ملک میں توانائی کا بحران اور ڈاکٹر ثمر مبارک کا عزمِ مُصمم

اے عیاش حکمرانوں اسٹیٹ بینک کی بھی سُنو!ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کم ہوگئی ہے.....کیوں؟؟

اَب یہ بات نہ تو کسی سے ڈھکی چھپی رہی ہے اور نہ ہی ہم کسی سے یہ چھپاسکتے ہیں کہ دنیا کا آٹھواں ایٹمی ملک کہلانے والا ہمارا یہ ملکِ پاکستان حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے آج جن سنگین بحرانوں کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے وہ سب کے سامنے ہے مگر یہاں سوچنے کا مقام تو یہ ہے کہ ملک میں معدنیات کی شکل میں موجود قدرتی وسائل کو استعمال میں لاکر آج ہم ہر قسم کے بحرانوں سے نجات بھی حاصل کرسکتے ہیں ایک طرف تو یہ امر انتہائی حوصلہ افزا ضرور ہے کہ اِن بحرانوں سے نکلنا ہمارے لئے کوئی مشکل تو نہیں ہم اپنے ملک میں چھپی اِن نایاب معدنیات کو بروئے کار لاکر اپنے اِن تمام بحرانوں سے جو آج ہمارے ملک کو درپیش ہیں باآسانی نکل بھی سکتے ہیں مگر دوسری طرف افسوس کے ساتھ یہ بھی کہنا پڑ رہا ہے کہ شائد ہمارے حکمران ہی اِن بحرانوں سے نہ تو خود ہی نکلنا چاہتے ہیں اور نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ عوام ہی اِن سے نکل سکے اگرچہ یہ حقیقت پر مبنی ایک ایسا سچ ہے کہ جس کو جھٹلانا خود ہمارے حکمرانوں کے بس میں بھی نہیں رہا کہ وہ بھی کوئی ایسی گول مول بات کر کے اِس حقیقت کو جھٹلا سکیں کہ ملک میں کسی قسم کا کوئی بحران نہیں ہے اور ہمارے یہاں سب ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے جبکہ حقیقت اِس کے بلکل برعکس ہے اور آج ساری دنیا یہ بات بھی اچھی طرح سے جان چکی ہے کہ اِن دنوں پاکستان کو جہاں اور بہت سے بحرانوں کا سامنہ ہے تو وہیں اِن بحرانوں میں توانائی کا وہ بحران بھی سرِ فہرست ہے جس کی وجہ سے صحیح معنوں میں اِس کی ترقی اور خوشحالی کی راہیں محدود اور ختم ہوکر رہ گئیں ہیں ۔

بےشک آج اِس کی وجہ ہمارے حکمرانوں کی وہ ناقص حکمتِ عملی اور فرسودہ منصوبہ بندیاں ہی تو ہیں جنہیں وہ بغیر کسی سنجیدگی کا مظاہر کئے اپنی مرضی سے ہی مرتب کرتے رہے اور آج جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ملک توانائی کے ایک بڑے بحران سے دوچار ہے اور اَب ملک کو درپیش اِن سنگین بحرانوں سے پوری طرح نبرد آزما ہونے کے لئے بھی ہمارے اِن ہی حکمرانوں کے پاس جو غریبوں کی خون پسینے کی کمائی سے بھرے جانے والے قومی خزانے سے اپنی عیاشیوں میں مگن ہیں اِن میں کوئی ہمت و طاقت رہ گئی ہے کہ وہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پاسکیں اور اِن حکمرانوں نے اپنی ظلم و زیادتیوں سے نہ ہی ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام کو اِس قابل چھوڑا ہے کہ وہ آگے نکل کر خود سے اپنے کمزور و ناتواں کاندھوں کی مد د سے ہی صحیح یہ اپنے ملک اور قوم کو اِن بحرانوں سے چھٹکارا دلانے کے خاطر اپنے تئیں کچھ کرسکیں اِس موقع پر قوم کی یہ بے بسی اور لاچارگی دیکھتے ہوئے مجھے یوں کہنے دیجئے کہ آج ملک میں روزافزوں بڑھتے ہوئے نت نئے بحرانوں کے گرداب میں پھنسی بیچاری پاکستانی قوم اپنے مستقبل سے جہاں خوفزدہ ہے تو وہیں وہ یہ سوچنے پر بھی مجبور ہے کہ ہمارے حکمران ملک کو توانائی سمیت اور دوسرے بحرانوں سے نکالنے کے لئے قدرت کے اُن تمام وسائل کو کیوں بروئے کار نہیں لارہے ہیں جن کے اَب تک استعمال میں نہ لانے کی وجہ سے ملک معاشی واقتصادی طور پر کمزور سے کمزور تر ہوتا جارہا ہے۔

