وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعدوفاقی وزیرخزانہ اسدعمرنے
رواں مالی سال کے آئندہ ۹ ماہ کے لیے ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش
کردیا۔جس میں کہا گیا کہ تنخواہ دارطبقے کے لیے ٹیکس سلیب چھ سے بڑھاکرآٹھ
کرنے کی تجویزہے۔سالانہ چارلاکھ روپے تک آمدنی والے افرادپرکوئی ٹیکس نہیں
ہوگا،جب کہ سالانہ بارہ لاکھ روپے تک کی آمدنی والے افرادکے لیے ٹیکس کی
پرانی شرح کوبرقراررکھاگیا ہے۔وزیراعظم وفاقی وزراء، گورنرز، وزرائے اعلیٰ
کوتنخواہوں اور مراعات میں حاصل ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویزہے۔مہنگے
فون اورسگریٹ پرٹیکس عائدکرنے کی تجویزہے۔اٹھارہ سوسی سی سے اوپرگاڑیوں
پرڈیوٹی دس فیصدسے بڑھاکربیس فیصدکردی گئی۔نان فائلرزکے لیے نئی گاڑیاں
اورجائیدادخریدنے پرپابندی ختم کررہے ہیں۔نان فائلرزکے لیے بینکنگ
ٹرانزیکشن پر صفراشاریہ چارفیصدٹیکس کوصفراشاریہ چھ کیاجارہا
ہے۔تمباکوپرایکسائزڈیوٹی دس روپے سے بڑھاکرتین سوروپے فی کلوکرنے کی
تجویزہے۔تین سوپرتعیش اشیاء پرریگولیٹری ڈیوٹی لگانے، دوسوپچانوے اشیاء
پرڈیوٹی میں اضافہ کی تجویزہے۔امپورٹڈٹن فوڈ، زیتون، مشروبات جوسز،ٹافیاں ،چاکلیٹ،
درآمدشدہ ٹن فروٹس، پائن ایپل، جیلی، امپورٹڈدودھ، مننرل واٹر، امپورٹڈجیری
، سوپ کارن، امپوررٹڈ، رس بیری ، بلیک بیریزپربھی ڈیوٹی بڑھادی گئی۔میک اپ
کے سامان اورپرفیومزپرریگولیٹری ڈیوٹی عائدکرنے کی تجویزدی گئی ہے۔فنانس بل
کے مطابق ایک سو۸۷ ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔آٹھ ارب روپے کی
ریگولیٹری ڈیوٹیزلگائی گئی ہیں۔ایف بی آرکاٹیکس ہدف چارہزارتین سونوے ارب
روپے ہوگا۔۹۰۰ درآمدی اشیاء پرایک فیصدریگولیٹری ڈیوٹی اورپانچ ہزار درآمدی
اشیاء پرایک فیصدکسٹم ڈیوٹی کرنے کی تجویزہے۔وفاقی وزیرخزانہ اسدعمرنے
ترمیمی بجٹ پروضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت مسائل ہی مسائل دے کرگئی،
نان فائلرزکوگھنگھروباندھ کرناچنے نہیں دیں گے، سی پیک پرسیاست نہ کی جائے،
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی پرتعیش اشیاء پرلگائی، بالواسطہ
ٹیکس اٹھارہ سوسی سی گاڑی پربڑھایا، غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیزپرٹیکس
نہیں بڑھایا، ہم نے سلنڈرپرٹیکس تیس فیصدسے کم کرکے دس فیصد کر دیا ۔
کھادکی قیمت نہیں بڑھائیں گے بلکہ چھ سے سات ارب روپے کی سبسڈی دیں
گے۔امیروں کے لیے گیس کی قیمت میں ایک سو۴۵ فیصداضافہ کیا گیا ۔ اسدعمرنے
کہا کہ ہم ٹیکس چوروں کے پیچھے جائیں گے اوردکھائیں گے کہ ٹیکس چورکیسے
پکڑے جاتے ہیں۔گھنگرووالے سن لیں اپنے حصے کاٹیکس دیناشروع کر دیں، حکومت
کوآئے ہوئے اب ایک ماہ ہواہے۔آگے دیکھیں اب ہوتاکیاہے۔وفاقی وزیراطلاعات
ونشریات فوادچوہدری نے ترمیمی بجٹ پروضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نئے بجٹ میں
امیروں پرٹیکس میں اضافہ کیاگیاجب کہ عام آدمی کواس میں ریلیف دیاگیا۔ٹیکس
میں اضافہ کااثرعام آدمی پرنہیں پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت
