فضائی راستے کھول دینے چاہیں تا کہ عوام ایک دوسرے سے مل سکے اور ایک دوسرے کے بارے میں جان سکیں پاکستان ہر سال سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کرتا ہے لیکن اس کے باوجود بھارت ان یاتریوں کو پاکستان آنے میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے ہم ان سکھوں کی مہمان نوازی دل و جان سے کرتے ہیں جس کی تعریف یہاں آنے والے سکھ یاتری بھی کرتے ہیں حکومت پاکستان ان کی آسانی کے لئے ہر ممکن کوشش کرتی ہے کہ انہیں بہتر سہولتیں دی جائیں یہی وجہ ہے کہ ہر سال آنے والے سکھ یاتریوں کی تعداد میں اضافہ ہو تا چلا جا رہا ہے لیکن کیونکہ مخصوص ویزے ہی جاری کئے جاتے ہیں لیکن پھر بھی پاکستان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر ہاتری کو ویزہ مہیا کیا جائے اس کے علاوہ دونوں ممالک کو اپنی اپنی ویزہ پالیسی نرم کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ہر شہری ایک دوسرے کے ملک میں جا سکے اس کے علاوہ دونوں ممالک تعلقات کی فضا بہتر بنا کر تجارت کو فروغ دیں تجارت سے ہی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے بلکہ دونوں ایک دوسرے کی مصنوعات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اپنی مصنوعات کی فروخت کے لئے دونوں ممالک کو ایک نئی منڈی مہیا ہو جائے گی اس کے علاوہ ذرائع ابلاغ بھی تعلقات کی بہتری کے لئے اہم فریضہ انجام دے سکتے ہیں دونوں ممالک ایک دوسرے کے دانشوروں ،صحافیوں،اخبار کے نمائیندوں اور ایڈیٹرز کو آسان ویزے کا اجراء ممکن بنائے تا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو فروغ حاصل ہواس کے علاوہ سیاحت پر بھی ویزے جاری کئے جائیں لیکن یہ سب اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک دونوں ممالک مذاکرات نہیں کرتے اور اپنے درمیان اعتماد کی فضا بحال نہیں کرتے پاکستان مذاکرات کا خواہشمند ہے اسے پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور کشمیریوں کی خود ارادیت کے قائل ہیں وہ دن دور نہیں جب کشمیر بھی آزاد ہو جائے گا اور پاکستان بھی ترقی کی منزلیں طے کرتا ہو ا خظے کی ایشن ٹائیگر بن جائے گا اﷲ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر آمین ۔
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1840684 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More