ہندو پاک کے وزرائے خارجہ کی اس ماہ کے اواخر میں نیویارک
کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کرنے کی اطلاعات تھی لیکن
ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے اس ملاقات کی منسوخی کا اعلان کیا گیا ہے
۔ اس ضمن میں ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویس کمار نے
کہا کہ ہمارے سیکیوریٹی اہلکاروں کو پاکستان سے سرگرم عناصر نے بربریت کے
ساتھ قتل کیا ہے اور پاکستان نے دہشت گردی اور دہشت گرد کے اعزاز میں 20ڈاک
ٹکٹ جاری کئے اس سے ظاہر ہوتاہ ے کہ پاکستان نہیں سدھرے گا۔ اس کے جواب میں
پاکستانی دفتر خارجہ کہا کہ ہندوستانی سیکیوریٹی اہلکاروں کی مبینہ ہلاکت
کا واقعہ ملاقات کیلئے انڈیا کی آمادگی سے دو دن قبل کا ہے اور پاکستان نے
انڈین بارڈر سیکیوریٹی حکام کو بتایا تھا کہ پاکستان کا اس سے کوئی تعلق
نہیں، پاکستان اس کی مشترکہ تحقیقات میں شامل ہونے کو تیار ہے۔ ذرائع ابلاغ
کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے
ڈاک ٹکٹ 25؍ جولائی سے قبل جاری کئے گئے تھے اور عمران خان کی حکومت اس کے
بعد آئی ہے۔ سمجھا جارہا تھا کہ نیویارک میں دونوں ممالک کے درمیان وزراء
خارجہ سطح کی ملاقات مذاکرات کیلئے دوبارہ ایک اچھی شروعات ہوگی لیکن
نیویارک میں ملاقات سے قبل ہی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔
اب دیکھنا ہیکہ پاکستان نے جس قسم کا جواب دیا ہے اس پر ہندوستان کس قسم کا
ردّعمل کا اظہار کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے لئے یہ ضروری ہے کہ دہشت گردوں کے
خاتمہ کیلئے اور جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار رہنے کیلئے
دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں اسے ختم کرنے کی کوشش کی جائے اور
یہ اسی وقت ممکن ہوسکتی ہے جب دونوں ممالک پوری سمجھداری کے ساتھ ان دہشت
گردوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے مل جل کر کام کریں اگر ہندو پاک کے
درمیان تعلقات کشیدہ رہے تو دہشت گرد مزید فائدہ اٹھاسکتے ہیں اور اس سے
دونوں ممالک کے معصوم افراد اور بارڈر پر تعینات ہمارے جانباز سیکیوریٹی
اہلکاروں کو دہشت گرد نشانہ بناسکتے ہیں ۔ اس لئے ہندوپاک کے اعلیٰ سطحی
عہدیدار اور حکمراں پھر ایک مرتبہ ملاقات اور مذاکرات کے عمل کیلئے غورو
خوص کریں۰۰۰
اس سے قبل وزارتی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان 2015کے بعد یہ پہلی ملاقات
والی تھی۔ چند روز قبل ہی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر
بنانے کے لئے مرکزی وزیر داخلہ ہندمسٹر راج ناتھ سنگھ نے پاکستان سے کہا ہے
کہ وہ اپنی فطرت و رویہ میں تبدیلی لائے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اپنے
پڑوسی کے ساتھ کس طرح رہنا چاہیے اسے سمجھنا ہوگا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا
کہ ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ رشتے کو بہتر بنانے کیلئے کئی مرتبہ کوششیں
کی ہیں اور وزیراعظم ہند نریندر مودی نے پروٹوکول کو توڑ کر پاکستان گئے۔
انہوں نے پاکستان کے نئے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کئے گئے تبدیلی کے
وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ خدا سے دعا کرتے ہیں کہ تبدیلی کا جو
وعدہ عمران خان نے کیا ہے وہ پورا ہو۔عمران خان نے انکی پارٹی کی کامیابی
کے بعداپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ اگر ہندوستان ایک قدم آگے بڑھتا ہے
تو پاکستان دو قدم آگے بڑھے گا۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ دونوں ممالک
کی جانب سے بہتر تعلقات اور روابط کیلئے پہل ہونی چاہیے اور جس وقت دونوں
ممالک کے درمیان بات چیت کے مراحل طے پاتے ہیں اس دوران کسی بھی قسم کی
سیاست سے گریز کرنے کیلئے دونوں ممالک کی حکومتیں سیاسی قائدین چاہے وہ کسی
بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں انہیں زہرافشانی کرنے سے روکنے کی کوشش کریں۔