کاجوحال ہے اس کی ذمہ داروہ جماعتیں ہیں جوبیس بیس سال اقتدارمیں رہیں۔اب
ہمیں حکومت کرنے کے لیے پانچ سال دیے جائیں ۔ وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمودنے
کہا کہ بجٹ میں غریب آدمی پرکوئی ٹیکس نہیں لگایاگیا۔گزشتہ حکومت کی جانب
سے نوسوارب روپے کاگھپلاچھپایاگیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی
امورنعیم الحق نے کہا ہے کہ بجٹ میں غریب طبقے پراثرنہیں پڑے گا۔متوازن بجٹ
ہے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرراجہ ظفرالحق نے ترمیمی فنانس بل پرردعمل دیتے ہوئے
کہاکہ حکومت کوملکی حالات کااندازہ نہیں۔اس بجٹ کے بعدعوام سخت احتجاج کریں
گے۔جوکچھ عمران خان کہتے رہے اس کاالٹ کررہے ہیں۔عوام کوریلیف دینے کااعلان
کرنے والے عوام کوتکلیف دے رہے ہیں۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف
نے ترمیمی بجٹ پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی طاقت اس کی معاشی
حالت سے جڑی ہوتی ہے۔انتہائی اعتمادسے کہتاہوں کہ سال دوہزارتیرہ میں ن لیگ
کی حکومت نے نوازشریف کی قیادت میں حکومت کوملنے والے دہشت گردی
اوراوربدترین لوڈشیڈنگ جیسے چیلنجز کو شکست دی۔ملک کی خوش حالی سے جڑے
منصوبوں کومکمل کیا۔ملکی تاریخ میں زراعت کاسب سے بڑاپیکج ن لیگ نے دیا۔جس
میں اربوں روپے کی کھادکی سبسڈی، بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلزپرساڑھے پانچ
روپے فی یونٹ سبسڈی بھی شامل ہے۔ اپوزیشن لیڈرنے کہا کہ ملکی تاریخ میں
پہلی بار کسانوں کو بلا سود اربوں روپے کے قرضے دیے گئے۔ملک کی زراعت
کواپنے پاؤں پرکھڑاکیاگیا۔شہبازشریف نے کہا کہ وزیرخزانہ نے ترمیمی بجٹ کی
صورت میں مہنگائی کابم گرایا۔اسدعمرسے یہ توقع نہیں تھی اس طرح کاعوام دشمن
بجٹ لائیں گے۔متوسط طبقے کے لیے گیس کی قیمت بڑھادی گئی۔آپ اشرافیہ کے لیے
گیس کی قیمت بڑھاتے توکوئی اعتراض نہیں تھا۔لیکن نچلے طبقے پراتنابوچھ
ڈالناظلم وزیادتی ہے۔ن لیگ نے اس طبقے کے لیے ایک دھیلاگیس کی قیمت نہیں
بڑھائی تھی۔گیس قیمت بڑھے گی توغریب کسان ماراجائے گا۔شہبازشریف نے کہا کہ
ہم نے دنیاکی تاریخ کے سستے ترین بجلی کے منصوبے لگائے۔دنیاکے ٹائم فریم
میں سب سے برق رفتاریہ منصوبے لگائے گئے۔اس وقت وافربجلی ملک میں
موجودہے۔لیکن جب گیس کی قیمت بڑھائیں گے توپیداواراورایکسپورٹ مہنگی ہوں گی۔
اپوزیشن لیڈرنے حکومت سے گیس کی قیمتیں فی الفورواپس لینے کامطالبہ کرتے
ہوئے کہا کہ عوام نے بھی اس اضافے کوردکردیاہے۔شہبازشریف نے کہا کہ موجودہ
وزیراعظم خوش قسمت ہیں کہ انہیں ورثے میں کوئی بحران نہیں ملا۔قومی اسمبلی
میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے کہا کہ ہم نے نان فائلرزکوجائیداداورگاڑیاں
خریدنے سے روکا، موجودہ حکومت نے اجازت دے دی۔اب وہ گھنگروباندھ کرناچتے
ہوئے پرائزبانڈخریدرہے ہیں۔اس سے سبق ملا کہ ایمانداری ہارگئی ٹیکس چوری
جیت گئی۔شہبازشریف کاکہناتھا کہ پاکستان کی بقااورہماری زندگی نئے ڈیمزکے
ساتھ منسلک ہے۔کالاباغ ڈیم منتخب نمائندوں کی حمایت کے بغیر چھیڑنا مناسب