جبکہ ہماری قو م کا اَب بھی یہ خیال ہے کہ ”ا بھی کچھ نہیں بگڑا ہے اگر ہمارے حکمران ملک اور قوم کی ترقی وخو شحالی چاہتے ہیں تو وہ اپنے ملک اور قوم کے ساتھ اپنے مخلص ہونے کا ثبوت یوں بھی دے سکتے ہیں کہ وہ قومی خزانے سے اپنی عیاشیوں کو کم کردیں اور قومی دولت صحیح معنوں میں ملک اور قوم کی تعمیر وترقی کے خاطر زیادہ سے زیادہ خرچ کریں اور ملک کو درپیش توانائی سمیت اور دیگر بحرانوں سے بروقت نکالنے کے لئے سنجیدگی سے ملک میں معدنیات کی صُورت میں موجود اِن قدرتی وسائل کو فوری طور پر استعمال میں لانے کی ایسی حکمت ِ عملی مرتب کریں کہ جن کی مدد سے ملک کو ان سنگین بحرانوں سے نکلنے میں خاصی مدد ملے سکے جن میں ہمارا ملک جکڑ چکا ہے “۔

تو ایسے میں ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لئے ایٹمی سائنسدان و ممبر سائنس و ٹیکنالوجی پلاننگ کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر ثمر مبارک کا بیان ملک کی ساڑھے سترہ کروڑ عوام کے لئے جہاں اُمید کی کرن ثابت ہوا ہے تو وہیں پاکستانی عوام یہ توقع بھی ضرور رکھتی ہے کہ ہمارے حکمران بھی ڈاکٹر ثمر مبارک کی حوصلہ افزائی ضرور کریں گے جس کا اظہار گزشتہ دنوں فیصل آباد میں ایوان صنعت وتجارت میں خطاب کے دوران ڈاکٹر ثمر مبارک نے کیا تھا اُنہوں نے کہا کہ” ملک میں رینٹل پاور منصوبے صرف ووٹوں کے لئے بنائے جارہے ہیں ایسے بجلی گھر مسئلے کا حل نہیں ہیں اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر ثمر مبارک نے یہ واضح کیا کہ غیر ملکی ماہرین ہمیں الجھا کر ہمیں ہمارے وسائل سے دور کرنا چاہتے ہیں اور اِس موقع پر کسی کا نام لئے بغیر اُنہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے کاغذی کاروائیوں سے ہر صُور ت میں باہر نکلنا ہوگا اور ڈاکٹر ثمر مبارک نے ملک میں توانائی کے بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے خصوصی طور پر کہا کہ ملک سے توانائی کا بحران مستقل طور پر ختم کرنے کے لئے سندھ میں تھرپارکر کے مقام پر موجود معدنی کوئلے کے وسیع ذخائر سے گیس پیدا کر کے اِسے یقیناً سستی بجلی بنانے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے اُنہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق اِسی مقام پر 96سو مربع میٹر کے علاقے تک زیرزمین کوئلے کے جو ذخائر موجود ہیں وہ دنیا کے سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ممالک سے بھی ایک سو گنا زیادہ توانائی فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں اُنہوں نے کہا کہ سلفر سے پاک اِس کوئلے سے گیس ،ڈیزل و بجلی بھی پیداکر کے ہم اپنے ملک کی صنعتوں کا پہیہ رواں دواں رکھ سکتے ہیں لہٰذا اِس جذبہ حُب الوطنی کے تحت اِس منصوبے پر مارچ کے مہینے سے کام شروع کردیا جائے گا جس کے لئے نوے فیصد مشینری پاکستان ہی میں دستیاب ہے اوراِس منصوبے کے آغاز سے ہی ہمارے ملک کے بجلی کے صارفین کو 2سے4روپے فی یونٹ بجلی پڑے گی اِن کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج رینٹل پاور منصوبے سے 18روپے فی یونٹ کی بجلی ہماری صنعتیں ہرگز برداشت نہیں کرسکتیں ہیں۔اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اِس موقع پر یہ بات بھی انتہائی افسوس کے ساتھ دُہرائی کہ ہمارے ہاں تمام اچھے منصوبوں کی پلاننگ صرف فائلوں تک ہی محدود رہتی ہے اگر اِن منصوبوں کی پلاننگ پر اُسی طرح عملدرآمد شروع کردیا جائے جس طرح منصوبے بنائے جاتے ہیں تو ہمارے بہت سارے مسائل حل ہوجائیں ہاں البتہ! اُنہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے یہ پُرزور مطالبہ کیا کہ اگر ملکی قُدرتی وسائل کو باہر نکالنے کا کام اپنے ہی ملک کے سائنس دانوں و ماہرین کے سُپرد کردیا جائے تو وہ ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں اِس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے ہی ملک کے سینئر سائنس دانوں کو ”روڈمیپ “ بنانے دے تاکہ ہماری آئندہ نسلیں اِس سے بھرپور استفادہ حاصل کرسکیں اور ساتھ ہی ڈاکٹر ثمر مبارک نے اپنے خطاب میں بلوچستان کے حوالے سے یہاں موجود معدنیات کا ذکر کرتے ہوئے حکومت کو مخاطب کر کے برملا کہا کہ بلوچستان میں تانبے اور سونے کے ذخائر کو نکالنے کا کام بھی مقامی سطح پر کیا جائے تو جس کے آغاز میں ہی ہمارے ملک کو لاکھوں ڈالر مالیت کا سونا اور تانبا حاصل ہوگا جس سے ہم اپنی تیزی سے گرتی ہوئی ملکی معیشت کو سہارا دے کر اِسے مستحکم کرسکیں گے اور اپنی معیشت کا پہیہ چلا کر ملک اور قوم کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرسکیں گے۔

