مُجھے تشویش اس بات پر نہیں ہے کہ حکومت کیسی چل رہی ہے ،
پریشانی اس بات کی ہے کہ چلا کون رہا ہے ؟ اور ابھی چلی بھی ہے یا کھڑی ہے
اور مُشکل یہ گھڑی ہے اور تبدیلی کی بات کس نے اپنی طرف سے گڑھی ہے۔
ایٹمی دھماکہ کرنے والی حکومت کو ہٹانے والوں نے مہنگائ کا دھماکہ کرنے کا
ریکوڑڈ قائم کر دیا ۔
یہ دھماکے بھی پانچ ہی ہوۓ ہیں ۔
تیل ، بجلی ، گیس ، پیٹرول اور ضرورت کی اشیاء
اُن کے چاہنے والے اس کا جواز بھی ڈھونڈ لیں گے اور وقت کے ساتھ تبدیلی بھی
کرتے رہینگے۔
میں تو صرف یہ سوچ رہا ہوُں کہ حاکم چُننے کے لئے چور بہتر ہے یا احمق ؟
اور دونوں ہی قبول اگر کوئ اپنا ہے ۔ یہ ہمیں بالکل قبول نہیں کہ ہماری
حکومت ہمارے علاوہ کوئ اور چلاۓ یا اُسے کہیں اور سے چلایا جاۓ ۔
یہ سمجھ نہیں آرہا کہ اصل چلانے والے کون سے خُفیہ ہاتھ ہیں ۔
وہ کوئ سی پیک مُخالف بیرونی مُلکوں کا گٹھ جوڑ ہے یا IMF آئ ایم ایف
جس سے قرضے لے کر اُن کے حکموں پر چل رہے ہیں اور اُن پر چل کر حکومت
بیچاری عوام سے دور کہنے پر مجبور
IMF " I M Fool " |