نیا بلدیاتی نظام کیسا ھو گا اور اس کے اختیارات ۔۔۔

پاکستان تحریک انصاف نئے وعدہ کیا تھا کہ ھم وہ بلدیاتی نظام لے کر آئے گیں جو کے اختیار کو نچلی سطح پر منتقل کرے گا اب جو نظام وہ لیں کر آرھے ھیں یہ کتنا موثر ثابت ھوتا ھے اور اختیار کتنے نچلی سطح پر منتقل ھوتے ھیں یہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا ۔ لیکن اس وقت آپ کو اس نظام کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں کہ وہ کیسا ھو گا اور اس کے کیا اختیارات ھوں گے نئے تشکیل شدہ بلدیاتی نظام میں
24 صوبائی محکمہ جات
ضلعی سطح پر ضلعی حکومت میں ضم ہو جائیں گے

پرائمری۔/ ایلیمنٹری ایجوکیشن
پرائمری ہیلتھ۔ سمیت 24 محکمہ جات پرائمری سطح پر ضلعی حکومت کے پاس چلے جائیں گے۔

یونین کونسل
ناظم
سمیت 11 کونسلرز پر مشتمل ہو گی۔

یونین کونسل میں نائب ناظم کی سیٹ ختم ہو جائے گی۔

یونین کونسل میں
5 کونسلر
براہ راست الیکشن لڑ کر منتخب ہوں گے۔
جبکہ 5 مخصوص سیٹیں ہوں گی۔
نئے نظام میں ٹاون کمیٹی
ٹاون
اور تحصیل نہیں ہوں گے۔

لاہور سمیت 8 بڑے شہروں کو کارپوریشن گورنمنٹ کا درجہ حاصل ہو گا۔
لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن ہو گی۔ لارڈ میئر ہو گا

ان 8 بڑے شہروں میں ٹاون یا تحصیل سطح پر ناظم کی بجائے
نائب ناظم یا ڈپٹی میئر الیکشن ہوگا
ہر ٹاون یا تحصیل سے ڈپٹی میئر کا الیکشن ہوگا
جو اپنے ٹاون تحصیل کے ڈپٹی میئر
نائب ناظم ضلعی حکومت کارپوریشن کے ممبران ہوں گے۔

یونین کونسل
اور
ضلع کونسل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ میں بھی کوئی نائب ناظم
یا
وائس چیرمیئن نہیں ہوگا۔
ٹاون
یا
تحصیل سطح پر منتخب ہونے والے
نائب ناظم ۔
وائس چیرمیئن یا ڈپٹی میئر میں سے سب سے سینئر ضلع کونسل حکومت کی صدارت
(بطور سپیکر ) کرے گا

یونین کونسل کے ناظم
ضلعی حکومت کے ممبران ہوں گے
اور ایک سینئر کونسلر اس ہاؤس کی صدارت کرے گا سینئیر کاتعین کا طریقہ ابھی طے ہونا ووٹ یا عمر

یونین کونسل
تحصیل کونسل کے
نائب ناظمین
ڈپٹی میئر
بھی براہ راست عوام سے ووٹ لے کر منتخب ہوں گے۔
نائب ناظمین
ڈپٹی میئر اپنی یو سی ٹاون تحصیل کے ہیڈ ہوں گے۔

لاہور سمیت 8 بڑے اضلاع
کی ڈیویلپمنٹ اور دیگر اہم فیصلے میئر اور اس کی زیر نگرانی ڈپٹی میئر پر مشتمل کمیٹی کرے گی

بلدیاتی اداروں کی
مانیٹرنگ کےلیے اور نگرانی کے لیے لوکل کونسلیں تشکیل دی جائیں گی
جن میں حکومتی اور اپوزیشن ممبران شامل ہوں گے۔

یونین کونسل۔ اور ٹاون/ تحصیل میں تمام ترقیاتی کام سیوریج
واٹر سپلائی
صفائی
پانی فراہمی
سڑک سولنگ
نالیاں
تعمیر و مرمت کرنے کے مجاز ہوں گے۔

شناختی کارڈ
پاسپورٹ اسناد وغیرہ کی تصدیق بھی کرسکیں گے

یونین کونسل کو وولیج کونسل طرز ہو گا۔

1یونین کونسل میں صرف 5 جنرل کونسلر ہونگے جو عوامی شکایات سنیں گے انکی پاور یعنی کہ انکے اختیارات، ڈی،پی،او، ڈی،سی،او، کے برابر ہونگے اور ہر دو یونین کونسل کو ملا کر ان میں ایک ناظم و ایک نائب ناظم ہونگے جو دو یونین کونسلوں سے براراست ووٹ اٹھا کر منتخب ہونگے جنکی پاور یعنی کہ اختیارات موجودہ ضلع ناظم کے برابر ہونگے اور ان سب کے اوپر ڈائریکٹ عوامی ووٹ سے ہر تحصیل میں ایک تحصیل ناظم ہوگا جس کے اختیارات اپنی تحصیل میں ایم پی اے کے برابر ہونگے اور ان سب کے اوپر ایک ضلعی ناظم ڈائریکٹ عوامی ووٹ سے منتخب ہوگا ہوگا جس کو پوری کابینہ کے اختیارات سونپے جائیں گے۔
(( لیڈی کونسلر۔کسان کونسلر۔اور یوتھ کونسلر کا سسٹم ختم کردیا گیا ہے))

اور نئے بلدیاتی سسٹم میں اس کابینہ کے لیئے درجہ زیل تعلیمی قابلیت کا ہونا بہت ضروری اور انتہائی ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔
جنرل کونسلر۔ میٹرک اچھے نمبرز سے کلیئر
نائب ناظم۔۔۔۔ایف اے کلیئر
ناظم ۔۔۔۔بی اے کلیئر
تحصیل ناظم۔۔۔۔ ایم اے کلیئر
ضلعی ناظم۔۔۔۔ ایم اے سیاسیات ماسٹر ڈگری ہولڈر

بلدیاتی نظام کو فائنل کر کے اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں گورنر پنجاب آرڈیننس کے زریعے نافذ کر دیں گے

ماہ اکتوبر میں پرانے بلدیاتی ختم کرکے نیا نظام نافذ ہوگا

بلدیاتی نظام کے نفاذ کے بعد ایک ہفتہ کے اندر اندر
بلدیاتی الیکشن شیڈول کا اعلان ہوگا
تین ماہ کے اندر اندر الیکشن ہوں گے۔ ماہ جنوری کے پہلے ہفتہ یا مارچ تک بلدیاتی الیکشن ہوں گے۔

Rizwan Iqbal ch
About the Author: Rizwan Iqbal ch Read More Articles by Rizwan Iqbal ch : 12 Articles with 12023 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.