اسی طرح میڈیا پربھی پابندی عائد کریں کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار
تعلقات کے سلسلہ بات چیت کے مراحل کو بگاڑنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ کئی
مرتبہ میڈیا اور مفاد پرست سیاسی قائدین کی وجہ سے ہی دونوں ممالک کے
درمیان بات چیت کے مراحل ناکام ہوئے ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان میں کئی
ایسے سیاسی قائدین اور فرقہ پرست عناصر موجود ہیں جو نہیں چاہتے کہ دونوں
ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہوں۔ کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی اور
خوشحالی کے لئے پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ضروری ہے اور جب تک
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات قائم نہ ہونگے ، سرحدوں کی
حفاظت پر معمور جوانوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بند نہ ہوگا، اس وقت تک
دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں امن و سکون بحال ہونا ممکن نہ ہوگا اور یہ
جوان اپنے اپنے ملک کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں قربان کرتے رہینگے۔ کشمیر کا
مسئلہ ہندوپاک کے قائدین کو مل بیٹھ کر حل کرنا ہوگا۔ کشمیر کے مسئلہ پر جو
سیاست آزادی کے بعد سے جاری ہے اسے ختم کرنا ضروری ہے۔ دونوں ممالک کے
سیاسی قائدین نہیں چاہتے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہوکیونکہ کشمیر کا مسئلہ ہی
ان سیاسی قائدین کو اقتدار تک پہنچاتا ہے۔ اگر کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے تو
دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم رہ سکتے ہیں۔ دہشت گردی پر قابو
پانے کی کوششیں ثمر آور ثابت ہوسکتی ہے۔ آزادی کے بعد سے دونوں ممالک کے
مفاد پرست سیاسی قائدین ہزاروں نوجوان کشمیریوں کو دہشت گردی کے گھناؤنے
عمل پر اکسانے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں موت کی وادی پر لاکھڑا کرتے ہیں۔ اب
جبکہ پاکستان میں عمران خان کی حکومت قائم ہوچکی ہے اور عمران خان نے
ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی بات کی ہے تو ہماری حکومت کو بھی پہل کرتے
ہوئے دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہیے اور اگر واقعی حکومت ہند اور حکومت
پاکستان اپنے اپنے ملک میں ترقی و خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں تو مذاکرات کا
عمل پھر سے ایک مرتبہ اعلیٰ پیمانے پر شروع کیا جانا چاہیے صرف بیان بازی
کے ذریعہ مسائل حل نہیں ہوسکتے دونوں طرف سے مثبت پہل ہونی چاہیے۔ وزیر
اعظم عمران خان کی کامیابی پر وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے مبارکبادی کا
پیغام دیا یہ دونوں ممالک کے درمیان پھر سے ایک نئی شروعات ہے ۔ ہندو پاک
کی سرحدوں پر رہنے والے ہمارے وطن عزیز ہند کے سیکیوریٹی ایجنسیوں کے جوان
ہوں کہ پاکستانی سیکیوریٹی ایجنسیوں کے جوان ،ہر دو کی جان کی حفاظت کیلئے
موجودہ حکومتیں لائحہ عمل تیار کریں ۔ دونوں ممالک بھی طاقتور اور جوہری
طاقت سے لیس ہیں اس لئے دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات ہی فائدہ مند
اور ترقی کی ایک کرن بن سکتے ہیں ورنہ تعلقات میں مزید بگاڑ تمام ہندو پاک
کے عوام کیلئے ہی نقصاندہ نہیں بلکہ دیگر پڑوسی ممالک کیلئے بھی خطرناک
ثابت ہوسکتی ہے۔
عمران کا پہلا دورہ سعودی عرب
وزیراعظم پاکستان عمران خان اقتدار پر فائز ہونے کے بعد پہلی مرتبہ سرکاری
دورے پر سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ پہنچے جہاں انکا استقبال گورنر مدینہ
منورہ شہزادہ فیصل بن سلمان نے کیا ، ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان نے
مدینہ منورہ پہنچتے ہی اپنے جوتے اتار دیئے اور صرف موزے پہنے رکھا ، مدینہ
منورہ وہ عمرہ کے لئے مکہ گئے جہاں انہیں مکہ کے گورنر نے استقبال کیا اور
حرم مکہ کے اندر مہمان خصوصی کی حیثیت سے لیجایا گیا۔ وہ سعودی عرب کے
فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت
پرسعودی عرب گئے جبکہ سعودی عرب سے وہ متحدہ عرب امارات کا دورہ کررہے ہیں
جس کی دعوت انہیں محمد بن زید النہیان نے دی ہے۔عمران خان اپنے دو روزہ
سرکاری دورے کے دوران عمرہ کی سعادت حاصل کی اور روضہ رسول ﷺ پر حاضری بھی
دی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان ،شاہ سلمان بن عبدالعزیز اورولیعہد
محمد بن سلمان سے الگ الگ ملاقاتیں کئے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان کی
آمد سے قبل جدہ کی شاہراہوں پر سعودی عرب اور پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔
وزیر اعظم کے ساتھ وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی ، اسد عمر، فواد چودھری اور
مشیر عبدالرزاق ہیں۔ سعودی عرب ، پاکستان سے بہتر اور خوشگوار تعلقات قائم
رکھنا چاہتا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی آمد اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل رہا۔ اس
موقع پر عمران خان نے سعودی عرب کو یقین دہانی کرائی کے وہ اس کے ساتھ ہے
اوراسکی امن و سلامتی کیلئے ہر ممکنہ تعاون جاری رکھے گا۔مشرق وسطیٰ کے
حالات پر عمران خان اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دیگر ممالک کے درمیان
سعودی عرب کو لاحق خطرات کو دور کرنے کیلئے مذاکرات کے عمل کو ضروری قرار
دیا ۔سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان کئی سفارتی سمجھوتے ہوئے ۔پاکستان کی
معیشت کو استحکام دینے کے لئے عمران خان نے ملک میں کئی تبدیلیاں لانے کی
کوشش کررہے ہیں وہ تعیش پسند زندگی گزارنے سے اجتناب کرتے ہوئے پاکستانی
عوام کو پاک و صاف بیوروکریسی فراہم کرنے کی سعی کررہے ہیں۔ پاکستان میں سب
سے بڑا مسئلہ دہشت گردی پر قابو پانا ہے ۔ عمران خان سعودی عرب کی شاہی
حکومت کے ساتھ کس قسم کے معاہدے کرتے ہیں یہ تو منظر عام پر آجائے گا لیکن
اتنا ضرور ہے کہ عالمی سطح پر اس وقت طاقتور ممالک کے حکمرانوں کی نظریں
پاکستانی حکمراں عمران خان پر ہیں۔ عمران خان پاکستان کی ترقی و خوشحالی
کیلئے جس طرح اپنے عزائم کا اظہار کئے ہیں اگر وہ اپنے ارادوں میں کامیاب
ہوجاتے ہیں تو یہ پاکستانی عوام کیلئے خوش آئند ثابت ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائی
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 19؍ سپٹمبر کی سہ پہرسزائیں معطلی کا
فیصلہ سنائے جانے کے چند گھنٹوں بعد پاکستانی مسلم لیگ کے رہنما اور سابق
تین مرتبہ وزیر اعظم پاکستان رہنے والے میاں نواز شریف ، ان کی بیٹی مریم
نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی اڈیالہ جیل سے رہائی عمل میں آئی۔ اسلام
آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدلیہ کی جانب سے دی جانے
والی سزاؤں کو معطل کیا ۔رہائی کے بعد تینوں قائدین نے نور خان ایئر بیس سے
نجی طیارے کے ذریعہ لاہور روانہ ہوئے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلام آباد
ہائیکورٹ کی جانب سے دیئے جانے والے فیصلے پر نیب کا اعلیٰ سطحی اجلاس
منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ وہ نواز شریف ان کی دختر اور داماد کی
سزا کی معطلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ واضح رہے کہ 6؍ جولائی
کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایوان فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ
سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نے سابق وزیر
اعظم نواز شریف کو 11سال ، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8سال جبکہ داماد
کیپٹن ریٹائر محمد صفدر کو ایک سال قید با مشقت کی سزا سنائی تھی اور نواز
شریف پر 80لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب دس کروڑ روپیے سے زائد) ، مریم نواز پر
20لاکھ پاؤنڈ (تیس کروڑ روپیے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اب دیکھنا
ہے کہ نیب سپریم کورٹ میں فیصلہ کب دائر کرتی ہے اور اس پر سپریم کورٹ کیا
فیصلہ دیتا ہے ۔
