سیانوں کا کہنا ہے کہ بڑا نولہ کھا لو مگر بڑا
بولنہ بولو۔ایک قول یہ بھی ہے کہ فلک کا تھوکا حلق میں آکر گرتا ہے۔موجودہ
وزیرِ اعظم عمران نیازی اور ان کے ساتھوں نے اپنے ماضی کے بیانیوں میں ایسی
ایسی باتیں کی تھیں جن کو سُن کر باشعور لوگ تو بھونچکا رہ جاتے تھے۔ کئی
لوگ ان کے اندازِ بیان پریہ کہتے تھے کہ عمران نیازی کی سیاست پر رونے کو
جی چاہتا ہے! جب تین مرتبہ پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم رہنے والے محترم
نواز شریف ،جن کو جمہوریت کی طرفداری پر پاناما کیس میں الجھا کر اپنے بیٹے
سے تنخواہ وصول نہ کرنے پر اقتدار سے فارغ کرانے والوں نے فارغ کرا
دیا۔بہانہ ایسے کرپشن کا بنا یا گیا جس کا کوئی ثبوت آج تک ریکارڈ پر نہیں
لایا جاسکا۔سونے پہ سُہاگہ، نیب نے کرپشن کے الزام میں بمعہ ان کی بیٹی اور
داماد کے ، ثبوت نہ ہونے کے باوجود اڈیالہ جیل میں سلاخون کے پیچھے ڈالدیا
۔ ایسی بے توقیری تو قتل کے مجرموں اور ڈکیتوں کی بھی نہیں کی جاتیہے۔ جیسی
نواز شریف اور ان کے خاندا کی،کی گئی۔اس سے قبل سُپریم کورٹ کے ایک معزز جج
صاحب شائد کہہ چکے تھے کہ ’’ اڈیالہ جیل تمہارے لئے تیار ہے‘‘اڈیالہ جیل
میں 69روزہ قید و بند کے بعد جب انہیں اسلام آباد کے ہائی کورٹ سے ضمانت پر
رہائی ملی تو اس وقت تک وہ اپنی زندگی کا نا قابل ِبیان سرمایہ ظالموں کی
ریشہ دوانیوں کی وجہ سے گنوا چکے تھے۔ مگراس نقصان ِعظیم کے باوجود ان کے
پایہِ استقلال اور عزمِ صمیم میں کوئی لغزش بھی تو نہ آئی ۔
ہمارا خیال ہے کہ وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری جو ماضی میں ایک آئین
شکن غدار جنرل پرویزمشرف کی گود میں کھیلتے رہے ہیں۔بھی جھلا کر کہہ رہے
ہیں کہ ’’نواز شریف کو ڈھیل ملے گی نہ ڈیل‘‘ ہم تو کہتے ہیں کہ وزیر موصوف
خود ہی عدالت کے سامنے وکیل بن کر کھڑے ہو جائیں اور ہمت کر کے ججوں سے کہہ
دیں کہ خبردار! نواز شریف چھوٹ کر ہمارے گلے کا پھندا نہ بننے پائے!سابق
وزیرِ اعظم اور مردِ آہن محترم نواز شریف کی رہائی کے فیصلے پرردِ عمل دیتے
ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کی
حکومت سے کسی ڈیل یا ڈھیل کی ہمیں توقع ہے ہی نہیں۔نواز شریف اور مریم نواز
کی رہائی عدالتی عمل کے ذریعے نون پی سی او ججز سے ہوئی ہے۔ان کا یہ بھی
کہنا تھاکہ حکومتی اڑان کا دارومدار بھینسوں کی نیلامی پر ہے ۔یہ حکومت
اقتصادی ترقی میں کوئی کردار اد ا نہیں کر سکتی ہے۔حکومتیں بیانات سے نہیں
اقدامات سے چلا کرتی ہیں۔ لوگ کہتے ہیں ان بوٹ پالیشیوں کی حکومت
کو،نوازشریف کی رہائی پر دورے کیوں پڑ رہے ہیں؟جن سے کسی بھی قسم کی
انسانیت کا تو لوگ تصور ہی نہ کریں!
