میرے خیالوں پہ چھائی ہے

واٹس ایپ پر ایک پرانے گانے کی پوسٹ آئی جو میں بچپن میں بار بار لگواتا تھا ۔

میرے خیالوں پہ چھائی ہے ایک صورت متوالی سی
نازک سی شرمیلی سی معصوم سی بھولی بھالی سی
رہتی ہے وہ دور کہیں
اتہ پتہ معلوم نہیں

اُس کے بعد زندگی میں کئ صورتیں آئیں جن کا اتہ بھی معلوم ہوا اور پتہ بھی معلوم ہوا اور کچھ کا پتہ بعد میں جا کر چلا کہ وہ کیا چیز تھیں اور اب اُن کا دور دور تک کوئ پتہ نہیں اور ہماری اس میں کوئ خطا نہیں اور یہ سلسلہ کب تک جاری رہے کوئ پتہ نہیں ۔

یہ سلسلہ جو بچپن سے جاری ہے اور آج تک جاری ہے کہ یہ صورت بس ہماری ہے ۔ کُچھ دن کے بعد صورت اور صورتِ حال دونوں بدل جاتی ہیں ۔ وہ صورت ماضی کی مورت بن کر کپڑوں کی دُکان پر کپڑے پہنی مورتی بن کر رہ جاتی ہے۔ لیکن جس وقت وہ صورت چھائ ہوئ ہوتی ہے اُس وقت خیال یہی ہوتا ہے کہ بس یہ نہیں تو کوئ نہیں اور اُس کے سِوا کوئ نہیں ۔

تیری آنکھوں کے سِوا دنیا میں رکھا کیا ہے۔

اُستاد اور بزرگ کی صورت آپ کو خوبصورتی کے ساتھ زندگی گُزارنا سکھاجاتی ہے
اور ایک نیا راستہ دکھا جاتی ہے۔

میرے خیالوں پہ کوئ نہ کوئ چھایا ہی رہا اور دل پہ کوئ آیا ہی رہا اور کسی کا سایہ ہی رہا۔
آپ کے خیال پر نہ جانے کب کون چھا جاۓ ۔ وہ کوئ صورت بھی ہوسکتی ہے ، کوئ کتاب ، شخصیت اور کوئ تخلیقی خیال بھی ہوسکتا ہے۔

اُسی تصور کے زیرِ سایہ آپ کی سوچ ، زندگی کا رُخ ڈھلتا رہتا ہے اور وقت بدلتا رہتا ہے جس کے زیرِ اثر تصور پگھلتا رہتا ہے اور ایک نئ شکل بدل کر چلتا رہتا ہے۔

کچھ چہرے ایسے بھی ہوتے ہیں جو زندگی بھر چھاۓ رہتے ہیں بلکہ شائد موت کے بعد تک آپ کے ساتھ رہتے ہیں ۔
ایسا ایک چہرہ میری زندگی میں بھی آیا جو آج تک خیالوں پہ چھایا رہتا ہے جس کی وجہ سے ایک سایہ رہتا ہے۔

میرے والد اپنی زندگی میں بھی چھاۓ رہے اور اب بھی میرے خیالوں پہ چھاۓ ہوۓ ہیں ۔

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262394 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.