وزیر اعظم عمران خان بھی سپریم کورٹ کی گرفت میں
ایک اور بڑی خبر ذرائع ابلاغ کے ذریعہ گردیش کررہی ہے کہ سپریم کورٹ نے
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی نا اہلی کیلئے دائر درخواست کو سماعت کے
لئے مقرر کردیا ہے۔ڈیلی پاکستان آن لائن کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی
سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم
کورٹ کا تین رکنی بینچ 24؍ ستمبر کو مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چودھری کی
درخواست پر سماعت کرے گا۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ عمران خان آرٹیکل
62,63کے تحت رکن اسمبلی رہنے کے اہل نہیں ہیں۔ 2017میں دانیال چودھری نے
عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ، اپنی اس درخواست میں انہوں
نے عمران خان کو اخلاقی جرائم پر نااہل قرار دینے کی استدعا کررکھی ہے۔ اب
دیکھنا ہے کہ سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے
تعلق سے کیا فیصلہ دیتی ہے۰۰۰
سعودی عرب میں معتمرین کیلئے سہولت
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی شاہی حکومت نے مملکت سعودی عرب میں ایک نئے
قانون کے ذریعہ معتمرین اور زائرین کو مکہ مکرمہ اور زیارت مسجد نبوی ﷺ و
روضہ رسول پر حاضری کے بعد سعودی عرب کسی بھی دوسرے شہر کو جانے کی اجازت
دے دی ہے۔ بیرون ملک سے آنے والے عازمین عمرہ اور زائرین کو اپنے تیس روزہ
ویزے کے دوران کسی بھی شہر میں جانے کی اجازت رہے گی۔البتہ انھیں اپنی اس
ایک ماہ کی مدت میں سے پندرہ دن مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں قیام کرنا
ہوگا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت حج اور عمرہ امور کے انڈر سیکریٹری
عبدالعزیز وزان نے بتایا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران میں دنیا بھر سے ایک
ہزار سے زیادہ زائرین عمرہ کی مملکت میں آمد ہوئی اور گذشتہ چار روز میں
عمر ے کے 25 ہزار سے زیادہ ویزے جاری کیے گئے ۔انھوں نے اس سال عمرہ کے
زائرین کو دی جانے والی اضافی سہولتوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ سعودی عرب
آنے والے عمرہ زائرین کو 30 دن کیلئے ویزے جاری کیے جارہے ہیں۔وہ اس دوران
سعودی عرب کے کسی بھی شہر میں جاسکتے ہیں ۔ شاہی حکومت کی جانب سے عازمین
عمرہ کیلئے کئی سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں ، حرمین شریفین کے
رقبہ میں مسلسل اضافہ کے ساتھ ساتھ رہائش و دیگر سہولیات بھی بہتر سے بہتر
مہیا کی جارہی ہیں ۔ ماضی میں عمرہ کو آنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ
کیا جارہا ہے ۔اس سلسلہ میں عبدالعزیز وزان نے اس توقع کا اظہار کیا ہیکہ
اس سال عازمین عمرہ کی تعداد پچاسی لاکھ تک پہنچ جائے گی اور عمرہ سیزن
شوال المکرم کے اختتام تک جاری رہے گا۔انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال کے
دوران عمرہ کے لیے سعودی عرب آنے والے عازمین کی تعداد ستر لاکھ سے کچھ
زیادہ رہی تھی۔
ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات
ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔
امریکی وزیر برائے توانائی ریک بیری نے ایران کی معاندانہ سرگرمیوں، دہشت
گردی اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے
ایک نئے عالمی معاہدے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ویانا
میں بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب
کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ایران نے دہشت گردی کی پشت پناہی اور خطے میں
مداخلت کی اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی ہے۔انہوں نے 2015ء کو ایران اور چھ
عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے سمجھوتے کومعیوب ڈیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ
ایران سے کیے گئے معاہدے میں کئی عیب اور کم زوریاں تھیں، جس کی وجہ سے وہ
ناکام ہوگیا، دوسری جانب معاہدے کے باوجود ایران کی بدسلوکی کا سلسلہ جاری
