اور بیشک آپ اخلاق کے بلند ترین درجہ پر ہیں

ایک غریب دیہاتی، بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں، انگوروں سے بھری ایک رکابی کا تحفہ پیش کرنے کیلئے حاضر ہوا۔

کملی والے آقا نے رکابی لی، اور انگور کھانے شروع کیئے۔

پہلا دانہ تناول فرمایا اور مُسکرائے۔

اُس کے بعد دوسرا دانہ کھایا اور پھر مُسکرائے۔

اور وہ بیچارہ غریب دیہاتی،،،، آپ کو مسکراتا دیکھ دیکھ کر خوشی سے نہال۔۔۔

صحابہ سارے منتظر، خلاف عادت کام جو ہو رہا ہے کہ ہدیہ آیا ہے اور انہیں حصہ نہیں مل رہا۔۔۔

سرکار علیہ السلام، انگوروں کا ایک ایک دانہ کر کے کھا رہے ہیں اور مسکراتے جا رہے ہیں۔

میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔۔۔۔ آپ نے انگوروں سے بھری پوری رکابی ختم کر دی۔۔

اور آج صحابہ سارے متعجب!!!!

غریب دیہاتی کی تو عید ہو گئی تھی۔۔۔۔
خوشی سے دیوانہ۔۔۔ خالی رکابی لیئے واپس چلا گیا۔

صحابہ نہ رہ سکے۔۔۔۔ ایک نے پوچھ ہی لیا،
یا رسول اللہ؛ آج تو آپ نے ہمیں شامل ہی نہیں کیا؟

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا؛
تم لوگوں نے دیکھی تھی اُس غریب کی خوشی؟

میں نے جب انگور چکھے ۔۔۔۔ تو پتہ چلا کہ کھٹے ہیں۔
مجھے لگا کہ اگر تمہارے ساتھ یہ تقسیم کرتا ہوں تو
ہو سکتا ہے تم میں سے کسی سے کچھ ایسی بات یا علامت ظاہر ہو جائے، جو اس غریب کی خوشی کو خراب کر کے رکھ دے۔

اور بیشک آپ اخلاق کے بلند ترین درجہ پر ہیں (القلم – 4)

*******

ضروری نہیں کہ جو کچھ ہمارے من میں سمائے کہہ ڈالیں۔
اور یہ بھی ضروری نہیں کہ ہم جو کچھ کہہ ڈالیں وہ ہمارا مقصد بھی ہو۔
یا جو کچھ ہم لکھ ڈالتے ہیں وہی ہماری زندگی کا پرتاؤ بھی ہو۔
ایک سچی مسکراہٹ، پاک صاف دل، اچھا برتاؤ، اور مطمئن روح۔
بس اتنی سی باتوں سے زندگی سج جاتی ہے۔
اچھے اخلاق والے بنیئے، دل آپ کے ہو جائیں گے۔

اور آپ یا رسول اللہ – آپ کی تو بات ہی الگ ہے،
میں، میرے ماں باپ، میری آل اولاد آپ پر فدا اور قربا ن ہو۔
صلی اللہ علیک یا رسول اللہ – وسلم علیک یا حبیب اللہ

*******

ایک عربی واقعے کا ترجمہ
 

Muhammad Shoaib Tanoli
About the Author: Muhammad Shoaib Tanoli Read More Articles by Muhammad Shoaib Tanoli: 67 Articles with 109331 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.