دوسری جانب ان کے لیڈر وزیرِ اعظم پاکستان بننے سے پہلے یہ تسبیح پڑھا کرتے
تھے کہ ’’جو مودی کا یا رہے وہ غدارہے! غدار ہے‘‘آج موصوف خود ہی اپنا
تھوکا ہوا چاٹ کر مودی کو خط لکھ رہے ہیں اور دونوں ہاتھ باندھ کر دوستی کی
درخواست کر رہے ہیں۔اس حوالے سے تو سوشل میڈیا پر زبردست طریقے پر شیم شیم
کے نعرے لگ رہے ہیں۔اس سلسلے میں ہندوستان کی وزیر خارجہ کے ترجمان نے دو
ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ پاکستان کی درخواست پر(نیو یارک میں) صرف ایک
ملاقات ہے۔ جسے مذاکرات نہیں سمجھنا چاہئے ۔جبکہ وزیر اعظم عمران نیازی نے
اپنے مذکورہ خط میں دیگر امور پر بات کرنے کے ساتھ کہا ہے کہ پاکستان یقینی
طور پر دہشت گردی کے معاملے پر بھی بات کرنے کو تیار ہے۔ گویا ہم نے تسلیم
کر لیا ہے کہ ہم دہشت گردی میں ملوث ہیں؟یہ الزم ہندوستان تومسلسل دہراتا
رہا ہے۔
ایک ماہ کی حکومتی کار کردگی پر لو گ برابر سوال اٹھا رہے ہیں۔ سینئر صحافی
عمر چیمہ نے اس کی تفصیل دیتے ہوئے بتایا ہے کہ عمران نیازی نے اپنے تیس
روزمکمل تو کر لئے ہیں۔ مگر اپنی کابینہ کے اجلاس میں انہوں نے اور اُن کے
لوگوں نے ایک درجن سیزیادہ معاملات پر یو ٹرن لے کر ا یک اَن ہونی کو ہونی
کر دکھایا ہے۔ان کا ایک وعدہ پروٹو کول نہ لینے کا تھا۔اس بہانے وہ قوم کے
کروڑوں روپے اپنی اور اپنے کتے کی ہیلی کاپٹرکے ذریعے آر جار پر لگا رہے
ہیں۔اور ان کے لاؤڈاسپیکر کہتے نہیں تھک رہے کہ ہیلی کاپٹر کے سفر پر صرف
45 روپے فی کلومیٹر خرچ ہورہے ہیں ۔اب لوگ ان سے کہہ رہے ہیں چنچی رکشہ جو
بہت پالوشن پیداکرتے ہیں کو بند کر کے پی ٹی آئی عوام کیلئے پالوشن فری
ہیلی کاپٹر سروس چلا دے۔تاکہ عوام بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔گیس کی قیمتیں
بڑھانے پر فواد چوہدری نہ نہ کرتے رہے مگر وزیرِ پیٹرولیم نے یوٹرن لے کر
عوام پر گیس بم داغ دیا۔عمران کا ایک یو ٹرن یہ ہے ، فواد چوہدری کے کہنے
کے مطابق عمران نیازی ابتدائی تین ماہ تک کسی ملک کا سفر نہیں کریں گے،اور
کا بینہ نے طے کیا تھا کہ نہ ہی غیر ملکی دوروں پر خصوصی جہاز استعمال کیا
جائے گا۔لیکن ایسا بھی نہ ہوا۔جبکہ وزیر اعظم عمران نیازی پہلے مہینے میں
ہی دو ملکوں کی یاترا کر آئے ہیں۔کابینہ کے دوسرے اجلاس میں وفاقی وزراء کے
غیر ملکی دوروں پر پابندی عائد کی گئی تھی،مگروزیرِ اعظم کے مذکورہ دوروں
میں کئی وزیر ،مشیران کے ساتھ تھے۔اسی طرح اقتصادی مشاورتی کونسل میں پہلے
عاطف میاں کو کونسل کا رکن بنایا گیا۔ مگر جب قوم کا ڈنڈا سر پر پڑا تو اس
پر بھی یو ٹرن لے لیا گیا۔بڑی عجیب بات یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی وزیر
خارجہ پابندی کے باوجود خصوصی طیارے سے کابل پہنچ گئے ۔افغانیوں اور
بنگالیوں کوشہریت دینے پریو ٹرن خان نے دو تین دنوں میں ہی اپنا بیان بدل
لیا !حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سیاست سے بیورو کریسی کو دور رکھنے کے وعدوں
میں بھی جان نہ رہی اور موصوف نے بیان کے برعکس معاملات شروع کر دیئے گئے
ہیں۔سی پیک پر وزیراعظم کے مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد نے فنانشل ٹائم کو
بتا یا کہ حکومت پروجیکٹ پر نظرِ ثانی کا ارادہ رکھتی ہے اور فیصلے تک اس
کو روک دیا جائے گا۔مگر جلد ہی موصوف کواپنے الفاظ واپس لینے پڑ گئے۔دیکھنے
والی بات یہ کہ عمران نیازی اہم عہدوں پر منظورِ نظر افراد کی تعیناتیوں پر
شور مچایا کرتے تھے ۔مگر عمران نے حلف برداری کے بعد وہ ہی کچھ کرنا شروع
کر دیا جس کے لئے وہ نواز شریف پر تنقید کرتے نہیں تھکتے تھے۔انہوں نے نجم
سیٹھی کا استعفیٰ لیکر احسان مانی منظورِنظر کو پی سی بی کا چیئر مین لگا
دیا!عمران نیازی نوز شریف کے ترقیات کاموں کے افتتاح پر سیخ پا ہوا کرتے
تھے مگر اب خود بھی میاں والی ایکسپریس وے کا بڑی شان سے افتتاح کرتے
پاکستان کے عوام نے دیکھا ہے!انتخابی دھاندھلی کرنے کے بعد ہر حلقہ کھولنے
کا وعدہ کرنے والے عمران نیازی حلقہ 131میں خواجہ سعد رفیق کے ووٹوں کی
دوبارہ گنتی کے لئے عدالت سے رجوع کرنے پر معترض ہوگئے۔اس کے علاوہ امریکی
وزیرِ خارجہ مائک پومپیو سے ٹیلیفونک گفتگو پر بھی عمران نیازی نے یو ٹرن
لینے میں کوئی دیر نہ کی۔جس کی امریکہ کی طرف سے ٹیپ پیش کرنے پر غبارے سے
ہوا نکل گئی۔نواز شیرف کو چاہے ڈھیل ملے یا نہ ملے مگر پی ٹی آئی کے وزیر
اعظم عمران نیازی اپنے کرتوں کی وجہ سے پر سکون طریقے پر حکومت نہ کرہ سکیں
گے۔
|