ہے۔ریک بیرک کا کہنا تھا کہ ایران کی روش میں تبدیلی نہ آنے کی وجہ سے ہم
تہران پر پابندیاں بحال کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایران نہ صرف اپنی جوہری
سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ اس نے خطے میں عدم استحکام کی سازشین بھی
جاری رکھی ہوئی ہیں۔امریکی وزیر نے تہران کو جوہری ہتھیاروں اور وسیع
پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحہ کے حصول سے روکنے کے لیے بین الاقوامی
معاہدے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی دشمنانہ سرگرمیاں،
جوہری اسلحہ کی تیاری ، دہشت گردی کی پشت پناہی اور خطے میں مداخلت کی
پالیسی کی روک تھام کیلئے عالمی سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر تہران کے
خلاف کام کرنا ہوگا۔ ایران کی جانب سے شام کے صدر بشار الاسدکوفوجی
تعاون،یمن میں حوثی باغیوں کوفوجی سازو سامان کے ساتھ تعاون اور عراق میں
ایران کی سرگرمیاں ایسی ہیں جس کے خلاف سعودی عرب اور دیگراتحادی ممالک
آواز اٹھاتے رہے ہیں اب دیکھنا ہیکہ امریکی وزیر برائے توانائی ریک بیری کی
تقریر کا جواب ایران کس طرح دیتا ہے۔
امریکہ میں پی ایل او کے دفاتر بند اوربنک کھاتے منجمند
امریکہ نے گذشتہ دنوں واشنگٹن میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کا
دفتر بند کرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی اس نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی
سی سی) کے خلاف بھی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ پی ایل او دفتر بند
کرنے کے سلسلہ میں امریکہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ،اسرائیل کے ساتھ امن
مذاکرات میں تعاون نہیں کررہے ہیں جبکہ آئی سی سی کے متعلق امریکہ کا کہنا
ہیکہ اگر بین الاقوامی ادارہ امریکیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتا ہے کہ
وہ اس کے خلاف پابندیاں عائد کرے گا۔ پی ایل او کے سکریٹری جنرل صائب
عریقات نے امریکہ کے اس اقدام کو خطرناک بڑھاوا قرار دیا ہے ۔ پی ایل او کا
یہ دفتر 1994ء میں واشنگٹن میں کھولا گیا تھا ۔ انکا کہنا تھا کہ امریکہ
بین الاقوامی نظام کو توڑ کر اسرائیلی جرائم اور فلسطینی عوام کے ساتھ ساتھ
ہمارے خطے کے امن اور سیکوریٹی کے خلاف حملوں کو بچانا چاہتا ہے۔ دفتر بند
کرنے کا حکم نافذ کرنے کے بعد امریکہ نے تنظیم آزادی فلسطینی پی ایل او کے
تمام بنک کھاتے منجمد کرد ئیے ہیں اور فلسطینی سفارتی عملے کے ویزے منسوخ
کرتے ہوئے انہیں ملک سے نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔فلسطینی میڈیا کے مطابق
پی ایل او کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن حنان عشراوی نے بتایا کہ امریکی حکام
نے فلسطینی سفیر حسام زملط اور ان کے خاندان کے ویزے منسوخ کردیے ہیں اور
انہیں امریکہ سے فوراً نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ امریکی فیصلے کے بعد
فلسطینی سفیر کے بچے 7 سالہ سعید اور پانچ سالہ الما کو واشنگٹن کے اسکول
سے نکال دیا گیا ہے۔حنان عشراوی نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے واشنگٹن میں
موجود فلسطینی ہائی کمیشن کو تمام سرگرمیاں ختم کرتے ہوئے ملک سے نکل جانے
کو کہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ میں موجود پی ایل او کے تمام بنک کھاتے
سیل کر دیے گئے ہیں۔فلسطینی خاتون ر ہنماء نے امریکی فیصلے کی شدید مذمت
کرتے ہوئے اسے انتقامی اور بین الاقوامی اصولوں، سفارتی آداب اور سیاسی
قوانین کے خلاف قرار دیا ہے۔ا نہوں نے کہا ہے کہ امریکہ میں موجود ہمارے
سفارتی عملے کے بچوں اور خواتین کو فوراً ملک چھوڑنے کا حکم امریکی
انتظامیہ کی کھلم کھلا بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں
امریکی حکومت نے واشنگٹن میں موجود تنظیم آزادی فلسطین کے تمام دفاتربند
کرد ئیے تھے۔ امریکی حکومت کے اس اقدام کے خلاف فلسطینی قوم اور عالمی سطح
پر شدید رد عمل کا سامنا کیا گیا تھا۔ |