جب خطابت کا فن عروج پہ تھا تو بات کا جواب بات سے دیا
جاتا تھا جب دلائل اور براہین کسی کے پاس نہ ہوں تو پھر وہ گالی کی زبان
استعمال کرتا ہے جب اور معاملہ آگے بڑھ جائے تو پھر ہاتھ اٹھتا ہے گریبان
پکڑا جاتا ہے۔ کپڑے پھاڑے جاتے ہیں پھر گولی کی زبان چل پڑتی ہے ایک دورتھا
کہ یونان میں خطابت عروج پر تھی ایک دور تھا کہ برصغیر میں امیر شریعت حضرت
مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ حضرت مولانا ابو الکلام آزاد
حضرت مولانا سعید احمد رحمۃ اﷲ علیہ کی آواز گونجا کرتی تھی آج بھی خطابت
کا دور تو ہے مگر وہ درد و غم وہ اخلاص وہ خیر خواہی، انسانیت کیلئے فکر،
درد و دکھوں کا مداوا نظر نہیں آرہا۔
جب بات کے کرنے میں دنیاوی مفادات آجائیں تو پھر اس کا اثر کم ہو جاتا ہے۔
دلائل کی دنیا اخلاص کے ساتھ بندہ جیت جاتا ہے ۔ابھی یہ تحریر لکھی جا رہی
تھی کہ موبائل کی گھنٹی بجی اس سے درد بھری آواز گونج رہی تھی تعارف کراتے
ہوئے کہا میں گلاب تنولی بول رہا ہوں میں آپ کے تمام کالم بڑھتا ہوں۔ آج اس
سلسلہ میں بات کرنی ہے کہ آپ حضرات مسئلہ ختم نبوت پرتمام حضرات کو بلا ئیں
اور ایک لائن دیں کہ’’ ختم نبوت کا مسئلہ اسلام اور توحید کی بنیاد اور
اساس ہے ‘‘
ختم نبوت کامسئلہ ہی تو ہے جس وجہ سے ہر امتی نبی کریم ﷺ کی طرف سے داعی بن
کر زندگی بسر کر رہا ہے۔ جہاں نبی کریم ﷺ ساری کائنات کیلئے نبی رسول بن کر
تشریف لائے ہیں وہی وہ امام الانبیاء خاتم الانبیاء ﷺ بھی بن کر آئے یہ کسی
جماعت ،کسی فرد، کسی گروہ، کسی وطن کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ اﷲ کا قانون اور
اﷲ تعالیٰ کے رسول ﷺ کی شریعت کا مرکز ہے گھر گھر در در گلی گلی نگر نگر سے
ایک ہی آواز آئے’’تاجدارِ ختم نبوت زندہ باد‘‘
میں ہمیشہ یہ بات عرض کیا کرتا ہوں کہ جب مسئلہ ختم نبوت اور ناموس رسالت
کا آجائے تو پھر ہر کلمہ پڑھنے والا ختم نبوت کا سپاہی اور چوکیدار ہے ۔ تن
من دھن سب کچھ قربان کرنے کیلئے تیار ہے بس یہ اعلان ہوکہ میرا ایمان ختم
نبوت، میری جان ختم نبوت ،میری آرزو ختم نبوت، میری آبرو ختم نبوت ۔
اصل قرب تو دل کا ہے
اصل میں قرب دل کا ہے اور دوری بھی دل کی ہے۔ قرآن پاک میں صاف اعلان ہے
نبی کریم ﷺ مومنین کی جان سے زیادہ قریب ہیں اگر غور کرو تو یہ بات صاف
سمجھ آتی ہے کہ یہاں تو دل کی دوری دیکھی جاتی ہے اگر دل قریب ہے تو تم
قریب ہو دل دور ہے تو تم دور ہو۔ نبی کریم ﷺ کے گھر اور ابولہب کے گھر کے
درمیان صرف ایک دیوار کا فرق تھا۔ مگر ابولہب کا دل دور تھا۔ اس کو کوئی
فائدہ نہ ہوا۔ حضرت اویس قرنی رضی اﷲ عنہ کا گھر کتنا دور(یمن میں) تھا مگر
دل قریب تھا۔ دل کی بات دل میں آگئی اور دنیا بھر میں چھا گئی اور ماں کی
خدمت اونچے مقام پہ پہنچا گئی ۔
دل پہ دلدار کی ہر وقت نظر رہتی ہے
ان کی سرکار میں کچھ بھی نہیں نیت کے سوا
جنت میں جانے کا سب سے بڑا ذریعہ شفاعت رسول اﷲ ﷺ بھی ہے شفاعت انہی کی ہو
گی جن کے پاس ایمان کی دولت ہوگی ایمان کی دولت حاصل کرنے کیلئے ذات رسول ﷺ
کاماننا بھی ضروری ہے۔ اور بات رسول اﷲ ﷺ پر عمل کرنا بھی ضروری ہے ۔ ان کی
