وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے پہلے بیرونی دورے کا
آغاز سعودی عرب سے کرکے دونوں برادر ممالک کے تاریخی تعلقات میں نئی روح
پھونک دی۔ سعودی عرب کے دشمنوں پر اوس پڑ گئی۔ انکی جانب سے دونوں ملکوں کے
تعلقات میں بگاڑ کی امیدوں کے غباروں سے پھونک نکل گئی۔ انکی طرف سے
سیٹلائٹ چینلز پر پھیلائی جانے والی ڈ س انفارمیشن بیٹھ گئی۔ مخالفین نے
شور مچایا تھا کہ تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے پر سعودی عرب اور پاکستان
کے تعلقات مختلف جہت میں سفر کرنے لگیں گے۔ سعودی مخالف ابلاغی ذرائع نے
دونوں ملکوں کے تاریخی تعلقات کی الٹی گنتی کے دعوے زور و شور سے شروع
کردیئے تھے۔ حالیہ ایام کے دوران پاکستانی ذرائع ابلاغ نے عمران خان کے
دورہ سعودی عرب کی خبروں کو نمایاں شکل میں شائع اور جاری کرنا شروع کیا
اور ساتھ ہی ساتھ مثبت رپورٹیں بھی دی گئیں کہ وزیراعظم عمران خان مملکت کے
ساتھ تاریخی اور سچے پکے تعلق کو آگے بڑھانے کے حوالے سے پاکستان کے سابق
رہنماؤں کے نقش قدم پر چلیں گے۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یہ
بیان نمایاں کرکے شائع کیا گیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ’’ سعودی عرب کے
ساتھ ہمارے تعلقات قدیمی اور راسخ ہیں۔ ہم انہیں مزید گہرا کریں گے‘‘۔ جدہ
میں پاکستانی قونصلیٹ نے توجہ دلائی کہ ’’عمران خان کا دورہ سعودی عرب
منتخب ہونے کے بعد پہلا بیرونی دورہ ہے، اس سے پاکستان کی نظر میں سعودی
عرب کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو برقرار رکھنے کی گہری اہمیت منعکس ہوتی
ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی عوام و حکمرانی خادم حرمین
شریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے کس قدر قدرو منزلت کے
جذبات رکھتے ہیں‘‘۔خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور وزیراعظم
پاکستان عمران خان نے جدہ کے قصر السلام میں مذاکرات کئے۔ دونوں رہنماؤں نے
سعودی عرب اور پاکستان کے برادرانہ گہرے تعلقات اور انہیں مختلف شعبوں میں
مزید مضبوط بنانے کے طور طریقوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر علاقائی حالات
حاضرہ بھی زیر بحث آئے۔ شاہی مشیر و گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل ،
وزیر مملکت و رکن کابینہ شہزادہ ڈاکٹر منصور بن متعب ، وزیر مملکت و رکن
کابینہ و سربراہ ایوان شاہی خالد العیسیٰ ، وزیر خارجہ عادل الجبیر ، وزیر
خزانہ محمد الجدعان ، وزیر اطلاعات ڈاکٹر عوا د بن صالح العواد اور پاکستان
میں متعین سعودی سفیر نواف المالکی سعودی عرب اور پاکستان کے وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر ، وزیر اطلاعات فواد احمد ، مشیر وزیر
اعظم برائے تجارت عبدالرزاق داؤد ،ڈی جی آئی ایس آئی نوید مختار اور مملکت
میں متعین پاکستانی سفیر خان ہشام بن صدیق مذاکرات میں موجود رہے۔اس سے قبل
خادم حرمین شریفین نے وزیراعظم پاکستان کو جدہ قصر السلام پہنچنے پر خوش
آمدید کہا۔ اس موقع پر سرکاری استقبال کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے قومی ترانے
بجائے گئے۔ عمران خان نے شاہی خاندان کے افراد ، وزراء ،فوجی اداروں کے
