وہ آواز کتنی خوبصورت تھی وہ چہرہ کتنا حسین تھا جسے دیکھ
کر حوصلہ ملے جسے دیکھنا ہی زندگی کا مقصد لگے جس کو دیکھا نہ جاے تو دن
شروع نہ ہو اور رات ختم نہ ہو وہ نہ ہو تو دنیا ویران لگے وہ چلا جاے تو
زندگی امتحان لگے اور وقت گزارنے کا سامان لگے
مگر وقت تو گزارنا ہے جس نے گزرنا ہے اور کچھ کر گزرنا ہے اور اور بگڑے نے
سنورنا ہے اور سنورے نے نکھرنا ہے اور دنیا نے آخر بکھرنا ہے اور بکھر کر
پھر اُبھرنا ہے
اور وہ اب نہ سہی مگر یاد اس کی آباد ہے اور وہ نہیں ہے اس کا عکس تو موجود
ہے اور اس کا بنایا ہوا نقش تو موجود ہے اور اس کی کہی ہوی بات کی صورت وہ
آج بھی مسکراتا ہے اور اس کے مسکرانے میں خدا بھی مسکراتا ہے اور اس کی یاد
سے کوی آنسوں سے مسکراتا ہے اور یہ کون ہے جو اطمنان بھی دلاتا اور مسکان
بھی دلاتا ہے اور کبھی کبھی رُلاتا ہے اور اکثر ہی ہنساتا ہے
اور وہ باپ تھا اور یہ خُدا ہے
وَاَنَّهٝ هُوَ اَضْحَكَ وَاَبْكٰى
اور یہ کہ وہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔
وَاَنَّهٝ هُوَ اَمَاتَ وَاَحْيَا
اور یہ کہ وہی مارتا ہے اور زندہ کرتا ہے۔
|