نہیں۔کالاباغ ڈیم کوہاتھ لگانے سے فیڈریشن کونقصان پہنچے گا۔شہبازشریف نے
بھی کالاباغ ڈیم پریہ بات کرکے اس ڈیم کے مخالفین کی ہی حمایت کی ہے۔یہ بات
اب رازنہیں رہی کہ کالاباغ ڈیم کی مخالفت کیوں اورکس کے کہنے پرکی جارہی
ہے۔کالاباغ ڈیم توقدرت کی طرف سے پاکستان کوعطاکردہ وہ تحفہ ہے جس سے فائدہ
اٹھانے کے بجائے اسے متنازع بنادیاگیا ہے۔ویسے توملک کی کئی سیاسی جماعتوں
کوجنوبی پنجاب سرائیکی وسیب سے اللہ واسطے ہمدردی ہے ۔ یہ کیسی ہمدری ہے کہ
اس علاقے کی ترقی ، سیلاب سے بچاؤ اورپانی کے ضائع ہونے سے بچانے کے منصوبے
کالاباغ ڈیم کی مخالفت کی جاتی ہے۔آبی امورکے ماہرین اس ڈیم کے حوالے سے
خدشات اورتحفظات کومستردکرچکے ہیں۔کالاباغ ڈیم کی تعمیرکے لیے اتفاق رائے
نہیں غداری کے کیس کرنے کی ضرورت ہے ۔ سیاسی جماعتوں کوجنوبی پنجاب سرائیکی
وسیب کے عوام سے واقعی ہمدردی ہے توکالاباغ ڈیم کی مخالفت چھوڑکراس کی
تعمیرمیں اپناکرداراداکریں۔مزے کی بات تویہ بھی ہے کہ مشرف کے بعدعمران خان
وہ حکمران ہیں جن کے پاس کالاباغ ڈیم بنانے کاسنہری موقع ہے۔وفاق اورتین
صوبوں میں ان کی حکومت ہے اس لیے ان کے لیے اس ڈیم کے لیے اتفاق رائے
پیداکرنامشکل نہیں ہے۔لگتا ہے کہ یہاں شہبازشریف کی زبان بھی پھسل گئی ہے ۔
اس ڈیم کی تعمیرسے فیڈریشن کونہیں کئی سیاست دانوں کی سیاست کوخطرہ
ہے۔شہبازشریف کوکالاباغ ڈیم منتخب نمائندوں کی حمایت کے بغیرچھیڑنامناسب
نہیں کہنے کے بجائے ممبران قومی اسمبلی سے کہناچاہیے تھا کہ کالاباغ ڈیم
ملک کی معیشت کی ترقی کے لیے ضروری ہے اس لیے میری تمام ممبران قومی اسمبلی
اورتمام سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ وہ اس ڈیم کی مخالفت چھوڑکراس کی
تعمیرمیں اپناکرداراداکریں۔ن لیگ سے سینیٹرمشاہد اللہ نے کہا کہ عوام
کوریلیف دینے کانعرہ لگانے والے ٹیکسوں کی بھر مار کررہے ہیں۔انتخابات سے
قبل تبدیلی اورانقلاب کی باتیں کرنے والے حکومت میں آکربھیک مانگ رہے ہیں۔ن
لیگ کے سابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ ہماری حکومت نے دولاکھ سے
زائدآمدن والوں کاٹیکس کم کیاتھا۔لیکن انہوں نے وہ پھربڑھادیا۔حکومت نے گیس
کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کو ڈیڑھ سوارب روپے کاٹیکہ لگایا۔اس سے
اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔یہ باکل آئی ایم ایف کابجٹ
ہے۔حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کافیصلہ کرلیاہے لیکن بتانہیں
رہے۔سابق وزیراطلاعات کاکہناہے کہ تحریک انصاف والے اپوزیشن میں بڑے بڑے
دعوے کرتے تھے ،اب اقتدارمیں آ کرہرچیزفروخت کرنے لگے ہیں۔پی فورکی مرکزی
سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹرنفیسہ شاہ نے کہا کہ فنانس بل روایتی لفاظی اورمصنوعی
ہے۔تبدیلی یہ آئی ہے کہ اسحاق ڈارکی جگہ اسدعمرآیا ہے۔نفیسہ شاہ کواس بات
پربھی غورکرناچاہیے کہ سابقہ اورموجودہ وزرائے خزانہ کے ناموں کے پہلے
دوحروف ایک ہی ہیں۔ یہ دوحروف سابقہ اورموجودہ وزرائے خزانہ کے ناموں سے
