ہم تو مر جائیں گے مٹ جائیں گے اے وطن
پر تمہیں زندہ رہناہے قیامت کی سحر ہونے تک
دھرتی کا ایک اور سپوت مادر وطن کی عزت و حرمت پر اپنی جان کا نذرانہ پیش
کر کے ہمیشہ کے لیے زندہ و جاوید ہو گیا۔ قوم آپ کی اس عظیم قربانی کو کبھی
فراموش نہیں کر ے گی۔پاک فوج کی خدمات اور بہادری کا صرف پاکستان ہی نہیں
بلکہ پوری دنیا معترف ہے کہ کس طرح دہشتگردی کی جنگ میں پاک فوج نے
قربانیاں دے کے امن کی شمع روشن کی ۔ وطن عزیز میں دہشتگردی کی لہر نے کئی
ماؤں کی گود اجاڑ دی، کئی بہنوں کے بھائی جدا کیے۔ کئی سہاگنیں اپنے سر کے
تاج سے محروم ہوئیں الغرض سفاک درندوں نے مادروطن کے امن اور استحکام کو
بُری طرح متاثر کیا۔ جگہ جگہ خودکش حملوں نے ملکی امن کو سبوتاژ کیے رکھا،
آرمی پبلک سکول میں معصوم کلیوں کو روندا گیا، وہ نہتے معصوم بچے جو دشمن
جیسے الفاظ کے معنی سے بھی نابلد تھے اُن کو شہید کیا۔ جس کے بعد ان درندوں
کا قلع قمع کرنے کے لیے پاک فوج نے قومی ایکشن پلان کے تحت مختلف آپریشنز
کرنے شروع کیے اور ان انسانیت کے دشمنوں کا صفایا کرنے میں کامیاب ہوئے ۔
اس وقت دشمن کی کمر ٹوٹ چکی ہے لیکن پھر بھی یہ سفاک درندے جو ہمسایہ ملک
میں پناہ لیے بیٹھے ہیں ، پاکستان میں داخل ہو کر انسانیت کا قتل کرنے کے
ناپاک ارادے لیے اپنی کوششوں میں مصروف ہیں جنہیں پاک فوج کے جوان اپنا
سینہ پیش کر کے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے اپنے مقدس لہو کو قربان کر کے
دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے میں کامیابیوں سے ہمکنار ہو رہے ہیں۔
مُلکی دفاع اور سلامتی کے لئے پاک فوج کی قربانیاں لازوال ، قابل ستائش اور
ناقابل ِفراموش ہیں پور ی قوم اپنے جانثاروں پر فخر کرتی ہے اور یقین رکھتی
ہے کہ پاک فوج ان امن کے دشمنوں کو کیفرکردار تک پہنچا کر ہی دم لے گی اور
تب تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک ایک بھی دہشتگرد زندہ ہے ۔پاکستان کی
آبادی کا 50 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہ نوجوان ملک و قوم کا
سرمایہ ہیں اور بے پنا ہ صلاحیتوں کے مالک ہیں جو پاک فوج میں شامل ہو کر
قوم و ملت کی حفاظت کر رہے ہیں۔ پاک فوج ملک کا امن قائم رکھنے اور
دہشتگردوں سے نجات دلانے کا عزم رکھتی ہے آپریشن ضرب عضب، آپریشن ردالفساد،
المیزان میں اﷲ کریم نے کامیابیوں سے نوازا ہے ۔ پاک فوج نے دہشتگردوں کے
ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے دشمن اپنے ٹھکانے چھوڑ کر سرحد پار جانے پر
مجبور ہو گیا ہے دہشتگردی کی جنگ تقریباََ جیت چکے ہیں ، پوری قوم اپنی پاک
فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
صوبہ پنجاب کا ایک خوبصورت شہر جو کہ دریائے جہلم کے مغربی کنارے واقع ہے ۔
یہاں کی زمین سر سبز ہے اس شہر کے قریب ایک خوبصورت پہاڑی سلسلہ وادی سون
سکیسر بھی موجود ہے جو کہ ضلع خوشاب کی ایک تحصیل اور پاکستان کی قدیم ترین
وادی ہے ۔ کھیت کھلیان اور صحرا اس شہر کے حُسن کو مزید خوبصورت بنا دیتے