صفتِ کمالِ ختم نبوت پر دل و زبان سے ایمان لانا اور اظہار و اقرار کرنا
بھی ضروری ہے ۔اسی اظہار واقرار اور عشق رسول ﷺ سے یقینا کام بن جائے گا
دنیا و آخرت کی دونوں منزلیں آسان ہو جائیں گی۔ ہر قسم کی طوفانوں سے بھی
ٹکرا گئے تو کامیابیاں قدم چومے گی۔ آؤ ختم نبوت کے اس عظیم اور مبارک کام
میں اپنا حصہ ڈالیں اور پھر یوں کہیں
طوفان نوح( علیہ السلام )لانے سے اے آنکھ فائدہ دواشک ہی بہت ہیں اگر کچھ
اثر کریں
ولید بن مغیرہ کے دس عیب :
بد نصیب ولید بن مغیرہ نے نبی کریم ﷺ کی بے ادبی اور توہین کی تو اﷲ تعالیٰ
نے قرآن میں سورۃ ن والقلم میں جواب دیتے ہوئے دس عیب اس کے شمار کیئے اور
رب تعالیٰ نے اپنے کلام میں اس بدنصیب کو زنیم کہالغت میں زنیم اس کو کہا
جاتا ہے جس کے باپ کا پتہ ہی نہ ہو ۔ اس شان والے نبی ﷺ کی توہین کرتا ہے
جس کی علوشان کا مقام رب کو معلوم ہے یا جماعت انبیاء علیہم السلام یا
جماعت صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضوان اﷲ تعالیٰ علیہم کو معلوم ہے۔ اس کی
شان علو کو دیکھنے کیلئے واقعہ معراج پر نگاہ ڈالو۔ مسجد اقصیٰ میں انبیاء
علیہم السلام کو جماعت کرانا دیکھو ۔
تمام انبیاء علیہم السلام من آدم علیہ السلام الیٰ عیسیٰ علیہ السلام صلوٰۃ
اﷲ وسلام اﷲ علیہم اجمعین مقتدی ہیں اور ہمارے نبی ﷺ امام ہیں۔ اسی منظر کو
دیکھ کر کیا خوب ہی کہا
فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانیں
خسرو عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
ہمارے سچے نبی ﷺ اﷲ کے پیارے سب سے آخری نبی ہیں آپ ﷺ کے دنیا میں آنے کے
بعد نبوت کی پیدائش اور آمد کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے بند ہو گیا ایک عالم دین
نے کیا ہی خوب مثال دی کہ ڈالڈا اٹھ کر کھڑا ہو جائے کہ میں اصلی گھی ہوں
کون مانتا ہے کوئی عقل مند ہر گز ہرگز اس بات کو ماننے کیلئے تیار نہیں اور
کوئی پاگل ایسا دعویٰ کرے یا کوئی پاگل اس بات کی تصدیق کرے اس کی بات
کاکوئی اعتبار نہیں ۔
رحمت کائنات ﷺ کا ایک لقب اور نام خاتم الانبیاء ﷺ بھی ہے ان کی آمد سے
ساری کائنات معطر ہے اب کسی اور کی کیا ضرورت جہاں جہاں روشنی نظر آرہی ہے
وہیں نبی کریم ﷺ کا فیض جاری ہے جہاں نبی کریم ﷺ کے دین اسلام کی روشنی
نہیں پہنچی وہاں تو آج بھی اندھیرا ہے ۔
ہے ان کے عطر بوئے گریباں سے مست گل
گل سے چمن ،چمن سے صبا اور صباسے ہم
قارئین کرام:نبی اکرم ﷺاﷲ پاک کے آخری رسول ہیں آپ ﷺ کے بعدکائنات میں کوئی
نبی پیدانہیں ہوگا،مرزائی باطل پہ ہوکر حق والوں سے نفرت کرتے ہیں
مسلمانو!تم بھی اپنے اندر غیرت پیداکرو۔قادیانی اﷲ کے باغی،نبی اکرم ﷺ کے
باغی ہیں۔مرزاقادیانی نے نبی کریم ﷺ کے مقابلہ میں جھوٹانبوت کے نام پہ
کیمپ لگایاہے اب ان سے نفرت کرناہرمسلمان کی ذمہ داری ہے ۔۔۔وہ مسلمانوں سے
نفرت کرتے ہیں جونبی پاک ﷺ کے عاشق ہیں اور مسلمان نبی پاک ﷺ کے باغیوں سے
نفرت کیوں نہیں کرتے ،مرزاقادیانی نے نبی اکرم ﷺ کی بے شمارگستاخیاں کی ہیں
اس پہ اﷲ پاک کی لعنت دنیامیں بھی برستی رہی اور آخرت میں بھی برستی رہے
گی۔
|