اک بات کہوں گر!!!!
اس وقت پاکستان کو جن مشکلات کا سامنا ہے میری سمجھ کے مطابق قلم فروشی اُن
میں صفہ اول پر ہے ، مقامِ حیرت ہے کہ کوئی بھی قلم کار کس طرح اپنے قلم
اپنے ضمیر کا سودا کر سکتا ہے صحافت تو ایک مقدس شعبہ ہے قلم کا انسانیت کے
لیے ہر دم ہر آن متحرک رہنا اس کا اصل مقصد ہے ، مگر صد افسوس کے قلم کی
حرمت آئے دن بعض صحافیوں کی وجہ سے پامال ہو رہی ہے اور سارا عالم خاموش ہے
یوں تو پاکستان میں موجود قانون پر شاز ہی عمل درآمد ہوتے دیکھا گیا ہے پر
آج دل کر رہا ہے کے کاش پاکستان میں کوئی قانون ایسا بھی ہو کے جس کے زیرِ
تحت تمام ضمیر فروش صحافیوں کو ایسی سزا دی جائے کے قلم کا سودا کرنے والا
ہر شخص توبہ کر لے ۔
ابھی کچھ عرصہ ہوا کہ ایک نامور صحافی کا کا لم پڑھنے کا اتفاق ہوا تو یہ
سوچ کر حیرت کی انتہا نا رہی کہ کوئی کس طر ح دن کو رات ، دھوپ کو بارش ،
صحرا کو گلزار ، تحریر کر سکتا ہے ایک حقیقت جو روزِ روشن کی طرح عیاں ہے
اور پورا ملک جس کی زد میں ہے اس سے نگاہ چرائے یکسر مختلف موضوع پر بے حد
و حساب تعریفی بیان کو پڑھ کے صدمہ ہوا ، حکومت تو ویسے بھی پاکستان کی
مشکلات کو جانتے بوجھتے منہ سر لپیٹ کر چین کی بانسری بجاتی نظر آتی ہے ،پھر
پاکستان میں گیس، آٹا ، پانی، چینی ، نہ ہو تو کیا ہوا ؟ اِن کے دسترخوان
تو انواع و اقسام کے کھانوں سے سجے ہوئے ہیں، کافی ہے، پاکستان اکیسوی صدی
میں داخل ہونے کے باوجود سٹون ایج (پتھر کے زمانے) میں جانے کو تیار تو کیا
ہوا ؟ حکومتی صاحبان اور اعلیٰ افسران کی محفلیں تو برقی قمقموں سے روشن
ہیں پھر بےشک قوم کا آنے والا مستقبل اندھیروں میں ڈوب جائے تو کیا ہوا -
پاکستان کو لاحق شدید خطرات سے نگاہ چرائے حکمران طاقت کے نشے میں چور ہیں
ایسے وقت میں جب عوام کو قلم کی طاقت رکھنے والے مجاہدین کی سخت ضرورت ہے
جو عوام کی آواز کو ایوان صدر تک رسائی دلا سکیں ایسے قلم کار جو قلم کے
وار سے وطن فروشوں کے چہرے کو بے نقاب کر دیں، بے خبر سوئے بے ضمیر
حکمرانوں کو جگایئں اس کے برعکس وہ ایوانِ صدر میں قوم کے درد کو بھلائے
خوش گپیوں میں مصروف ہیں،کہتے ہیں کہ قلم کا وار تلوار کے وار سے زیادا
کاری ثابت ہوتا ہے ماضی بھی گواہ یے اس حقیقت کا کہ کس طرح سے اہل قلم نے
اپنے قلم کی طاقت سے سوئی ہوئی انسانیت کو بیدار کیا اور ایسا انقلاب برپا
کیا کہ تاریکی اور غلامی میں ڈوبی ہوئی انسانیت انگڑائی لے کر جاگ گئی اور
خود کو غلامی اور ظلمت کے اندھیروں سے نکال کر آزادی کی روشن صبح دی۔
افسوس یہ ماضی کی بات تھی آج کا سچ اس سے یکسر مختلف ہے کل کے قلم کاروں نے
ایک روشن تاریخ رقم کی تھی ، تو آج کے صاحبانِ قلم ضمیر فروشی کی ایک شرم
