آپ نے یقیناً گرینچ مین ٹائم یعنی جی ایم ٹی کے بارے میں
تو سنا ہو گا اور کیسے سردیوں میں برطانیہ میں گھڑیوں کی سوئیاں ایک گھنٹے
آگے اور گرمی میں ایک گھنٹہ پیچھے کر دی جاتی ہیں۔
|
|
لیکن کیا آپ نے کراچی ٹائم یعنی کے اے آر ٹی اور ڈھاکہ ٹائم یعنی ڈی اے سی
ٹی کے بارے میں سنا ہے؟
کیا آپ کو معلوم ہے کہ سنہ 1907 میں برطانیہ نے اس خطے میں کون سا معیاری
وقت رائج کیا تھا اور یہ وقت کب تبدیل کیا گیا؟
کراچی اور ڈھاکہ ٹائم سے پاکستان معیاری
وقت
موجودہ دور میں پاکستان میں پاکستان معیاری وقت کوآرڈینیٹڈ یونیورسل ٹائم
یا یو ٹی سی سے پانچ گھنٹے آگے ہے۔
|
|
برطانیہ نے سنہ 1907 میں برصغیر میں یو ٹی سی رائج کیا جو اس وقت یو ٹی سی
سے ساڑھے پانچ گھنٹے آگے تھا اور یہ وقت تقسیمِ برصغیر تک استعمال ہوتا رہا۔
پاکستان نے 15 ستمبر سنہ 1951 میں مغربی اور مشرقی پاکستان کو دو ٹائم زونز
میں تقسیم کیا۔ ایک کو کراچی ٹائم کہا گیا یعنی کے اے آر ٹی جو مغربی
پاکستان کا وقت تھا۔ کراچی ٹائم کو یو ٹی سی کے وقت سے ساڑھے پانچ گھنٹے کی
بجائے پانچ گھنٹے آگے رکھا گیا۔
دوسرا زون مشرقی پاکستان کو بنایا گیا اور اس کو ڈھاکہ ٹائم کا نام دیا گیا
یعنی ڈی اے سی ٹی۔ اس وقت کو یو سی ٹی سے ساڑھے پانچ گھنٹے کی بجائے چھ
گھنٹے آگے رکھا گیا۔
مغربی اور مشرقی معیاری وقت کی ان تبدیلیوں کو یکم اکتوبر سنہ 1951 میں
نافذ کیا گیا۔
تاہم مشرقی پاکستان کے علیحدہ ہونے اور بنگلہ دیش کے قیام کے بعد پاکستان
کے معیاری وقت کو کراچی ٹائم کی بجائے پاکستان سٹینڈرڈ ٹائم کہا جانے لگا۔
جی ایم ٹی اور زیڈ ایم ٹی
سنہ 1971 سے پاکستان معیاری وقت چلتا رہا اور سنہ 2002 تک ایسا ہی چلتا رہا۔
سنہ 2002 میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ ڈے لائٹ
سیونگ ٹائم (ڈی ایس ٹی) کا نفاذ ضروری ہو گیا ہے۔ اس کا مقصد ملک میں
توانائی کے بحران میں کمی لانا تھا تاکہ گرمیوں میں سورج کی روشنی کا زیادہ
استعمال کر کے بجلی کی بچت کی جا سکے۔
|
|
حکومت نے اپریل سنہ 2002 کے پہلے اتوار یعنی سات اپریل کو گھڑیوں کی سوئیوں
کو ایک گھنٹہ آگے کرنے اور اکتوبر کے پہلے اتوار یعنی چھ اکتوبر کو ایک
گھنٹہ پیچھے کرنے کا حکم صادر کیا۔
حکومت کے اس حکم نامہ کو مزاح میں جی ایم ٹی کہا جانے لگا یعنی ’جنرل مشرف
ٹائم‘۔
اگرچہ جنرل مشرف کا اقتدار تو جاری رہا لیکن ان کی جانب سے توانائی بچانے
کا یہ قدم صرف ایک سال ہی چلا اور چھ اکتوبر سنہ 2002 کو جب گھڑیوں کی
سوئیاں آگے کی گئیں تو وہ سنہ 2009 تک حکومت کے کہنے پر آگے یا پیچھے نہیں
کی گئیں۔
سنہ 2008 میں ایک بار پھر بجلی کے بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈے لائٹ سیونگ
ٹائم (ڈی ایس ٹی) کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا لیکن اس پر عملدرآمد سنہ 2009
تک نہ ہو سکا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ملک کا وقت تبدیل کرنے میں کامیاب رہی۔ حکومت
نے زرداری مین ٹائم یعنی زیڈ ایم ٹی کا اطلاق یکم جون سنہ 2008 سے اکتوبر
31 تک کیا، پھر 15 اپریل 2009 سے 31 اگست تک ہوا۔ لیکن پھر وقت تبدیل نہیں
کیا گیا۔
کن ممالک میں ڈی ایس ٹی کا اطلاق ہوتا ہے؟
اس وقت دنیا کے 75 ممالک ہیں جہاں ڈے لائٹ سیونگ ٹائم کا اطلاق ہوتا ہے
لیکن ڈی ایس ٹی سے موسم سرما کے وقت پر منتقل ہونے کا فیصلہ ہر ملک اپنے
مطابق کرتا ہے۔ مثال کے طور پر یورپی یونین میں وقت کی تبدیلی مارچ کے آخری
اتوار اور اکتوبر کے آخری اتوار کو ہوتی ہے۔
لیکن جہاں 75 ممالک ڈی ایس ٹی کا اطلاق کرتے ہیں وہیں 16 ممالک ایسے بھی
ہیں جنھوں نے وقت میں تبدیلی چھوڑ دی ہے۔ ان ممالک میں مصر اور روس بھی
شامل ہیں۔
|
|