سیاحت کا عالمی دن

سیاحت کا عالمی دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں 27 ستمبر کو منا یا جاتا ہے، سیاحت کا یہ عالمی دن ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد کے مطابق 1970ء سے منایا جا رہا ہے۔

اس دن کے منانے کا مقصد سیاحت کے فروغ، نئے سیاحتی مقامات کی تلاش، آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے، سیاحوں کے لئے زیادہ سے زیادہ اور جدید سہولیات فراہم کرنے، سیاحت کے لئے آنے والے شائقین کے تحفظ، نئے سیاحتی مقامات تک آسان رسائی سمیت دیگر متعلقہ امور کو فروغ دینا ہے.

سیاحت کا عالمی دن منانے کے دنیا کو یہ باور کروانا ہے کہ سیاحت بین الا قومی برادری کے لیے ناگز یر ہے اور سیاحت سماجی، ثقافتی اور اقتصادی حالات پر براہ راست اثر اندا ز ہوتی ہے۔ سیاحت کے ذریعے ذہنی آسودگی اور بہت سے جسمانی اور نفسیاتی امراض سے نجات ممکن ہو سکتی ہے.

سیاحت کے شعبے کو دنیا بھر کے ممالک میں ایک صنعت کی حیثیت حاصل ہے، سیاحت کا یہ شعبہ معیشت میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے اور آمدنی حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے

سیاحت سے مختلف ثقافتوں اور خطوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور مختلف اچھی چیزیں ایک معاشرے سے دوسرے میں رائج ہوجاتی ہیں۔سیاحت کی مختلف اقسام ہیں جیسے قدرتی نظاروں کو دیکھنے والی سیاحت، مذہبی سیاحت جس میں لوگ مختلف مذہبی جگہوں کو دیکھنے جاتے ہیں،تاریخی سیاحت جس میں لوگ آثار قدیمہ وغیرہ دیکھتے ہیں۔ اور
عوامی سیاحت،
صفاتی سیاحت،
طبی سیاحت،
ثقافتی سیاحت،
مذہبی سیاحت،
جغرافیائی سیاحت،
سمندری سیاحت،
جنگلی حیات سیاحت،

اس کے علاوہ جس مقصد کے لیے سیاحت کی جاتی ہے وہی نام دیا جاتا ہے ۔سیاحت کا علم سے گہرا تعلق ہے ،اس کے علاوہ یہ مختلف تہذیبوں کو قریب لانے کا باعث بنتی ہے ۔اس لیے عالمی سطح پر روز بروز سیاحت کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے ۔سیاحت ایک مقبول عالمی تفریحی سرگرمی بن چکی ہے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے ، جوقدرتی خوبصورتی، مذہبی سیاحت اور تاریخی مقامات سے مالامال ہے۔ پاکستان ایک سیاحتی ملک ہے جو دنیا بھر کے سیا حوں کی توجہ کا مرکز ہے جس کو قدرت نے ہر قسم کی زمین و آب ہوا دی ہے۔ پاکستان میں مختلف لوگ، مختلف علاقوں کی زبانوں نے پاکستان کو بہت سے رنگوں کا گھر بنادیا ہے۔جس میں ریگستان، ہریالی علاقے،پہاڑ، جنگلات، گرم علاقے، سرد علاقے،خوبصورت جھیلیں،جزائر اور بہت کچھ ہیں.

پاکستان میں سب سے زیادہ سیاحت کو فروغ 1970ءکی دہائی میں ملا جب ملک تیزی سے ترقی کررہا تھا،دیگر شعبوں کی طرح سیاحت بھی اپنے عروج پر تھا،باہر ممالک میں سے لاکھوں سیاح پاکستان آتے تھے۔وقت کے ساتھ ساتھ ملک میں اور بھی مختلف خوبصورت علاقوں کا لوگوں کو پتہ چلتا رہا اور سیاحت تیزی سے بڑھا۔آج ملک بھرمیں ہزاروں سیاحتی مقامات کی سیر کی جاتی ہے ،خاص کر پاکستان کے شمالی حصے میں سیاحت سب سے زیادہ ہے۔شمالی علاقوں میں آزاد کشمیر،گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور شمال مغربی پنجاب شامل ہیں۔ پاکستان کے شمالی حصے میں قدرت کے بے شمار نظارے موجود ہیں،اس کے ساتھ ساتھ مختلف قلعے،تاریخی مقامات،آثار قدیمہ عمارتیں، وادیاں، دریاں، ندیاں، جنگلات، جھیلیں اور بہت کچھ موجود ہیں۔

پاکستان میں کےٹو، نانگا پربت ،چترال، اسکردو ،گلگت ،ہنزہ ،سوات، ہزارہ، مری اور کشمیر کے پہاڑی سلسلے سیاحوں کے لئے کشش کا باعث ہیں ۔اس کے باوجود ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق سیاحت کے حوالے سے مرتب کردہ140ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان122ویں نمبر پر ہے ۔

ایک وقت تھا کہ جب پاکستان سیاحوں کیلئے ایک جنت کی حیثیت رکھتا تھا، مگر گزشتہ سالوں میں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور امن و امان کی غیر یقینی صورتحال کے باعث یہ شعبہ اپنی اہمیت کھوتا جارہاہے۔ اندرون ملک کے سیاحوں سمیت بیرون ممالک سے آنیوالے سیاحوں کی تعداد میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

سیاحت کیوں فروغ نہیں پا سکی اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ حکومت کا اس طرف توجہ نہ دینا ہی ہے ۔ہم موجودہ حکومت کی ہی بات نہیں کر رہے اصل میں کسی بھی حکومت نے اس طرف نظر کرم نہیں کی ،علاوہ ازیں جو اس سے متعلقہ ادارے ہیں ان کی بھی ترجیح سیاحت نہیں ہے شائد ان کی ترجیح بھی سیاست ہے ،اس طرح سیاحت بھی سیاست کی نذرہو گئی ہے۔ یعنی اسے بھی نظر لگ گئی ہے ۔اور جو حال دیگر قومی اداروں کا ہوا ہے وہی سیاحت کے ادارے کا ہے۔پاکستان میں بہت سے قابل دیدمقامات ہیں۔ لیکن وہاں تک آمد و رفت کی سہولیات ناکافی ہیں۔

سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لئےحکومتی سطح پر اقدامات کئے جائیں اور امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنایا جائے تاکہ ملک میں سیاحت کے زریعے عالمی دنیا کے ممالک کو پاکستان کا مثبت پیغام دیا جاسکے۔ سیاحت کے شعبے میں ہونے والی ترقی ملکی معیشت میں بھی مددگار ثابت ہوسکے گی۔

Kanwal Naz
About the Author: Kanwal Naz Read More Articles by Kanwal Naz: 5 Articles with 8139 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.