ناک تاریخ رقم کرنے پر تُلے دکھائی دے رہے ہیں ، آج تکالیف و مصائب میں
گرفتار عوام خود مدد کے لیے پکار ریی یے پر بےسود ،اہلِ قلم توحق کے علم
بردار ہوا کرتے ہیں پر آج کل کے بہیت سے اہل قلم حکومتی جھوٹ میں شانہ با
شانہ کھڑے نظر آ رہے ہیں، حکومت بڑھ چڑھ کے اخبارات اور ٹیلیویژن پر دعوئے
کرتی نظر آ رہی ہے کے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت نمایاں
کامیابی حاصل ھو گئی ہیں ،پاکستان کی سر زمین کو دہشت گردوں سے پاک کروا
لیا گیا ہے دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے وغیرہ وغیرہ ، جبکہ دوسری
طرف آئے دن ہونے والے بم دھماکوں میں مظلوم لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے
ہیں اور اکثر قلم خاموش ہیں نوکِ قلم حق گوئی کو ایک طرف کیے ظالموں کے گھر
کی زرخرید لونڈی بنی ہوئی ہے -
اگر سچ لکھا جا رہا ہے اور حکومتی بیانات حقیقت مبنی ہیں تو کیا دہشت گرد
آسمان سے ٹپک پڑتے ہیں؟ یا پھر بارود سے بھری گاڑیاں ٹارگٹ کیے جانے والے
علاقوں میں ایک دم سے زمین سے اُگ آتی ہیں؟ معصوم اور بے گناہ عوام کسی
قصور کسی خطا کے بغیر لقمہِ اجل بن ریے ہیں، ایسے وقت میں جب ہر
صاحبِ قلم کو حکومت کے اس سفید جھوٹ کا پردہ چاک کرنے کے لیے سر پہ کفن
باندھ کر میدانِ عمل میں کُود پڑنا چاہئے تھا وہ حکومت کی چاپلوسی کو دین
اور اعلٰی حکومتی عہدے داران کی خوشامد کو اپنا ایمان بنا بیٹھے ہیں، جب
اہلِ قلم نے غریب اور بے کس عوام کی آواز بن کر پاکستان میں خون کی ہولی
کھیلنے والوں سے جواب طلب کرنا تھا وہ دنیا و مافیا سے بے غرض ہوئے اپنے
ضمیر کو کسی گہری کھائی میں دفن کیے پاکستان میں ہوتے وحشیانہ مظالم کو
دنیا کے سامنے لانے کے بجائے ایوانِ صدر میں بیٹھے اس نا اہل حکومت کے گُن
گائے اور حالات پوری طرح قابو میں ہیں کا نعرہ لگاتی اس بےحس جمہوریت کا
حصہ بنتے نظر آ رہے ہیں۔
خدارا قلم کی حُرمت کو پہچانیں اپنے ذاتی مفادات کو پسِ پُشت ڈال کر قلم
جیسی پاک اور افضل چیز کے ذریعے جھوٹے حکومتی قصیدے لکھنا بند کریں،اور بے
یارو مدد گار عوام کے حق میں سچائی اور حق کی صدا بُلند کریں حق بات کو ہر
حال میں بیان کرنا یی اصلی صحافت ہے سچ کہتے ہوئے اپنے قلم کا سودا نا کرنے
والوں اور حرمت قلم کے لیے جان دینے والوں کے نام قلم تاریخ میں ہمیشہ زندہ
و جاوید رکھتا ہے ، قلم خدا کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں میں سے افضل ترین
نعمت ہے نعمت صرف وہ ہی چیز ہو سکتی ہے جو کسی بھی حال میں غلاظت سے تبدیل
نہیں ہو سکتی اس لیے قلم اور صحافت دونوں کی عزت اور توقیر کو پہچانیں اور
اس مقدس میراث کی حفاظت اپنی قیمتئ متاعِ جان کی طرح کیجے ۔۔۔۔ |