اِس پر اَب دیکھتے یہ ہیں کہ ڈاکٹر ثمر مبار ک کی اِس کُھلی آفر کا جواب حکومت کس پیرائے میں دیتی ہے کیونکہ اَب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام حقائق کو دیکھنے ، پرکھنے اور جاننے کے بعد ملک اور قوم کے بہتر مفادات میں کیا فیصلہ کرتی ہے ڈاکٹر ثمر مبارک کے عزمِ مُصمم کو سراہتی ہے یا اِسے کوئی جذباتی پیشکش سمجھ کر ٹھوکر مار کر وہی کچھ کرتی ہے جس کی یہ اغیار سے پہلے ہی اِملا لے چکی ہے اور ملک اور قوم کو اغیار کے ہاتھوں گروہی کردیتی ہے اور اپنوں کو ٹھکراکر دوسروں کو اپنی ملکی دولت لوٹنے اور کھانے کا موقع فراہم کردیتی ہے بلکل ایسے ہی جیسے ہمارے سابقہ حکمران کیاکرتے تھے۔

بہرکیف !ایک دوسری خبر جو ہمارے حکمرانوں کے لئے نوشتہ دیوار ہے جس سے ہمارے عیاش پسند حکمرانوں کو فوراََ ہوش کے ناخن لینے ہوں گے ورنہ آنے والے دنوں میں قومی خزانہ خالی ہوجائے گا اور پھر کوئی اِن کی عیاشیوں کے لئے اِن کے ہاتھوں پر امداد اور قرض کی صُورت میں ایک ڈھیلا بھی رکھنے کو تیار نہ ہوگا اِس لئے حکمرانوں ذرا سوچو،سمجھواور ڈرو کہ اسٹیٹ بینک کی اِس رپورٹ سے اور اِن اعدادوشمار سے جو اِس نے اپنی مالی سال کی پہلی ششماہی رپورٹ میں تحریر کئے ہیں جس کے مطابق جولائی سے دسمبر 2010کے دوران پاکستان میں واضح طور پر غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی جاری ہے اور اسٹیٹ بینک کا یہ کہنا ہے کہ اِس عرصے کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروں نے پاکستانی حکمرانوں کی اپنے ہی ملک کے لئے غیر تسلی بخش کارکردگی کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاری میں 14کروڑ ڈالر کی کمی کے بعد یہ823کروڑ85لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی نہ صرف یہ بلکہ اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھاہے کہ اِس دوران غیرملکی سرمایہ کاروںنے اسٹاک مارکیٹ سے بھی 25فیصد اپنا سرمایہ نکال لیا اور اُنہوں نے اِس سارے عرصے کے دوران صرف 23کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اِن اعدادوشمار کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ہمارا ملک حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے کس راہ پر چل نکلا ہے جہاں سوائے اندھیرے کے اور کچھ نہیں ہے مگر پھر بھی ہمیں یہ اُمید ضرور رکھنی چاہئے ہے کہ ہمیں اِس اندھیرے سے نجات دلانے کے لئے کوئی نہ کوئی روشنی کی ننھی سی کرن کہیں سے ضرور نمودار ہوگی جو ملک کو اندھیرے سے نجات دلاکر ایسااُجالا ہمیں ضرورنصیب کردے گی جس کی تلاش میں ہم برسوںسے سرگرداں ہیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 900069 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.