سلطان محمود غزنوی کے پاس کوئی شخص ککڑی لے کر حاضر ہوا۔
سلطان نے ککڑی قبول فرمائی اور پیش کرنے والے کو انعام دیا۔
پھر اپنے ہاتھ سے ککڑی کی ایک پھانک کاٹ کر ایاز کو عطا فرمائی۔ایاز مزے لے
لے کر وہ تمام پھانک کھا گیا۔
پھر سلطان نے دوسری پھانک کاٹی اور خود کھانے لگا۔وہ اتنی کڑوی تھی کہ زبان
پر رکھنا مشکل تھا۔ سلطان نے حیرت سے ایاز کی طرف دیکھا اور فرمایا:
"ایاز اتنی کڑوی تو کیسے کھا گیا کہ تیرے چہرے پر ناگواری کے ذرہ بھر اثرات
نمودار نہ ہوئے۔"
ایاز نےعرض کیا:
"حضور ککڑی واقعی بہت کڑوی تھی۔ منہ میں ڈالی تو عقل نے کہا کہ تھوک دے مگر
دل نے کہا، ایاز خبردار! یہ وہی ہاتھ ہیں جن سے روزانہ میٹھی اشیاء کھاتا
رہا ہے۔ اگر ایک دن کڑوی چیز ملے گی تو کیا تھوک دے گا،اس لیے کھا گیا."
یہی مسلمان کی شان ہونی چاہیے کہ جس اللہ نے انسان پر لاتعداد احسانات
فرمائے، اگر کبھی اس کی طرف سے کوئی مصیبت آجائے تو اسے خندہ پیشانی سے
قبول کرلے. |