قصے کہانیوں میں بتایا جاتا ہے کہ سب سے پہلے چنگیز خان
نے جنگ میں بارود سے کام لیا۔ یہ بات درست ہو یا نہ ہو، لیکن تاریخ ہمیں
بتاتی ہے کہ چنگیز خان کے زمانے سے بہت پہلے یعنی نویں صدی میں اہل چین
بارود بناتے اور اسے آتشیں پٹاخوں میں استعمال کرتے تھے۔
یورپ میں بارود کی ایجاد کا سہرا تیرھویں صدی کے دو راہیوں میں سے کسی ایک
کے سر پر ہے۔ انگریز راجر بیکس یا جرمن برتھولڈ شوارٹز بارود ہی کے بل پر
یورپی سپاہیوں نے روئے زمین پر حکمرانی کے جال بچھائے۔
بارود کے لیے تین چیزیں درکار تھیں: اول قلمی شورہ، دوسری گندھک، تیسری
کوئلہ، بیکن نے شورے کو صاف کر کے قلمی شورہ بنانے کا طریقہ دریافت کیا اور
بارود کا نسخہ تیار کیا۔ شوراٹرز نے اس سے کام لینے کے لیے آتش بار ہتھیار
بنائے۔
بہرحال بارود سازی کا بندوبست ہوگیا تو یورپ کی فوج تلوار، نیزے اور تیروں
کی جگہ لڑائی میں گولیاں استعمال کرنے لگی۔
بارود سرنگیں بنانے اور چٹانیں توڑنے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ |
|
|