ہیں۔ اس شہر میں زیادہ تر لوگ کھتی باڑی زراعت سے وابستہ ہیں یہاں کے لوگ
زیادہ تر پنجابی بولتے ہیں اور انتہائی میٹھے انداز میں بولتے ہیں ، ضلع
خوشاب کی ایک تاریخ یہ بھی ہے کہ یہاں جب شیر شاہ سور ی نے پڑاؤ ڈالا جب اس
نے دریائے جہلم کا پانی پیا تو بے اختیار کہہ اُٹھا ’’خوش آب ‘‘ خوش آب
دراصل فارسی کے دو الفاظ کا مجموعہ ہے جن کے مطلب ہیں ’’ میٹھا پانی‘‘جس نے
بھی یہاں کا شیریں پانی پیا وہ اِس کی تعریف کیے بنا نہ رہ سکا۔
ٰیہاں پر زیادہ ترآبادی ’’بلوچ اور اعوان‘‘ قبائل سے تعلق رکھتی ہے اور لوگ
فوج میں شمولیت کو ترجیح دیتے ہیں ، ضلع خوشاب سے تعلق رکھنے والے اعوان
خاندان کے چشم و چراغ اور محمد حسین اعوان کے بیٹے میجر اسحاق شہید نے نہ
صرف اپنے خاندان کا سر فخر سے بلند کر دیا بلکہ شہداء کی لسٹ میں اپنا نام
لکھوا کر عظیم المرتبہ انسانوں کی صف میں شامل ہو گیا ، یہ وہ عظیم انسان
ہیں جنہیں قیامت والے دن عرش عظیم پر اﷲ کریم کے تخت کا سایہ نصیب ہو گا۔
وہ شہادت پا کر سُر خُرو ہو گیا صر ف اٹھائیس (28 )سالہ جوان چہرے پر
مسکراہٹ سجائے پاک فوج کا ایک خوبصورت شہزادہ دہشتگردوں سے مقابلہ کرتے
ہوئے جام شہادت نوش کر گیا۔اﷲ آپ کے درجات بلند فرمائے ۔ میجر اسحاق شہید
ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جو پہلے ہی اپنے خون کو وطن عزیز پر قربان
کر چکا تھا ان کے خاندان کے دو لوگ جام شہادت نوش کر چکے ہیں اِن کے ماموں
کر نل (ر)محمد اسلم جو 30 تیس سال پاک فوج میں اپنی خدمات سر انجام دے چکے
ہیں جن کی بڑی خواہش تھی کہ وہ بھی جام شہادت نوش کر کے اپنے حصے کی شمع
روشن کر تے لیکن اُن کے نصیب میں شہادت نہ آئی اور اُن کی اس خواہش کی
تکمیل اُن کے ہر دل عزیز ، پیار ے بھانجے نے کی۔وہ اپنے بھائیوں سے اکثر
کہا کرتا تھا شائد یہ ہماری آخری ملاقات ہو ، لیکن اس بار یہ سچ ثابت ہوئے
، ایک بار اپنے بھائی کو ائر پور ٹ چھوڑنے گیا تو بھائی سے کہتا ‘‘ یار دعا
کرنا شائد پھر ملاقات ہی نہ ہو ،شائد سانسیں مہلت نہ دیں ۔ وہ ہمیشہ کہتا
تھا کہ مجھے پاکستانی ہونے اور خاص طور پر پاک فوج میں فوجی ہونے پر ناز ہے
کیونکہ مجھے اپنے وطن سے پیار ہے اور میں اپنے ملک کی خاطر حقیقی معنوں میں
کچھ کرنا چاہتا ہوں ،وہ بھائیوں سے اکثر کہتا تھا کہ مجھے فارغ رہنا بالکل
اچھا نہیں لگتا، میں سچ میں کچھ کرنا چاہتا ہوں۔ پاکستان کے لیے اپنے حصے
کی شمع روشن کرنا چاہتا ہوں۔ پاکستان کے لیے اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہوں۔اگر
کوئی پاکستان کی کسی چیز کے بارے غلط بات کرتا تو وہ سمجھاتا ،کہ تم بس
اپنے حصے کا کام کرو، شکایتیں کرنے سے کچھ بدلنے والا نہیں کچھ کر کے
دکھاؤ،آپ خراب چیزوں پر توجہ نہ دیں ہم اس ملک کے باشندے ہیں ، روزی روٹی،
بزنس ، عزت سب پاکستان کی بدولت ہے اگر کوئی ایک آدھی چیز خراب ہے تو اتنی
زیادہ اچھی چیزوں کو نہیں بھلایا جا سکتا۔ہماری آن، شان، پہچان پاکستان ہے
ہمیں اپنے ملک سے پیار ہے ، وہ کہتا تھا’’ اگر ہماری فوج ہے تو یقین کریں
پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ وہ ہماری سرحدوں اور اندرونی حالات
پر قابوپانے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے مجھے یقین ہے یہ ملک عظیم سے عظیم
تر بنے گا‘‘۔
میجر اسحاق شہید اپنے 6چھ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا بھائی تھا ۔ ماں کا
لاڈلہ ، باپ کی آنکھوں کا تارہ اور بہن بھائیوں کا دلار ہ جس نے21 ۔22نومبر
2017ء کی درمیانی رات کو ڈیرہ غازی خان کے علاقے کو لاچی میں شر پسند وں کے
خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ میجر اسحاق کو جب دشمنوں کے گھناؤنے
مقاصد کا علم ہوا تو انہوں نے خود اس مشن کو لیڈ کیا، وہ ایک بیس کمانڈر
تھے وہ چاہتے تو اپنے کسی جونیئر آفیسر اس مشن پر بھیج سکتے تھے ، لیکن
شہادت صرف نصیب والوں کو ملتی ہے فرنٹ سے لیڈ کرنا ان کی عادت تھی ۔یہ
دہشتگرد بارودی سرنگ نصب کرنے کے مشن پر تھے میجر اسحاق شہید نے نہ صرف ان
کے منصوبے کو ناکام بنایا بلکہ کئی شر پسند وں کو واصل ِ جہنم بھی کیا، سر
چ آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے پاس جدید اسلحہ اور بارود تھا ، خطر ناک
فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے باعث میجر اسحاق کے پیٹ پر گولیا ں لگیں اور وہ
شدید زخمی ہو گئے ان کو ڈی آئی خان عسکری ہسپتال طبی امداد کے لیے داخل کیا
گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا سکے اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ انا
لِلہ واناالیہ راجعون۔انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا مگر شہر کو
ایک بہت بڑے جانی و مالی
نقصان سے بچا لیا۔
جب شہید کے جسد خاکی کو پاکستانی سبز حلالی پرچم میں لپیٹ کر لا یا گیا تو
ماں نے اپنے لخت جگر کو دیکھتے ہی اﷲ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا ’’اے اﷲ
میرے بیٹے کی شہادت کو قبول فرمانا اور اعلیٰ مقام عطا فرمانا‘‘نہ وہ روئی،
نہ آنسو نہ بوکھلاہٹ کیسی بہادر ماں ہے جس کے بیٹے نے مادر وطن پر جان
قربان کر دی اور ماں صبرو بہادری کی عظیم مثال بنی کھڑی دیکھ رہی ہے۔ بیوہ
اپنے خاوند کے جسد خاکی کے اوپر اپنا چہرہ رکھے رب ِتعالیٰ سے باتیں کر رہی
تھی شہید کی شہادت سے دو سال پہلے شادی ہوئی تھی اور ایک سال کی بیٹی جس نے
باپ کی شفقت بھی نہ دیکھی تھی ۔شہید کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کیولری
گراؤنڈ فوجی قبرستان میں سپر د خاک کیا گیا۔نماز جنازہ میں عسکری و سیاسی
شخصیات سمیت عزیزو اقارب اور سول سوسائٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔اﷲ کریم
میجر اسحاق کو کروٹ کروٹ رحمت نازل فرمائے اور گھروالوں کو صبر جمیل عطا
فرمائے آمین۔اس وقت پاک فوج پاکستان میں ہونے والی دشتگردی کی کاروائیوں کو
کنٹرول کر چکی ہے ضرورت اس امر کی ہے تما م ادارے سول سائٹی ذاتی مفادات سے
بالا تر ہو کردشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے میں اپنی پا ک فوج کا
مکمل ساتھ دیں۔پاک فوج زندہ باد ۔پاکستانی پائندہ باد۔
|