الگ کرکے لکھے جائیں تولفظ پھربھی مکمل ہی رہتا ہے۔ یہ دوحروف لکھنے سے اس
بنتا ہے۔دونوں اس بجٹ کی ہی بات کرتے ہیں۔ اسحاق ڈاراپنے دورکے اس بجٹ کی
تعریف کرتے تھے اوراب اسدعمراپنے دورحکومت کے اس بجٹ کی تعریف کررہے
ہیں۔ہرحکومت اپنے دورکے اس بجٹ کی تعریف کرتی ہے اورہراپوزیشن ہرحکومت کے
بجٹ پرتنقیدکرتی ہے۔اب دیکھ لوجوسابقہ حکومت میں ا س بجٹ کی تعریف کرتے تھے
اب وہ اس بجٹ پرتنقیدکررہے ہیں اورجوسابقہ دورمیں اس بجٹ پرتنقیدکرتے تھے
اب وہ اس بجٹ کی تعریف کررہے ہیں۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ فنانس بل سے پہلے گیس
بجلی اورپٹرول کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔سابق چیئرمین سینٹ رضاربانی نے کہا کہ
عوام کوریلیف ملناچاہیے۔عوام کے مسائل حل ہونے چاہییں۔
وفاقی حکومت نے ترمیمی بجٹ پیش کرکے ن لیگ کی حکومت کے پیش کردہ بجٹ
کومستردکردیا ہے۔شہبازشریف کہتے ہیں عمران خان خوش قسمت ہیں کہ انہیں ورثے
میں کوئی بحران نہیں ملا موجودہ حکومت کہتی ہے کہ اسے معاشی بحران ورثے میں
ملاہے اسی بحران کوکم کرنے کے لیے اس نے ترمیمی بجٹ پیش کیا ہے ۔حکومتی
وزراء کہتے ہیں کہ عوام اورغریب پرکوئی ٹیکس نہیں لگایا جب کہ تمام ٹیکس
عوام اورغریب افرادہی دیتے ہیں۔ہر حکومت جب بھی بجٹ پیش کرتی ہے تویہ دعویٰ
ضرورکرتی ہے کہ عام آدمی اورغریب پرکوئی اثرنہیں پڑے گا۔ٹیکسز اورقیمتوں
میں جب بھی اضافہ ہوتا ہے توعام آدمی اورغریب پرضروراثرپڑتا ہے۔عام آدمی
پراس طرح اثرپڑتا ہے کہ فرض کریں کہ حکومت موٹرسا ئیکلوں اورٹیوب ویل کے
لیے تیل کی قیمتیں کم اورٹرانسپورٹ کے لیے تیل کی قیمتیں بڑھاکریہ اعلان
کردے کہ ہم نے عام آدمی اورغریب افرادکوتیل کی قیمتوں میں ریلیف دیا ہے
اورلاکھوں روپے کی گاڑیاں رکھنے والے اوران گاڑیوں سے روزانہ ہزاروں روپے
کمانے والوں کے لیے تیل کی قیمتیں بڑھادی ہیں توکیااس سے عام آدمی اورغریب
افرادپرکوئی اثرنہیں پڑے گا۔ کس نے کہا کہ کوئی اثرنہیں پڑے گا، ٹرانسپورٹ
والے کرائے بڑھادیں گے۔کرائے عام آدمی ہی اداکرتا ہے۔عام آدمی پرکیسے
اثرپڑتا ہے کہ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ جب بھی تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں
توکرائے بھی بڑھادیے جاتے ہیں۔ جوگاڑیاں تیل پرچلتی ہیں ان کے لیے توکرائے
بڑھانے کاجوازہوتا ہے ۔ یہ اضافی کرایہ ایسی گاڑیوں والے بھی وصول کرتے ہیں
جوگاڑیاں تیل پرنہیں گیس پرچلتی ہیں۔وزیراعظم، وزراء، گورنرز، وزرائے اعلیٰ
کے لیے تنخواہوں اورمراعات پرٹیکس چھوٹ ختم کرناقابل تعریف اقدام ہے۔ فرض
کریں کہ کسی دکاندارکواس کے کاروبارمیں خسارہ آرہا ہوتوکیاوہ دکان
کافالتوفرنیچر اوردیگرسامان بیچ کراپناخسارہ پوراکرنے کی کوشش کرے گایااپنے
کاروبارمیں تبدیلی پرغورکرے گا۔دکان میں ایسی چیزوں کااضافہ کرے گاجن پرخرچ
کم اورمنافع اورسیل زیادہ ہو۔وہ دوسراآپشن ہی استعمال کرے گا ۔ عمران خان
کی حکومت کومعیشت کی بحالی ، آمدنی میں اضافے اورخسارے میں کمی لانے کے لیے
اثاثے فروخت کرنے کے بجائے دوسراآپشن استعمال کرناچاہیے۔ |