وزیراعظم عمران خان نے قوم سے پہلے خطاب میں اس بات
کی آگاہی کردی کہ سندھ پولیس ڈپارٹمنٹ میں اصلاحات انشاء اﷲ ہم کرینگے
اورمیں سمجھتا ہوں کہ یہ اقدام وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان کی طرف سے
اٹھانا انتہائی خوش آئند ہے اور میں امید بھی کرتا ہوں کہ اس کو بھی ملک
قوم کے دورہ حاضر کا بڑا مسئلہ سمجھ کر جلد ازجلدحل کریں گے ۔
کیونکہ ہمارا ملک جو مسئلے مسائل کا گھڑبناہوا ہے ہر طرف سے اندرونی
وبیرونی خطرات سے دوچار ہے وہی پر بالخصوص کراچی جیسے شہر جو ملک کی معیشت
تجارت میں ایک شہارگ کی حثیت رکھتا ہے دشتگردی ، بھتہ خوری ،چوری ڈکیتی ظلم
ناانصافی بدامنی کاشکار ہے لیکن سب سے بڑے مجرم اس پاک وطن عزیز کے پہلے ہم
خود ہیں سب سے زیادہ اپنے ملک کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ ہیں جہاں مسائل
کا ایک انبار ہمیں نظرآرہا ہے اس میں ہم خود ملوث ہیں۔
آج ہم دشتگردوں کے خلاف تو بڑی دلیری سے لڑنے کا عزم کرتے ہیں عسکری قیادت
سے لیکر ایک سپاہی اورایوانوں سے لیکر ایک بحثیت عام پاکستانی تک ہر کوئی
دشتگردوں سے نمٹنے کے لئے خون کے آخری قطرے تک لڑنے اور دشتگردوں کو شکست
دینے تک اپنا سب کچھ وطن عزیز پر قربان کرنے کا اراداہ کرتے ہیں جیسے
دشتگردوں کے خلاف کوئی بات آجائے ہم سب اپنے وطن کی دفاع کے لئے ایک ہوجاتے
ہیں اور ہم آواز اس کی دشتگردی کا جواب دیتے ہیں اس پر مجھے فخر ہیں کہ اﷲ
نے ہمارے دلوں میں اپنی وطن سے محبت کا جزبہ نصیب فرمایا۔
لیکن وطن عزیز پر صرف دشتگردوں کی آفت نہیں اور کئی ایسی آفتیں ہیں جس کا
مقابلہ کرنا ہم سب پر لازمی ہیں جس کی فکر کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے ہم
آواز ہم خیال ہونے کی ضرورت ہے جس کے لئے ہم سب کو متحد ہونا پڑے گا ایک
پلیٹ فارم پر آنا ہوگا جس کے لئے ہمیں اپنا کردار نبھانا ہوگا ۔
آج ہم دشتگرد صرف اس سے تصور کرتے ہیں ہمارے ذہین دماغ میں دشتگردوں کی
معنی صرف یہ گونجتی ہیں کہ جو بم دھماکے کرکے ملک قوم کو نقصان پہنچانے کا
ارادہ رکھتے ہو حالانکہ ایسا نہیں کیونکہ اور بھی ہمیں اپنوں میں بھی نظر
آتے ہیں جو ہمارے ملک کی اس عظیم وردی میں ملبوس ہوتے ہیں جس کو ہم اپنے
ملک کا ایک عظیم سپاہی تصور کرتے ہیں اور کرنا بھی چاہیئں کیونکہ اس میں
کوئی شک نہیں کہ ہمارے لئے لازوال اپنے خون کے نزرانے پیش کردیئے اور ہمیں
آج بھی ان پر فخر کرتے ہیں کہ وہ ہماری حفاظت کی چوکیداری کرتے ہیں ہمیں ان
کے ساتھ تعاون بھی کرنا چاہیئیں سب ایک جیسے نہیں لیکن میری مراد بعض پولیس
وردی میں ملبوس وہ آفسران اور سپاہی ہیں جو پولیس ڈپارٹمنٹ میں ہونے کے
باوجود دشتگردوں کا کردار ادا کرتے ہیں۔
اور جب قوم کے محافظ دشتگردوں جیسا سلوک عوام الناس سے شروع کرلیتے ہیں تو
ملک کو تباہی سے کوئی نہیں بچاسکتا ہے آج میں دشتگردوں اور ہمارے پولیس
ڈپارٹمنٹ میں موجود کچھ عناصر کا موازنہ کرتا ہوں جیسے دشتگرد بم دھماکوں
سے پاکستانیوں کو قتل کرتے ہیں ایسی طرح پولیس میں موجود عناصر رشوت ،بھتہ
خوری ،بدماشی دھمکیوں سے پاکستانوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کرتے ہیں
دشتگرد خوف وہراس سے بھتہ وصولی کرتے ہیں پولیس وردی میں سپاہی ہونے کی
حثیت سے بھتہ وصولی کرتے ہیں بھتہ نہ دینے پردشتگر جاسوس یا مخبر قرار دیکر
گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں اور پولیس والے دشتگرد پیش کرکے ماورائے عدالت
قتل کرتے ہیں دشتگرد وں کی معالی معاونت نہ کرنے پر اغواکرلیتے ہیں اور
ربھاری رقم کا مطالبہ کرتے ہیں پولیس والے رات کو اندھیرے میں گھر سے اٹھا
کر سالہ سال اپنے بنائے ہوئے خفیہ سیل میں قیدی بنادیتے ہیں اور بھاری رقم
کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دشتگردوں کی دشتگردی سے نفرت کا اظہار کرنے پر یا اس کے ظلم وبربریت کی
داستان ظاہر کرنے پر بچوں کو قتل کرنے کی دھمکی دیتے ہیں اور پولیس کی ظلم
وستم رشوت کو ظاہر کرنے پر بچوں پر 302یاانسدادی دشتگردی مقدمات دائر کرنے
کی دھمکی دیتے ہیں دشتگردوں کے سہولت کار اگر سیاسی پلیٹ فارم محفوظ پناہ
گاہ کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو تعاون نہ کرنے پر گولیوں کا
نشانہ بناتے ہیں اور پولیس رشوت لیکر سیاسی چھتری کے نیچھے حالات خراب کرنے
کے لئے معصوم لوگوں کو قتل کردیتے ہیں جیسے راوانور نے ایک مخصوص پارٹی کو
جتانے اور اپنے آپ کو دنیا کا ڈون کہلانے کے لئے 444پاکستانیوں کا خون
بہایا اور دشتگرد بھی ہوبہو اسی طرح اپنا رعب جمانے کے لئے قتل غارت گری پر
اترتے آتے ہیں ۔
جب محافظ دشتگردی پر اترتے ہیں تو وہاں ملک دشمن عناصر پیدا ہوتے ہیں بغاوت
کی تحریکیں جنم لیتی ہیں نفرت کی فضاء قائم ہوجاتی ہے دشتگرد دنیا کمانے کی
لالچ میں مظلوم کی داد فریاد سے کوئی واسطہ نہیں رکھتے اور پولیس میں چند
عناصر بھی اس قسم کا رویہ رکھتے ہیں اس کے علاوہ سندھ پولیس میں اور اتنی
خامیاں ہیں جس کو میں بیان نہیں کرسکتا اس لئے وزیراعظم پاکستان سے ہم امید
کرتے ہیں کہ وہ سندھ پولیس ڈپارٹمنٹ میں اصلاحات ضرور فرمائیں گے اﷲ تعالی
ہمارے ملک کی ہر شر سے حفاظت فرمائے ۔ آمین |