کمانڈروں سے مصافحہ کیا۔ شاہ سلمان نے وزیراعظم پاکستان کے ہمراہ آنیوالے
وفد کے ارکان سے مصافحہ کیا۔ خادم حرمین شریفین نے وزیراعظم عمران خان اور
ان کے ہمراہ آئے ہوئے وفد کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ دیا۔ ولی عہد ، نائب
وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ رہائش پہنچ کر وزیراعظم
پاکستان عمران خان سے ملاقات کی۔ انہیں پاکستان کا وزیراعظم بننے پر
مبارکباد دی۔ عمران خان نے اس پر ان کا شکریہ ادا کیااور قدرومنزلت کا
اظہار بھی۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے دونوں برادر ملکوں کے تاریخی
تعلقات اور مختلف شعبوں میں انہیں مضبوط بنانے کے طور طریقوں کا جائزہ لیا
جبکہ علاقائی حالات حاضرہ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا
کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات بیحد مضبوط اور انتہائی دیرینہ ہیں۔
اہل پاکستان سعودی عوام کی عزت کرتے ہیں۔ سعودی عرب نے ضرورت پڑنے پر ہمیشہ
پاکستان کی مدد کی۔ پاکستان میں جو شخص بھی برسراقتدار میں آتا ہے وہ سب سے
پہلے سعودی عرب کا دورہ کرتا ہے۔ پاکستان مملکت کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ گزشتہ
عشروں کے دوران ہر پاکستانی قائد کی پہلی منزل سعودی عرب رہی ہے۔ پاکستانی
قائدین نے ہمیشہ دونوں برادر ممالک اور انکے عوام کے تاریخی تعلقات کو
منفرد اور ہر ایک ملک سے مختلف قرار دینے کا عندیہ دیا۔ دریں اثناء مختلف
مراکز دونوں ملکوں کے تعلقات کے حال و مستقبل کے حوالے سے جائزے بھی تیا
رکررہے ہیں۔ رائے عامہ کے مطالعات میں مہارت رکھنے والے ’’بیو‘‘ سینٹر نے
تازہ ترین جائزہ تیار کرکے واضح کیا کہ’’ پاکستانی عوام سب سے زیادہ عقیدت
سعودی عرب سے رکھتے ہیں۔ 95فیصد پاکستانیوں کی عقیدتوں اور محبتوں کا محور
سعودی عرب ہے۔‘‘، بیشتر پاکستانیوں کو مملکت کی پالیسی اور عوام کے ساتھ
معاملات کے حوالے سے کوئی منفی پہلو نظر نہیں آتا۔پاکستان سعودی عرب ہی
نہیں خلیج کے تمام ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کئے ہوئے ہے۔ کویت کی
جنگ آزادی کے دوران اسکا اظہار پوری آب و تاب کے ساتھ ہوا تھا۔ سعودی عرب
میں پاکستانی کمپنیاں تعمیرات، انجینیئرنگ، کیمیکل مواد ، معدنیات ، فولاد
،انفارمیشن ٹیکنالوجی، الیکٹرانک امور ، ریستورانوں اور مختلف لوازمات میں
سرگرم ہیں۔ فی الوقت 400پاکستانی کمپنیاں سعودی عرب میں موجود ہیں۔ ان کا
مجموعی سرمایہ 350ملین ڈالرکے لگ بھگ ہے۔ گزشتہ 5برسوں کے دوران یہ کمپنیاں
مملکت پہنچی ہیں۔ پاکستانی قونصل خانے میں تجارتی امور کے قونصلر شہزاد
احمد خان کا کہناہے کہ مملکت میں 25لاکھ کے لگ بھگ پاکستانی سکونت پذیر
ہیں۔خان نے توجہ دلائی کہ دونوں ملک دفاع کے شعبے میں کئی عشروں سے جڑے
ہوئے ہیں۔سعودی وژن 2030کے تحت ٹیکنالوجی کی منتقلی اور اعلیٰ درجے کی
پاکستانی دفاعی مصنوعات کے پرزے مملکت میں جمع کرکے تیار کرنے کا سلسلہ بھی
چل رہا ہے۔سعودی عریبین جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی ساجیہ کے گورنر ابراہیم
العمر نے بتایا کہ مملکت میں پاکستان کے 300سرمایہ کار ایک ارب ریال کا
سرمایہ لگائے ہوئے ہیں۔ |